Note: © copyright.
This article has been published many times in different Tibbi & other Journals in Pakistan.
Rheumatoid Arthritis |
حداری التہاب مفاصل یا گٹھیا نما جوڑوں کا درد
Written By : Hakeem Muhammad Rizwan Arshad
حداری ورم یاالتہاب مفاصل یا رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس (Rheumatoid Arthritis-RA)
ایک سارے جسم کو متاثر کرنے والا (Systemic)سوزشی یا ورمی (Inflammatory) مرض ہے۔لفظ حداری سے مرا د "داء المفافصل یا گٹھیاہے جسے جوڑوں کا درد یا جوڑوں کے درد بیماری (Rheumatism)" بھی کہہ سکتے ہیں ہے۔ لیکن یہ بیماری جوڑوں کے ساتھ ساتھ سارے جسم کو متاثر کرتی ہے۔یہ بہت پیچیدہ مرض ہوتا ہے ۔اس مرض میں جوڑوں کے علاوہ پھیپھڑے اور دل بھی اس بیماری سے متاثر ہوسکتے
ہیں۔ رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس (RA) میں جسم کے دونوں اطراف کے جوڑ متاثر
ہوتے ہیں۔ یہ بیماری جوڑوں کے گرد کی نرم ساختوں سے شروع ہوتی ہے اور ہڈی
(Bone) اور کریاں یا عضاریف (Cartilages) ثانوی طور پر اس بیماری سے متاثر
ہوتی ہیں۔ اس مرض کو خاص طور پر مخصوص کیا جاتا ہے۔ ایک غیر تقیحی تکاثری
ورم غشاء زلالی سے جس سے جوڑ کی غضاریف تباہ ہو جاتی ہیں اور تیزی سے
معذوری پیدا کرنے ورم مفاصل ہوتا ہے۔ اس بیماری کا منبع اصولاً کچھ فطرتی
یا عیار قسم کا ہوتا ہے اور یہ اپنے پورے دور میں مزمن ہوتی ہے۔ اس مرض کا
سبب ابھی تک نامعلوم ہے۔ زیادہ تر ایک سے زائد جوڑوں کی غشائے مخاطی
(Synovial Membrane) کو متاثر کرتی ہے۔ حار اور بارد دونوں جغرافیائی
علاقوں میں اس کی شرح فیصد تقریباً برابر ہے۔ عام آبادی میں اس کے پھیلاؤ
کی شرح تقریباً 1 سے 2 فیصد تک ہے۔ عورتوں اور مردوں میں اس کی 3:1 کی نسبت
ہے۔ عام طور پر 20 سے 40 سال کی عمر میں یہ مرض شروع ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ
عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتی ہے۔
رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کی اثر پذیری جینیاتی طور پر بھی بیان کی جا چکی
ہے۔ اس بیماری کے موروثی اثرات تقریباً 10% تک ہوتے ہیں۔ اس مرض میں جوڑوں
میں درج ذیل مرضیاتی مشاہدات ملتے ہیں۔ جوڑوں کی غشائے زلالی (Synovial
Membrane) کا مزمن ورم جس کے ساتھ پینس کی موجودگی ہوتی ہے‘ بہت زیادہ عرقی
(Highly Vascularized)‘ سوجی ہوئی اور دوہری ہوئی غشاء زلالی جو جوڑ کی
(Articular) غضاریفی سطحوں (Cartilaginous Surfaces) کو ڈھانپتی ہے‘ اسے
پینس (Pannus/Mantle) کہا جاتا ہے۔ یہ پینس غضروف‘ ہڈی‘ رباط اور اوتار کو
تباہ کر دیتا ہے۔ حاد مرحلے میں انسکاب (Effusion) اور ورم کے دیگر اظہارات
عام طور پر پائے جاتے ہیں۔ مرض کے مزمن اور مستحکم ہو جانے پر بافتوں میں
سوزش اور صلابت پیدا ہونے اور ارد گرد کے اوتار میں تبدیلی ہونے کی وجہ
حرکات میں دشواری پیدا کرتی ہے۔ جوڑوں کی غضاریف میں ثانوی تبدیلیاں پیدا
