ہیپاٹائٹس اور احتیاطی تدابیر
التهاب الكبد الوبائي والاحتياطات
Written By: Hakeem Muhammad Rizwan Arshad
Hepatitis & Precautions / Hépatite & Précautions / Iktero & Singardecoj / Hepatitis & Vorsichtsmaßnahmen / Hepatit ve Önlemle
تحریر : حکیم محمد رضوان ارشد
ہیپاٹائٹس اے اور ای(Hepatitis A & E):-
سب سے پہلے یہ بات بڑی اہم ہے کہ ہپاٹائٹس میں مبتلا
افراد کو خاص طور پر خاندان سے علیحدہ کر کے رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ہیپاٹائٹس اے(Hepatitis A) یپاٹائٹس اے وائرس (HAV) اور ہیپاٹائٹس ای(Hepatitis E) ہیپاٹائٹس ای وائرس(HEV) کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے ۔ اور یہ
دونوں وائرسز کھانے پینے کے ذریعے (Fecal Oral or Enterically Route) سے انسانی
جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں. ہیپاٹائٹس اے اور ای میں مبتلا مریضوں کے
پاخانے میں یہ دونوں وائرسز(HAVاورHEV)موجود ہوتے ہیں اس لئے ان مریضوں کا
پاخانہ بہت زیادہ انفیکشن پھلانے کا سبب بننے والا یا متعدی (Infectious)ہوتا ہے ۔ ان مریضوں کو رفع حاجت کے بعد کسی اچھے سے صابن سے
بہت اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں کیونکہ اگر یہ وائرسز براہ راست کسی ذریعے
سے کھانے پینے کی اشیاء ، مشروبات یا دودھ میں شامل ہو جائیں تو ان سب کو آلودہ کر دے گیں ۔
بازار میں بکنے والا گنے کا رس، شکر کولا مشروبات، گندے مشروبات، ملاوٹ والا یا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہ رکھا گیا دودھ اور کھانے پینے کی تمام اشیاء سے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے' اگر مذکورہ اشیاء کسی ذریعے سے ہیپاٹائٹس اے وائرس یا ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہوں.اس کی وجہ مذکورہ اشیاء کو بیچنے والے لوگ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔ ایک ڈرم میں پانی بھر لیتے ہیں اور استعمال شدہ برتن اس میں ڈبو دبو کر دھوتے ہیں اور پھر کسی گندے کپڑے سے صاف کر کے برتن چمکا کر دوبارہ استعمال کیلئے رکھ لیتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے استعمال کی اشیاء کی بہترین طریقے سے صفائی ہونی چاہئے، پیشاب ، پاخانے اور گندے پانی کی نکاسی کا انتظام بہترین ہو نا چاہئے ۔ بازاری کھانے پینے کی اشیاء جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہ کی گئی ہوں اور خوانچہ فروشوں سے کھانے پینے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ گندے پانی کی نکاسی /سیوریج سسٹم کی خرابی ہیپاٹائٹس اے اور ای کو پھیلانے کا بڑا سبب ہے ۔ اگر عام کھانے پینے کی اشیاء یا پینے کا پانی ، یا دودھ بلا واسطہ (Directly)ہیپاٹائٹس اے وائرس اور ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہو جائے تو ایسی صورتحال میں ہیپاٹائٹس اے اور ای وباؤں کی صورت میں پھیل جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لئے ویکسین موجود ہے ۔
بازار میں بکنے والا گنے کا رس، شکر کولا مشروبات، گندے مشروبات، ملاوٹ والا یا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہ رکھا گیا دودھ اور کھانے پینے کی تمام اشیاء سے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے' اگر مذکورہ اشیاء کسی ذریعے سے ہیپاٹائٹس اے وائرس یا ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہوں.اس کی وجہ مذکورہ اشیاء کو بیچنے والے لوگ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔ ایک ڈرم میں پانی بھر لیتے ہیں اور استعمال شدہ برتن اس میں ڈبو دبو کر دھوتے ہیں اور پھر کسی گندے کپڑے سے صاف کر کے برتن چمکا کر دوبارہ استعمال کیلئے رکھ لیتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے استعمال کی اشیاء کی بہترین طریقے سے صفائی ہونی چاہئے، پیشاب ، پاخانے اور گندے پانی کی نکاسی کا انتظام بہترین ہو نا چاہئے ۔ بازاری کھانے پینے کی اشیاء جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہ کی گئی ہوں اور خوانچہ فروشوں سے کھانے پینے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ گندے پانی کی نکاسی /سیوریج سسٹم کی خرابی ہیپاٹائٹس اے اور ای کو پھیلانے کا بڑا سبب ہے ۔ اگر عام کھانے پینے کی اشیاء یا پینے کا پانی ، یا دودھ بلا واسطہ (Directly)ہیپاٹائٹس اے وائرس اور ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہو جائے تو ایسی صورتحال میں ہیپاٹائٹس اے اور ای وباؤں کی صورت میں پھیل جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لئے ویکسین موجود ہے ۔
ایسے افراد جن کا ہیپاٹائٹس اے کے مریضوں سے قریبی تعلقات ہوں انہیں جلد
از جلد امیون سیرم گلو بولین (ISG) لگوا لینی چاہئے ۔تا کہ صحت مند افراد
ہیپاٹائٹس اے سے محفوظ رہیں۔ ایسے علاقے یا ملک جہاں ہیپاٹائٹس اے مقامی
طور پر پایا جاتا ہے اور وہاں سیورج کا نظام بھی ٹھیک نہ ہو تو وہاں جانے
سے پہلے ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لئے ویکسی نیشن کروا لینی چاہئے۔ اس سے
ہیپاٹائٹس اے لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔
ہیپاٹائٹس ای سے بچاؤ کیلئے ویکسین موجود نہیں اس لئے مرض سے بچاؤ کے لئے سب کو اور خاص طور پر حاملہ عورتوں کو خوراک اور پانی کے استعمال میں سخت احتیاط کرنی چاہئے ۔ حفظان صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہئے ۔ پانی ابال کر پینا چاہئے،کھانے سے پہلے اچھی طرح صابن سے منہ ہاتھ دھو لینا چاہئے ۔ پھل سبزیاں اور استعمال کے برتن اچھی طرح سے دھوئیں ۔ بازاری اشیاء اور مشروبات جن کی تفصیل پیچھے بیان کی گئی ہے ان سے احتیاط کریں۔
ہیپاٹائٹس بی اور سی(Hepatitis B & C ) :-
ہیپاٹائٹس ای سے بچاؤ کیلئے ویکسین موجود نہیں اس لئے مرض سے بچاؤ کے لئے سب کو اور خاص طور پر حاملہ عورتوں کو خوراک اور پانی کے استعمال میں سخت احتیاط کرنی چاہئے ۔ حفظان صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہئے ۔ پانی ابال کر پینا چاہئے،کھانے سے پہلے اچھی طرح صابن سے منہ ہاتھ دھو لینا چاہئے ۔ پھل سبزیاں اور استعمال کے برتن اچھی طرح سے دھوئیں ۔ بازاری اشیاء اور مشروبات جن کی تفصیل پیچھے بیان کی گئی ہے ان سے احتیاط کریں۔
ہیپاٹائٹس بی اور سی(Hepatitis B & C ) :-
ہیپاٹائٹس بی(Hepatitis B) اور ہیپاٹائٹس سی
(Hepatitis C)بلڈ ٹو بلڈ کنٹکٹ(Blood Borne / Blood to blood contact) کے ذریعے پھیلتے
ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی سے بچاؤ کیلئے درج ذیل احتیاطیں کرنی چاہئے ۔
مریضوں کا معائنہ کرتے وقت طبیبوں کو احتیاط کرنی چاہئے ۔ مریضوں پر
استعمال شدہ آلات اور سرنجز اور دیگر سامان(Equipments)دوبارہ استعمال نہیں
کرنا چاہئے ۔استعمال شدہ سرنجز کو کاٹ کر ضائع کر دیا جائے ۔ ہسپتالوں کی
استعمال شدہ سرنجز کو کاٹ کر ضائع کر دیا جائے ۔ ہسپتالوں کی استعمال شدہ
اشیاء (Wastages) کو مناسب طریقے سے ضائع کر دیا جائے ۔ استعمال شدہ سرنج
کی سوئی کو ہاتھ نہ لگایا جائے اور نہ ہی ری کیپ(Recap)کرنے کی کوشش کی
جائے اس سے بعض اوقات حادثاتی طور پر صحت مند فرد کو سرنج کی سوئی چُبھ کر
