Translate

Search This Blog

Friday, May 19, 2023

بانسہ ، برگ با نسہ ، چشیشہ السعال ، اڑوسہ ، بھینکڑ بسونٹا ، با نسہ کا پودا - Malabar Nut, Adhatoda, Berg-e-Bansa, Bhankar, Behkar Vasaka




Justicia adhatoda commonly known in English as Malabar nut, adulsa, adhatoda, vasa, vasaka is native to Asia. The plant's native range is Pakistan, Afghanistan, Bangladesh, India, Nepal and Sri Lanka), Laos, Myanmar and Vietnam. It has been introduced elsewhere. Adhatoda Vasica(AV) has an anti-inflammatory action on the respiratory tract and is effective in respiratory tract infection. The alkaloids vasicinone and vasicine have potent bronchodilator and antiallergic activity. Owing to these activities, AV is effective in acute asthma conditions.

Botanical / Latin  / Binomial name(بانسہ  کا سائنسی نام ).
Justicia adhatoda L


*Synonyms ( مترادفات  یا دیگر نام :-
  1. Adhatoda vasica Nees.
  2. Adeloda serrata Raf.
  3. Adhatoda pubescens Moench
  4. Dianthera latifolia Salisb.
  5. Ecbolium adhatoda (L.) Kuntze
  6. Gendarussa adhadota (L.) Steud.
  7. Adhatoda adhatoda (L.) Huth 
  8. Adhatoda arborea Raf.
  9. Adhatoda vasica Nees
  10. Adhatoda zeylanica Medik.
  11. Dianthera latifolia Salisb.
  12. Ecbolium adhatoda (L.) Kuntze
  13. Ecbolium latifolium (Benth. & Hook.f.) Kuntze
  14. Gendarussa adhadota Steud.
  15. Ecbolium adhatoda (L.) Druce
  16. Ecbolium adhatoda (L.) Kuntze
  17. Gendarussa adhadota (L.) Steud.
  18. Gendarussa adhatoda (L.) Steud.
  19. Justicia caracasana Sieber
  20. Justicia caracasana Sieber ex Nees