ہوتی ہیں اوراس میں انحطاطی حالت پیدا ہوتی ہے ہے۔ یہ نئی نسیج الحاقی کے
غباری عروقی پردے سے ڈھک جاتی ہے۔ محیط پر غشائے زلالی سے ساخت اریکے
(Granulation) کے اندرونی جانب پیدا ہونے کے باعث یہ بتدریج جذب ہو جاتی
ہے۔ غضروف کے غائب ہو جانے کے بعد اس کے نیچے ہڈی کی جانب نئی عروقی نسیج
الحاقی بڑھنا شروع کر دیتی ہے۔ نسیج الحاقی کے پردوں (پرتوں) کے ایک ساتھ
پیدا ہونے کی وجہ سے تجویف مفصلی (Joint Cavity) بتدریج ختم ہو جاتی ہے۔
یعنی اس میں انسدادی حالت کے بعد آخر کا لیفی اتصاق مفصل (Fibrous
Ankylosis) کی حالت پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد اتصاق عظمی یعنی جسات (Bony
Ankylosis) کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔ صادق تحجر المفاصل اس میں کم پایا جاتا
ہے۔ مرضیاتی تغیرات ناقابل ممتاز ہوتے ہیں۔ ان زیر جلد گلٹیوں سے جو کبھی
کبھار‘ عضلات‘ قلب‘ غلاف القلب‘ بطانہ قلب‘ دل کے والوز‘ احشائی غشاء
الجنب‘ پھیپھڑوں‘ سفیدہ چشمی (Sclera)‘ تلی‘ جنجرہ اسی طرح غشائے زلالی اور
جوڑ کے گرد کی بافت اور وتر میں پیدا ہوتے ہیں۔ غیر مخصوص ورم غلاف القلب
(Pericarditis) اور ورم غشاء الجنب (Pleuritis) پوسٹ مارٹم کے دوران 20 سے
40 فیصد تک مریضوں میں ملتے ہیں۔ دیگر غیر مخصوص خرابیاں جو رئیو میٹائیڈ
آرتھرائیٹس سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان میں چھوٹی شرائین کی سوزش‘ سفید چشمی کی
سوزش‘ ریوی لیفیت (Pulmonary Fibrosis) استخوانی عضلات اور پیری نیوریم میں
یک نوات خلیات کی سرائیت اور لمفاوی غدود کا بڑھاؤ‘ ثانوی مومیت
(Amyloidosis) بھی موجود ہوسکتا ہے۔
رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کا کلینیکل (Clinical) اظہار بہت متغیر قسم کا
ہوتا ہے۔ جوڑوں میں سوزش کی ابتداء غیر محسوس طور پر شروع ہوتی ہے۔ اس کے
ساتھ مرض شروع ہونے سے پہلے کی علامات یا احساسات (Prodromes) میں بے
قراری‘ کمزوری‘ سستی‘ وزن میں کمی‘ عروقی خرابیاں اور مبہم سی جوڑوں کے گرد
سختی ہوتی ہے اور درد عموماً ہاتھوں پیروں کے چھوٹے جوڑوں میں بعض اوقات
ایک جوڑ کے درد سے اس مرض کی ابتداء ہوتی ہے۔ اور پھر کئی جوڑ اس مرض کا
شکار ہو جاتے ہیں۔ اس مرض کی ابتداء بہت کم حاد نوعیت کی ہوتی ہے اور واضح
طور پر اس مرض میں شدت پیدا ہو جاتی ہے جب دباؤ کی صورت حال موجود ہو مثلاً
جیسے انفیکشن‘ سرجری‘ حادثہ/چوٹ‘ جذباتی کھنچاؤ‘ یا بعد حمل کا دور وغیرہ
ہو۔
حداری التہاب مفصل (RA) کے علم الاسباب اور تولید مرض پر ایک نظر:
حداری التہاب مفصل یا رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس ایک مستقل اور لگاتار برقرار رہنے والا جوڑوں کاورمی (Inflammatory) مرض سے جو کہ جوڑوں میں وقوع پذیر ہونے والے مناعیاتی اعمال (Immunologic Processes) کی وجہ سے شروع ہوتا ہے۔ دیگر کئی خود منبع بیماریوں (Autoimmune Diseases) کی طرح اس بیماری میں بھی مناعیاتی رد اعمال شروع ہونے کی وجہ نامعلوم ہے۔ خود منیع بیماریوں میں جسم کے مدافعتی یا مناعتی نظام (Immunologic System) میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور مدافعتی نظام اپنے ہی جسم کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی متعدی کارندے (انفکشن پیدا کرنے والے ایجنٹس) جیسے ایپسٹائین بار وائرس (EBV) کو بھی اس بیماری کا سبب سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے لیے بھی شہادت کی ضرورت ہے اب جب کہ جوڑ میں ورم یا سوزش پیدا کرنے والی مدافعتی یا مناعتی میکانیتوں (Immunologic Mechanisms) کے بارے میں بہترین معلومات حاصل کی جاچکی ہیں۔ ہم ان پر گفتگو کرلیتے ہیں۔ اس کے بعد جینیاتی (Genetic) وجوہات اور آخر میں انفکشن پیدا کرنے والے ایجنٹس پر بھی گفتگو ہوگی۔
حداری التہاب مفصل (RA) کے علم الاسباب اور تولید مرض پر ایک نظر:
حداری التہاب مفصل یا رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس ایک مستقل اور لگاتار برقرار رہنے والا جوڑوں کاورمی (Inflammatory) مرض سے جو کہ جوڑوں میں وقوع پذیر ہونے والے مناعیاتی اعمال (Immunologic Processes) کی وجہ سے شروع ہوتا ہے۔ دیگر کئی خود منبع بیماریوں (Autoimmune Diseases) کی طرح اس بیماری میں بھی مناعیاتی رد اعمال شروع ہونے کی وجہ نامعلوم ہے۔ خود منیع بیماریوں میں جسم کے مدافعتی یا مناعتی نظام (Immunologic System) میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور مدافعتی نظام اپنے ہی جسم کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی متعدی کارندے (انفکشن پیدا کرنے والے ایجنٹس) جیسے ایپسٹائین بار وائرس (EBV) کو بھی اس بیماری کا سبب سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے لیے بھی شہادت کی ضرورت ہے اب جب کہ جوڑ میں ورم یا سوزش پیدا کرنے والی مدافعتی یا مناعتی میکانیتوں (Immunologic Mechanisms) کے بارے میں بہترین معلومات حاصل کی جاچکی ہیں۔ ہم ان پر گفتگو کرلیتے ہیں۔ اس کے بعد جینیاتی (Genetic) وجوہات اور آخر میں انفکشن پیدا کرنے والے ایجنٹس پر بھی گفتگو ہوگی۔
سیل میڈی ایٹڈ امیونٹی (Cell-mediated غدہ تیموسیہ (Thymus Glandسے اخذ
ہونے والے ٹی لمفاوی خلیے یا ٹی سیلز سے تعلق رکھنے والے مدافعتی عمل یا
مناعت) اور ہمورل امیونٹی (Humoral Immunity ہڈی کے گودے میں بننے والے بی
لمفاوی خلیات یا بی سیلز سے تعلق رکھنے والے مدافعتی اعمال یا مناعت) دونوں
مدافعتی ردّاعمال رئیو میٹائیڈ ارتھرائیٹس کی تولید مرض (Pathogenesis)
میں ملوث ہوتے ہیں۔ کئی مریضوں میں سیرم امیونو گلوبولینز
(Immunoglobulins) بڑھی ہوئی ہوتی ہیں اور اصل میں تمام مریضوں میں ایک جسم
تریاقیہ (Antibody) ہوتی ہے جسے حداری جرو یا رئیو میٹائیڈ فیکٹر
(Rheumatoid Factor-RF) کہا جاتا ہے‘ یہ خود پیوند IgG کے (Fc) حصے کے خلاف
عمل کرتی ہے۔ IgM رئیو میٹائیڈ فیکٹر کی تیاری (بنانے) میں میجر حیثیت