انفیکشن کا سبب بن سکتی ہے ۔ آلات جراحی کو اچھے طریقے سے مطہر(Sterlize)
کیا جائے ۔ پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی مکمل طور پر حفظان صحت کے اصولوں پر
عمل کرنا چاہئے ۔ مریضوں کے کپڑے اور اشیاء کو اچھے طریقے سے دھونا چاہئے
۔انتقال خون (Blood transfusion)اور خون سے تیار شدہ مصنوعات(Blood
Products) کے استعمال سے پہلے ان کی لازمی سکرینگ کروانی چاہئے ۔ تا کہ کسی
صحت مند میں HBVاور HCVمنتقل نہ ہو سکے ۔ غیر ضروری انتقال خون سے اجتناب
کیا جائے ۔ اسی طرح غیر ضروری ڈرپس اور انجکشنز سے بھی احتیاط کی جائے ۔
خون دینے والے کی بھی بلڈ سکرینگ کروائی جائے ۔ بازاری خون سے بھی احتیاط
کی جائے ۔
عطائی ڈینٹل ڈاکٹر بھی ہمارے ملک میں اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
دانتوں اور کانوں کی بیماریوں کا فٹ پاتھ اور سڑکوں پر بیٹھ کر علاج کرنے
والے عطائی بھی اس مرض کو بہت پھیلا رہے ہیں۔ ڈینٹل ٹیکنیشن وغیرہ سے بھی
علاج نہ کروایا جائے اگر دانتوں کا علاج کروانا ہو تو کسی مستند ڈاکٹر سے
علاج کروایا جائے ۔ اور وہ ڈاکٹر بھی مطہر(Sterlize) آلات استعمال کریں۔جب
کبھی کسی وجہ سے انجکشن لگوانا ضروری ہو تو سرنج اپنے سامنے کھلوا کر
انجکشن لگوایا جائے ۔
جسم پر نقش و نگاری(Tattooting) اور ہاتھوں یا بازوؤں پر مشین سے انمٹ نام لکھوانے سے اجتناب کریں۔ حجام کے آلودہ اوزار مثلاً اُسترا، بلیڈ، سیفٹی ، قینچی یا آلودہ سوئی سے ناک اور کان چھیدوانے سے بھی یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے ۔ حجام سے شیو کروانے سے پہلے اُسترا کو ڈیٹول وغیرہ سے دھلوا کر نیا بلیڈ لگوائیں اسی طرح دیگر اوزاروں کو بھی ڈیٹول سے دھو کر استعمال کروائیں۔
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے اسکا انفیکشن لاحق ہونے سے قبل (Pre-exposure )یعنی صحت مند فرد میں ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)داخل ہونے سے پہلے اور انفیکشن لگنے کے بعد یعنی HBVکا صحت مند فرد میں داخل ہونے کے بعد (Post-exposure)بچاؤ کے طریقے موجود ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کیلئے معیاری ویکسین موجود ہے ۔ ایسے افراد جنہیں ہیپاٹائٹس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ مثلاً گردے واش کروانے والے مریض(Haemodialysis patients)اور اس وارڈ میں کام کرنے والے بذریعہ ورید(Intravenous / I.V )ادویات استعمال کرنے والے ،نومولود بچے جن کی مائیں ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں ، طبیب حضرات، سٹاف ، علم الطب کے طلباء اور میڈیکل ٹیکنالوجسٹ، لیب ٹیکنشین وغیرہ ایسے افراد کو پہلے ہی احتیاطی طور پر ویکسین لگوا لینی چاہئے ۔ اگر میاں بیوی میں سے کسی کو ہیپاٹائٹس بی ہو تو دوسرے یعنی صحت مند کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے ویکسین لگوا لینی چاہیے تا کہ دوسرے کو ہیپاٹائٹس سے بچایا جا سکے اور سیف سیکس کے طریقوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ حاملہ عورتوں کو بھی دورانِ حمل ہیپاٹائٹس بی کا ٹسٹ کروا لینا چاہئے تا کہ حاملہ کی صورتحال کا پتہ چل سکے کہ کہیں حاملہ کو ہیپاٹائٹس بی تو نہیں ہے،ا گر حاملہ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہے تو بچہ پیدا ہونے پر جتنی جلدی ممکن ہو بلکہ بچے کی پیدائش کے ۱۲ گھنٹے کے اندر اندر بچے کی ایک ٹانگ کے Anterolateralعضلے میں HBIGاور ساتھ ہی دوسری ٹانگ کے عضلے میں ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین لگا دی جاتی ہے ۔ دوسری عضلاتی خوراک ایک ماہ بعد اور تیسری عضلاتی خوراک پہلی خوراک کے 6ماہ بعد لگائی جاتی ہے ۔ HBVانفیکشن لاحق ہونے یعنی انسانی جسم میں HBVکے داخل ہونے کے بعد ہیپاٹائٹس بی سے تحفظ کے لئے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جاتا ہے ۔