 بانسہ ، برگ با نسہ ، چشیشہ السعال ، اڑوسہ ، بھینکڑ  ، بسونٹا

عام زبان اورطبی میں اسے بانسہ یا اڑوسہ کہتے ہیں۔ پنجابی میں بسونٹا ، بسوٹی  ،بھینکڑ۔  فارسی میں بانسہ۔ ہندی میں بانسہ۔ مرہٹی میں   میںآڈلسا ، اڑوسہ۔ تیلگو میں اڑوسرمو۔گجراتی میں اڑوسن ،  آڑڑشو ۔ بنگالی پاکش۔عربی میں چشیشہ السعال اور بعض لوگ اسے  پیابانسہ بھی کہتے ہیں۔انگریزی میں وساکا (,Justicia Vasica)۔
ماہیت:-
یہ دو طرح کا ہوتا ہے ۔کالا جس کے پھول اور پتے سیاہی ہوتے ہیں۔ سفید اسکے پتے سفیدی مائل اور پھول سفید ہوتے ہیں۔
بانسہ کا پودا لگ بھگ چار فٹ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔کہیں کہیں عام درخت کا قد بیس فٹ تک دیکھا گیا ہے۔ یہ عموماََ کھنڈرات،باغیچوں،قبرستان،اور پہاڑوں پر دیکھا گیا ہے۔
مقام پیدائش:-
پاکستان میں زیادہ تر جہلم، سیالکوٹ میں بھی ملتا ہے۔راولپنڈی و اسلام آباد کے نواحی علاقوں میں بھی عام ملتا ہے۔ کشمیرجبکہ ہندوستان کے تقریبا ہر حصہ میں ہوتا ہے۔ خصوصاً پنجاب،دہلی،یوپی،کوہ ہمالیہ اور بنگلہ دیش میں پیدا ہوتا ہے۔یہ زیادہ تر سخت کنکریلی یا پتھریلی زمین میں اُگتا ہے۔ پاکستان کے علاقریاست جموں و کشمیر، پٹھان کوٹ، کرنال اور پانی پت میں بکثرت ملتا ہے۔ 
پتے:ّ-
آم یا جامن کی طرح چار سے آٹھ انچ لمبے ڈھائی سے ساڑھے تین انچ چوڑے نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں۔ جس میں خاص قسم کی بو آتی ہے ۔حکیم مظفر حسین کے بقول 
مثل چائے کی بو آتی ہے۔
پھول:-
شاخو ں کے سروں پر سفید یا نیلے رنگ کے گچھوں کی شکل میں شیر کے کھلے منہ کی طرح لگتے ہیں ۔سال میں دو بار پھول لگتے ہیں موسم بہار اور سردیوں کے شروع میں اس کے پھولوں کے نیچے شہد کی طرح رس ہوتا ہے۔ جس کو شہد کی مکھی اکٹھی کرتی ہے۔ اس کے پھول کا گلقند بہت مفید اور اچھا ہوتا ہے۔
پھل:-
لگ بھگ ایک انچ لمبا اگلے حصے میں کچھ موٹا اور پچھلے حصہ میں چپٹا سا درمیان سے دو برابر حصوں میں ایک لکیر سے بٹا ہوا ہوتا ہے۔ اس کے اند سیاہ رنگ کے تخم بھرے رہتے ہیں۔ بانسہ کا ہر جزو کار آمد ہے۔
نوٹ:-
حکیم کبیرالدین نے بانسہ کی دو اقسام خاردار(پیا بانسہ) اور بغیر خار (بانسہ) بیان کی ہیں۔
زائقہ:-
جڑ،تخم، چھال اورپتے تلخ، پھول پھیکا لیکن اس کی جڑ قدرے شریں ہوتی ہے۔
مزاج:-
 با نسہ پہلے درجہ میں گرم خشک ہےبعض کے بقول گرم تر اور سرد تر ، جبکہ بانسہ کے پھول کو سرد تر بیان کرتے ہیں  اور اس پر سب معالجین کا اتفاق ہے.۔
افعال:-
مخرج بلغم،دافع تشنج ،قاتل جراثیم(اینٹی بائیوٹک ، اینٹی سیپٹیک) ، قاتلکرم دیدان،مصفٰی خون،حابس الدم،دافع بخار،مدر حیض،مسکن،مفتت۔
برگ بنسہ  کی فائدے اور استعمال:-
بانسہ نفع دینے والی مفید دوا ہے۔ طب یونانی،آیورویدک  ایلوپیتھک کی مستند کتابوں میں اس کا ذکر ہے۔ کھانسی، نزلہ،زکام ،دمہ،بخار، ذیابیطس،کوڑھ، امراض سینہ، امراض دل،تپ بلغمی و صفراوی،متلی،قے، پیشاب کی جلن، پیشاب کی نالی کے زخم، دق وغیرہ کو دور کرنے میں بہت مفید ہے۔ بعض امراض میں تو یقینی اور شرطیہ طور پر دافع مرض خیال کیا جاتا ہے۔ مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس(دمہ) اور کھانسی میں مفید ہے۔ یہ مصفی آوازہے کیونکہ قصبہ الریہ(Trachea) کو بلغم سے پاک کرکے اس کی خشونت کو دور کرتا ہے۔ مخرج بلغم(Expectorant)،دافع تشنج (Anti-spasmodic)اور قاتل جراثیم ہونے کے باعث بچوں کی کالی کھانسی کو دور کرنے کے لئے اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ استعمال  کیاجاتا ہے۔انہی افعال کی وجہ سے سل ودق(Tuberculosis) کے لئے مفید ہے اور انہی امراض میں اس کے پھولوں سے شربت یا گلقند بنا کر کھلایا جاتا ہے۔ قاتل کرم شکم ہونے کے سبب یہ کدو دانے کے ہلاک کرنے کے لئے مستعمل اور اونی کپڑوں میں اسکے پتے رکھنے سے ان کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔دافع بخار(Antipyretic)ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بطور جوشاندہ استعمال کیا جاتا ہے ۔