رکھتی ہے۔ یہ تقریباً 80% تک (سیروپوزیٹیو) مریضوں میں شناخت کی جاسکتی ہے۔
IgM کے علاوہ‘ رئیو میٹائیڈ فیکٹر (RF) کی سرگرمی (Activity) مزید IgG اور
IgA امیونوگلوبولینز سے منسلک بھی ملتی ہے۔ اگرچہ خون میں گردش کرتے ہوئے
IgM رئیومیٹائیڈ فیکٹر کا ورم مفاصل (Arthritis) کی تولید مرض سے باضابطہ
تعلق کو بیان نہیں کیا جاسکتا‘ کیونکہ یہ جوڑوں میں نہیں ملتا لیکن سیرم
میں اس کے درجات اور بیماری کی کلینیکل (Clinical) شدت میں باہمی تعلق پایا
جاتا ہے۔ دوسری طرف IgG رئیومیٹائیڈ فیکٹر بیماری میں مبتلا جوڑوں میں
پایا جاتا ہے اور اس چیز کا بھی یقین کیا جاسکتا ہے کہ یہ ورم مفاصل کی
تولید میں بھی ملوث ہے لیکن رئیو میٹائیڈ فیکٹر کی یہ قسم بذات خود IgG کا
ایک سالمہ (Molecule) ہے‘ یہ ایک جسم اجنبی (Antigen) کے طور پر اور ایک
جسم تریاقیہ (Antibody) دونوں طرح سے عمل کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں IgG کے
مالیکیولز آپس میں جڑ جاتے ہیں اور IgG رئیومیٹائیڈ فیکٹر بناتے ہیں۔
مناعیاتی مجموعوں کی پیدائش تکمیلہ (Complement) کو فکس کرسکتی ہے۔ ان
مناعتی مجموعوں (Immune Complexes) (یعنی IgG کے مالیکیولز کے آپس میں جڑ
جانے کی وجہ سے بننے والے مجموعے) کو کثیر الاشکال خلیات (Polymorphs)‘
ذلالی قطاری خلیات (Synovial Lining Cells) اور میکروفیجز خلیات
(Macrophages) ہضم (Phagocytosis) کرلیتے ہیں جس کی وجہ سے ان خلیات کے
لائزو سومز (Lysosomes) کی جھلی چھٹ جاتی ہے اور پہلے یہ خلیات خود تباہ ہو
جاتے ہیں۔ پھر ان خلیات کی بیرونی جھلی (Cell Membrane) کے پھٹنے کی وجہ
سے لائزومز کے خامرے مثلاً نیوٹرل پروٹی ایز اور کولیجینیز جوڑ کی خلاء میں
بہہ جاتے ہیں‘ یہ خامرے غشائے زلالی (سائنوویل میمبرین) کے خلیات اور جوڑ
کی غضروف یا کری کو تباہ کر دیتے ہیں۔ کئی مشاہدات (Observations) جوڑ کے
اس طرح سے تباہ ہونے کی میکانیت کو سہارا دیتے ہیں۔ IgG-anti-IgG مجموعے
لگاتار زلالی خلاؤں میں موجود رہتے ہیں۔ مناعتی مجموعے غشاء زلالی میں قابل
دریافت ہوتے ہیں اور تکمیلہ کے درجات رطوبت زلالی میں کم ہوتے ہیں لیکن
مذکورہ ساری گفتگو کے بعد بھی کئی سوالات ابھی تک لاجواب ہیں کہ
رئیومیٹائیڈ فیکٹر کی پیدائش شروع ہونے کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ یا کیا چیز اس
کی پیدائش شروع کروانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے؟ سب سے زیادہ نقصان
مقامی جوڑوں کو کیوں پہنچتا ہے؟ درحقیقت یہ سوال بھی کیا گیا ہے آیا کہ
رئیومیٹائیڈ فیکٹر کی پیدائش اور مناعتی مجموعے رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کی
تولید مرض میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں؟ رئیومیٹائیڈ فیکٹر کئی پرانے یا مزمن
انفکشنز جیسے جراثیمی درون قلب (Bacterial Endocarditis) کے دوران سیرم
میں موجود ہوتا ہے۔ یہ مشاہدات ہمیں اس طرف لے جاتے ہیں کہ ٹی خلیات
(T-Cell) اور تاخیری بیش حساسی ردّعمل (Delayed Hpyersensivity Reactions)