فرض کریں اگر کسی صحت مند فرد کا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کے ساتھ جنسی تعلق ہو جائے یا پھر ایسا ہو کہ HBVسے آلودہ مواد کا صحت مند فرد کی بلغمی جھلیوں(Mucous membrancs)یا جلد پر خراش یا زخم وغیرہ سے منتقل ہو جانے کے شک ہونے پر یا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کی استعمال شدہ سرنج یا جراحی کے آلات حادثاتی طور پر صحت مند فرد کو لگ جائیں یا اس با ت کا یقین ہو جائے کہ کسی ذریعے سے HBVصحت مند فرد میں داخل ہو گیا ہے توفوراً جتنی جلدی ممکن ہو سکے HBIGکی ایک عضلاتی خوراک لگوا لینی چاہئے ، اسی وقت یا جتنی جلدی ممکن ہو تو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین کی پہلی عضلاتی خوراک دوسری طرف کے عضلے میں لگوا لینی چاہئے ۔ پھر اس کورس کو مکمل کر لینا چاہئے ۔ ہیپاٹائٹس بی امیون گموبولین(HBIG)میں ہیپاٹائٹس بی وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز(Anti-HBs)موجود ہوتی ہیں جو HBVکو نیوٹرل کر دیتی ہیں۔ اس قسم کے بچاؤ کو انفیکشن لگنے کے بعد کا بچاؤ (Post-exposure Prophlylaxis) کہتے ہیں۔
جسم پر نقش و نگاری(Tattooting) اور ہاتھوں یا بازوؤں پر مشین سے انمٹ نام لکھوانے سے اجتناب کریں۔ حجام کے آلودہ اوزار مثلاً اُسترا، بلیڈ، سیفٹی ، قینچی یا آلودہ سوئی سے ناک اور کان چھیدوانے سے بھی یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے ۔ حجام سے شیو کروانے سے پہلے اُسترا کو ڈیٹول وغیرہ سے دھلوا کر نیا بلیڈ لگوائیں اسی طرح دیگر اوزاروں کو بھی ڈیٹول سے دھو کر استعمال کروائیں۔
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے اسکا انفیکشن لاحق ہونے سے قبل (Pre-exposure )یعنی صحت مند فرد میں ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)داخل ہونے سے پہلے اور انفیکشن لگنے کے بعد یعنی HBVکا صحت مند فرد میں داخل ہونے کے بعد (Post-exposure)بچاؤ کے طریقے موجود ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کیلئے معیاری ویکسین موجود ہے ۔ ایسے افراد جنہیں ہیپاٹائٹس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ مثلاً گردے واش کروانے والے مریض(Haemodialysis patients)اور اس وارڈ میں کام کرنے والے بذریعہ ورید(Intravenous / I.V )ادویات استعمال کرنے والے ،نومولود بچے جن کی مائیں ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں ، طبیب حضرات، سٹاف ، علم الطب کے طلباء اور میڈیکل ٹیکنالوجسٹ، لیب ٹیکنشین وغیرہ ایسے افراد کو پہلے ہی احتیاطی طور پر ویکسین لگوا لینی چاہئے ۔ اگر میاں بیوی میں سے کسی کو ہیپاٹائٹس بی ہو تو دوسرے یعنی صحت مند کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے ویکسین لگوا لینی چاہیے تا کہ دوسرے کو ہیپاٹائٹس سے بچایا جا سکے اور سیف سیکس کے طریقوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ حاملہ عورتوں کو بھی دورانِ حمل ہیپاٹائٹس بی کا ٹسٹ کروا لینا چاہئے تا کہ حاملہ کی صورتحال کا پتہ چل سکے کہ کہیں حاملہ کو ہیپاٹائٹس بی تو نہیں ہے،ا گر حاملہ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہے تو بچہ پیدا ہونے پر جتنی جلدی ممکن ہو بلکہ بچے کی پیدائش کے ۱۲ گھنٹے کے اندر اندر بچے کی ایک ٹانگ کے Anterolateralعضلے میں HBIGاور ساتھ ہی دوسری ٹانگ کے عضلے میں ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین لگا دی جاتی ہے ۔ دوسری عضلاتی خوراک ایک ماہ بعد اور تیسری عضلاتی خوراک پہلی خوراک کے 6ماہ بعد لگائی جاتی ہے ۔ HBVانفیکشن لاحق ہونے یعنی انسانی جسم میں HBVکے داخل ہونے کے بعد ہیپاٹائٹس بی سے تحفظ کے لئے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جاتا ہے ۔