خصوصاً جب بخار کے ہمراہ کھانسی بھی ہو اور متعفن بلغم خارج ہو تا ہو۔ملیریا بخار میں جب کھانسی بھی ہو تو بانسہ کی جڑ کو کالی مرچ وغیرہ کے ساتھ رگڑ کر دیتے ہیں۔مصفی خون ہونے کی وجہ سے جذام ،آتشک اور جرب و حکہ میں مفید ہے۔ حابس الدم یعنی خون بند کرنے والا ہونے کی وجہ سے رعاف یا نکسیر(Epistaxis)اورنفث الدم(Haemoptysis) میں مفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کا رس نکال کر شہد میں ملا کر چٹاتے ہیں۔ پھولوں کاگلقند بنا کر کھلاتے ہیں۔
حکیم محمد اکبر ارزانی صاحب لکھتے ہیں کہ صمغ عربی،گوند کتیرا،رُب السوس،نمک بانسہ ہموزن لے کر قدرے شہد ملا کر نخودی گولیاں تیارکر لیں۔ایک گولی روزانہ کھلائیں۔سل و دق اور دمہ کے لئے مفیدہے۔
مدر حیض(Emmenagogue)- پتوں کاسفوف مدر حیض  یا حیض آور ہے کیونکہ رحم پر انقباضی اثر کرتا ہے۔
مفتت(Lithotripsic):- گردے میں فاسفیٹ کی پتھری کو توڑتا ہے۔
حابس(Styptic):- برگ بانسہ کا سفوف تازہ زخم کے خون کو بند کرتا ہے۔برگ اڑوسہ کو تھوڑے مکھن میں پیس کر رات کو آنکھ پر باندھنا رمد کی شکایت کو چار دن میں ٹھیک کرتا ہے۔
 بچوں کی کھانسی میں برگ بانسہ ، جو پودے سے گر کر زرد ہو گئے ہوں، ان کو برتن میں رکھ کر اوپر پیالہ اوندھا کرکے نیچے نرم آنچ جلائیں تاکہ پتے جل کر راکھ ہو جائیں۔ اس خاکستر کو پیس کر چھان لیں اور ہموزن شکر تری  ملائیں۔ ان میں تین چار مرتبہ چٹانے سے بچوں کی کھانسی دور ہوجاتی ہے۔
جذام (Leprosy)و سفید داغ(Vitiligo, Leukoderma) کےلئے جڑ بانسہ پانچ ماشہ، گل منڈی تازہ پانچ  ماشہ، چوب چینی نیم کوفتہ پانچ ماشہ،پانی میں جوش دے کر چھان کر شہد ملا کر چالیس روز استعمال کریں.
بھگندر (Sinus, fistula)کے لئے بانسہ کے پتے پانچ تولہ، نمک طعام چارماشہ، نمک کو علیحدہ کھرل کریں اور بانسہ کے سبز پتوں کو علیحدہ کوٹ کر پھر دونوں ادویہ کو ملا کر ٹکیاں بنا لیں اور بھگندر کے مقام پر باندھ دیں.
گل قند پھول بانسہ:-
گل قند بنانے کی ترکیب: پھول بانسہ بقدر ضرورت لے کر ان کے برابر کھانڈ ہاتھو ں سے خوب ملیں ۔اس کے بعد کسی مرتبان میں ڈال کر منہ بند کر کے پانچ روز رکھ چھوڑیں گلقند بانسہ تیار ہے۔
نفع خاص:- ضیق النفس،کھانسی اور مدر حیض بھی ہے۔
مضر:-مبردمزاج کے لئے۔
مصلح:-شہداور مرچ سیاہ۔
بدل :-بقول حکیم کبیر الدین ا س کا کوئی اچھا  بدل کتاب طبی ادویہ میں نہیں ملا۔  
کیمیاوی اجزاء:-قلم دار جوہر ویسی سین، ویسی سینون ،اڑو سین،ڈھا ٹوڈگ ایسڈ، اڑوسہ کا ایسڈ، ایمونیا،شحم،رال،شکر،لعاب دار رنگین مادہ(گوند) نمکیات
مقدار خوراک :-پتے اور جڑ کا سفوف دو تین گرام(ماشہ) جوشاندہ یا خسیاندہ میں پانچ گرام سے دس گرام(5ماشے سے ایک تولہ)گلقند چھوٹا چائے کا چمچ سے بڑا چمچ ، نمک بانسہ (ایک رتی)
عرق بانسہ:
برگ بانسہ سولہ سیرکو پانی میں چوبیس گھنٹے تک بھگو رکھیں۔ دوسرے دن حسب معمول بھبکہ  لگا کر عرق کشید کریں اور بوتلوں میں محفوظ رکھیں۔ اگر عرق کھلا رکھیں گے تو اس میں تعفن پیدا ہوجائے گا۔ اس عرق کے استعمال سے پرانا بخار،دِق، بلغمی کھانسی، خرابی خون، جریان،قے ، خفقان قلب وغیرہ امراض میں فائدہ ہوتا ہے
بانسہ کھار( نمک):-
بانسہ کا پنچانگ یعنی لکڑی، پتے، پھل یا  پھول، تخم اور جڑ سایہ میں خشک کرکے جلا کر راکھ حاصل کریں۔ اس راکھ کو پانی میں گھول کر دن میں دو چار بار ہلا دیا کریں۔ دو دن کے بعد اوپر کا پانی نتھار کر لوہے کی کڑاہی میں آگ پر جوش دیں۔ پانی خشک ہو جانے پر کڑاہی کے پیندے میں سفید رنگ کا چونا حاصل ہوگا۔ بس یہی بانسہ کھا رہے ۔اسے احتیاط سے کٹا کر کے شیشی میں محفوظ رکھ لیں. یہ نمک متعدد امراض میں استعمال ہوتا ہے۔
مشہورمرکبات:-
شربت اعجاز،آیورویدک میں بانسہ اولیہ اور ایلوپیتھک میں شربت وساکا