فرض کریں اگر کسی صحت مند فرد کا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کے ساتھ جنسی تعلق ہو جائے یا پھر ایسا ہو کہ HBVسے آلودہ مواد کا صحت مند فرد کی بلغمی جھلیوں(Mucous membrancs)یا جلد پر خراش یا زخم وغیرہ سے منتقل ہو جانے کے شک ہونے پر یا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کی استعمال شدہ سرنج یا جراحی کے آلات حادثاتی طور پر صحت مند فرد کو لگ جائیں یا اس با ت کا یقین ہو جائے کہ کسی ذریعے سے HBVصحت مند فرد میں داخل ہو گیا ہے توفوراً جتنی جلدی ممکن ہو سکے HBIGکی ایک عضلاتی خوراک لگوا لینی چاہئے ، اسی وقت یا جتنی جلدی ممکن ہو تو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین کی پہلی عضلاتی خوراک دوسری طرف کے عضلے میں لگوا لینی چاہئے ۔ پھر اس کورس کو مکمل کر لینا چاہئے ۔ ہیپاٹائٹس بی امیون گموبولین(HBIG)میں ہیپاٹائٹس بی وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز(Anti-HBs)موجود ہوتی ہیں جو HBVکو نیوٹرل کر دیتی ہیں۔ اس قسم کے بچاؤ کو انفیکشن لگنے کے بعد کا بچاؤ (Post-exposure Prophlylaxis) کہتے ہیں۔
ہیپاٹائٹس سی(Hepatitis C) :-
ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کے لئے ابھی کوئی خاص طریقہ موجود نہیں اس کیلئے امیون گلو بو لین اور ویکسین ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ۔ ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کیلئے بھی اسی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا چاہئے جو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ضمن میں تحریر ہیں۔ امید ہے کہ بہت جلد ہیپاٹائٹس سی وائرس سے بچاؤ کے لئے بھی ویکسین دریافت ہو جائے گی ۔
ہیپاٹائٹس ڈی:-
(Hepatitis D / Delta Antigen Hepatitis )
ہیپاٹائٹس ڈی سے بچاؤ کیلئے ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کرنا چاہئے ۔
کیونکہ ہیپاٹائٹس ڈی وائرس(HDV)صرف ان افراد کو متاثر کرتا ہے جو پہلے
ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں یا ہیپاٹائٹس بی وائرس کے Carrier ہوں ۔ اس لئے
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ ہی ہیپاٹائٹس ڈی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے ۔
ہیپاٹائٹس جی(Hepatitis G):-
ہیپاٹائٹس جی سے بچاؤ کیلئے بھی انہی احتیاطوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ جن کا ہیپاٹائٹس بی کے ضمن میں درج کیا گیا ہے ۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کھانے پینے سے لاحق نہیں ہوتے ۔ لیکن عقلمندی یہی ہے
کہ سارے معاملات میں احتیاط ہی برتی جائے ۔ ہیپاٹائٹس بی میں بریسٹ فیڈنگ
کے متعلق نصیحت زیر بحث ہی رہتی ہے اور اس سلسلے میں ابھی تحقیقات جاری
ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو کولا مشروبات ، شراب نوشی ، چکنائیاں ، تیز
مرچ مصالحے اور غیر ضروری ادویات کے استعمال سے بچنا چاہئے ۔ عوام میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا شعور پیدا کر نے کیلئے صحت کے ادارے ، این جی اوز، میڈیا کے سب ذرائع سے معلومات پہنچا نی چاہئے ۔
No comments:
Post a Comment