مذکورہ مضمون کی تدوین میں درج ذیل کتب سے استفادہ کیا گیا ہے ۔
 علم  المفردات پر بر صغیر   کی سب سے منفرد اور مستند کتاب 
1.    "مخزن المفردات  المعروف خواص الا دویہ "
تالیف : حکیم کبیر الدین ، پرنسپل طبیہ کالج ، دہلی،انڈیا ۔
2.    کتاب المفردات  المعروف بہ  خواص الا دویہ بطرز جدید 
مولفہ و مرتبہ : حکیم مظفر  حسین اعوان  
 جولائی سنہ 1960
 دیگر طبی کتاب و ذرا ئع
  1. Kabiruddin HM(1937). Kitab al-Adviya Makhzan al-Mufradat. Daftar Al-Masih, Dehli, India.
  2. Awan MH(1960). Kitab-ul-Mufradat, Third Edition. Lahore, Shiekh Ghulam Ali and Sons (Pvt) Limited.
  3.  Nadkarni KM. [Indian materia medica]; Dr. KM Nadkarni's Indian materia medica: with Ayurvedic, Unani-Tibbi, Siddha, allopathic, homeopathic, naturopathic & home remedies, appendices & indexes.Vol 1. Popular Prakashan; 1996.
  4. Lubhaya GR(1977) Goswami Bayanul Advia, Shakti Kumar Ayurvedic Acharya,  II:297-298.
  5. Monographs Of Unani Medicine(2003). Drugs Contral and Traditional Medicine Division, National Institute Of Health, Islamabad, Pakistan.

.Srarch Words
Barge Bansa, Berg e Bansa, Barg e Bansa K Faiday,  Aroosa 
Kay Fawaid Or Us Ka Istemal 
برگ بانسہ ، وسا کا  یا اڑ وسہ  کے فائدے 
بانسہ ( اڑوسہ ) کے خواص فوائد اور استعمال
برگ بانسہ ،وسا کا  یا اڑ وسہ  کے فوائد اور اس کا استعمال 




No comments:

Post a Comment