بھی رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کی مناعتی تولید مرض میں ملوث ہوسکتے ہیں۔
اگرچہ بی خلیات اور پلازمہ خلیات غشائے زلالی میں ملتے ہیں لیکن بافتوں میں
سرائیت کر جانے والے (Infitrating) ٹی خلیات (T-Cells) تعداد میں ان سے
زیادہ ہوتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر T4+ ہوتے ہیں اور غالباً یہ مددگار
ذیلی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ متحرک یا سرگرم (Activated) ٹی خلیات لمفو
کائینیز (Lymphokines) پیدا کرتے ہیں جو کہ میکروفیجز خلیات کو سرگرم کر
دیتی ہے‘ فائبروبلاسٹس کی پیداوار میں اضافہ کر دیتی ہے اور ہڈی انجذاب
(Resorption) کا سبب بنتی ہے۔ سرگرم یا فعال میکروفیجز خلیات اس مہیج کے
جواب میں کولیجینیز اور IL-1 خارج کرتے ہیں جو کہ جوڑوں میں تباہی کا سبب
بنتی ہیں۔ انٹرلیوکن۔ون (IL-1) کری کے خلیات (Chondrocytes) غشائے زلالی کے
خلیات اور فائبروبلاسٹس پر وسیع اثرات پیدا کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں
یہ خلیات پروسٹاگلینڈنز (Prostaglandins) اور کولیجینیز (Collagenases)
پیدا اور خارج کرتے ہیں۔ تب اس طرح حساس ہوئے ٹی خلیات (Sensitized
T-Cells) تعاملات (Reactions) کا ایک لمبا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں۔ جوڑوں
کے استحکام اور شکل و صورت کو انتہائی درجے کا نقصان پہنچانے کا سبب بنتے
ہیں۔ جوڑوں میں ٹی خلیات کی حساس گری (Sensization) کیوں ہوتی ہے؟ یہ ابھی
تک واضح نہیں ہوسکا ایک چیز یقینی ہے کہ مستقل انفکشن (اس انفکشن کے سب سے
قطع نظر)‘ دانہ دار بافت (Granulation Tissue Pannus) کے تکاثر
(Proliferation) تک لے جاتا ہے جو کہ جوڑ پر حملہ کرتا ہے اور ایک نہ ختم
ہونے والی جوڑ کی تباہی کا سبب بن جاتا ہے۔ جینیاتی فیکٹرز (Genetic
Factors) جو کہ رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے شروع ہونے میں ملوث ہوسکتے ہیں‘
ان میں رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس سے ہیومن لیوکوسائٹ اینٹی جن‘ ڈی آرچار
HLA-DR4 کا ایک بہت اہم تعلق بھی بیان کیا گیا ہے۔ تمام مجوزہ جینیاتی
فیکٹرز مدافعتی ردّاعمال میں مزید تیزی پیدا کرنے والے اثرات سے تعلق رکھتے
ہیں۔
آخر میں ہم نقصان پہنچانے والے متعدی ایجنٹس یا کارندوں پر بھی نظر ڈال لیتے ہیں جو مستقل انفکشن یا مناعتی رداعمال شروع کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اگرچہ کئی متعدی ایجنٹس ان کی رینج بڑی وسیع ہے۔ مثلاً بیکٹیریا سٹرپٹوکوکائی‘ مائیکوپلازمہ‘ کاسٹرائیڈیا اور ڈفتھرائیڈز اور کئی وائرل انفکشنز جن میں پار وہ وائرس (Parvovirus) ایپسٹائین بار وائرس (EBV) اور ریٹرووائرسز شامل ہیں۔ ان کو رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے اسباب میں شامل کیا جاسکتا ہے لیکن سب سے زیادہ قصور وار ای بی وی (EBV) کو سمجھا جاتا ہے۔ ای بی وی سے منسلک نیوکلیئر اینٹی جن کے خلاف اینٹی باڈیز 65% سے 93%تک رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے سیرم میں بیان کی گئی ہیں اور صرف 10% سے 25% تک دیگر اقسام کے ورم مفاصل کے کیسیز میں بھی دریافت ہوئی ہیں لیکن ان تمام مشاہدات اور حقیقتوں کے باوجود سوال باقی رہتا ہے کہ کیا EBV کا انفکشن ایک غیر معمولی پیچیدگی ہے یا رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کا ایک اتفاقی فیکٹر ہے۔ اگرچہ رئیومیٹائیڈ ارتھرائیٹس میں جوڑ کی تباہی مناعتی ردّاعمال سے تعلق رکھتی ہے اور جینیاتی رجحان رکھنے والے افراد میں رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس ظاہر ہوتا ہے۔ مگر وہ وجہ جو اس واضح مناعتی ردّعمل کو شروع کروانے کا سبب بنتی ہے ابھی تک اندھیرے میں ہے۔
آخر میں ہم نقصان پہنچانے والے متعدی ایجنٹس یا کارندوں پر بھی نظر ڈال لیتے ہیں جو مستقل انفکشن یا مناعتی رداعمال شروع کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اگرچہ کئی متعدی ایجنٹس ان کی رینج بڑی وسیع ہے۔ مثلاً بیکٹیریا سٹرپٹوکوکائی‘ مائیکوپلازمہ‘ کاسٹرائیڈیا اور ڈفتھرائیڈز اور کئی وائرل انفکشنز جن میں پار وہ وائرس (Parvovirus) ایپسٹائین بار وائرس (EBV) اور ریٹرووائرسز شامل ہیں۔ ان کو رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے اسباب میں شامل کیا جاسکتا ہے لیکن سب سے زیادہ قصور وار ای بی وی (EBV) کو سمجھا جاتا ہے۔ ای بی وی سے منسلک نیوکلیئر اینٹی جن کے خلاف اینٹی باڈیز 65% سے 93%تک رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے سیرم میں بیان کی گئی ہیں اور صرف 10% سے 25% تک دیگر اقسام کے ورم مفاصل کے کیسیز میں بھی دریافت ہوئی ہیں لیکن ان تمام مشاہدات اور حقیقتوں کے باوجود سوال باقی رہتا ہے کہ کیا EBV کا انفکشن ایک غیر معمولی پیچیدگی ہے یا رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کا ایک اتفاقی فیکٹر ہے۔ اگرچہ رئیومیٹائیڈ ارتھرائیٹس میں جوڑ کی تباہی مناعتی ردّاعمال سے تعلق رکھتی ہے اور جینیاتی رجحان رکھنے والے افراد میں رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس ظاہر ہوتا ہے۔ مگر وہ وجہ جو اس واضح مناعتی ردّعمل کو شروع کروانے کا سبب بنتی ہے ابھی تک اندھیرے میں ہے۔
علامات کی نوعیت:
عموماً ایک سے زائد جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ جوڑوں میں خاص طور پر باقاعدہ سوزش جس کے ساتھ سختی‘ حرارت‘ کھنچاؤ اور درد ہوتا ہے۔ سختی صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہے اور دن کے دوران ختم ہو جاتی ہے اور پھر دن کی گرمیاں ختم ہونے کے بعد شام تک سختی دوبارہ لوٹ آتی ہے۔ زیادہ سخت ورزش کرنے سے سختی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس سے کوئی بھی جوڑ متاثر ہوسکتا ہے لیکن انگلیوں کے چھوٹے جوڑ‘ انگلیوں کے قریبی درمیانی جوڑ (Proximal Interphalangeal Joint)‘ ہتھیلی اور انگلیوں کے جوڑ‘ اسی طرح کلائی گھٹنے‘ ایڑی‘ انگوٹھا اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ گردن کے جوڑ‘ کہنی‘ کندھا وغیرہ بھی اس مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں یہ بیماری کم ہوتی ہے۔ ایک جوڑ والی بیماری (Monoarticular Disease) اکثر مرض کی ابتداء میں ہوتی ہے۔ ہتھیلی اور انگلیوں کے جوڑ متاثر ہونے سے انگلیوں کا مخصوص تکلہ نما بڑھاؤ ہوتا ہے۔ زلالی کیسہ (Synovial Cyst) اور اوتار پھٹ (Repture) بھی ہوسکتا ہے۔ اکثر ہتھیلی میں سرخی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ 30% تک مریضوں میں کلائی کے جوڑوں میں مستقل سوزش موجود رہ سکتی ہے۔ اُن مریضوں میں جو کہ عروقی سوزش (Vasculitis) کا شکار ہوتے ہیں‘ ان میں چھوٹے چھوٹے جریان خونی مفصمہ (Haemorrhagic Infarct) ناخنوں یا انگلیوں کے گودے میں ملتے ہیں۔ بیس فیصد (20%) مریضوں میں زیر جلد گلٹیاں ہوتی ہیں زیادہ تر یہ ہڈی کے واضح ہونے کے مقام پر لیکن ڈرجک (Bursa) اور وتر کی شیٹ (Tendon Sheat) میں ملتی ہیں۔ ان گلٹیوں اور ورم سے جوڑوں کی بیرونی ساخت متاثر ہوتی ہے۔ یہ گلٹیاں عموماً سیر و پوزیٹو افراد میں ظاہر ہوتی ہیں۔ چند مریضوں میں عظم الطحال (Spleenomegaly) اور لمفاوی غدود کا بڑھاؤ بھی پایا جاتا ہے۔ ہلکے درجے کا بخار بعض اوقات 100oF سے 101oF تک‘ اختلاج القلب (Tachycardia)‘ خون کی کمی‘ بھوک نہ لگنا‘ وزن کی کمی‘ تھکاوٹ رہتی ہے۔ 20% تک مریضوں میں معدے میں آزاد نمک کے تیزاب کی غیر موجودگی (Achlorhydra) اور بہت کم ٹھنڈ لگنے کا بھی احساس پایا جاتا ہے۔ لمبے عرصے مہینوں یا سالوں بعد جوڑوں میں تشوہ یعنی فساد الشکل (Bone Deformaties) ظاہر ہوسکتی ہیں۔ عضلات میں ہزال (Atrophy) اور اوتار کی سوجن کی وجہ سے انگلیاں اندر کی طرف یا اوپر کو مڑ جاتی ہیں۔ سب سے زیادہ عام تشوہ یا فساد الشکل (Deformaty) انگلیوں کا زنداسفل انحراف (Ulnar Deviation) جسے بوٹونیر ڈیفارمیٹی (Boutonniere Defomaty) کہتے ہیں اور راج ہنس کی گردن کی طرح کی خرابی یا سوان نیک ڈیفارمیٹی (Swan Neck Deformaty) اور گھٹنے کی ولگس ڈیفارمیٹی اور جلد یا پٹھوں کا ہزال یا سکڑاؤ عام طور پر پایا جاتا ہے۔
مرض کے ترقی پانے کی صورت میں آنکھوں‘ منہ اور دیگر بلغمی جھلیوں کی خشکی (سجوگرینز سینڈروم (Sjogren's Syndrome دیگر چشمی (Ocular) اظہارت میں آنکھ کے گرد نیلا دائرہ جو آنکھ کے معائنے پر نظر آتا ہے۔ التہاب برصلبیہ (Episcleritis) اور سفیدہ چشمی کی پلپلاہٹ یا نرمی (Scleromalacia) اکثر سفیدہ چشمی میں گلٹیاں (Scleral Nodules) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ورم غلاف القلب اور مرض غشاء الجنب جب موجود ہوتے ہیں تو اکثر کلینیکل طور پر خاموش ہوتے ہیں۔ ورم اور طیٰ (Aortitis) اکثر کم اور دیر سے پیدا ہونے والی پیچیدگی ہوتی ہے جس سے تقہقر اور طیٰ یا قلس اور طیٰ (Aortic Regurgitation) یا پھر پھٹ جانا (Repture) ہوسکتا ہے اور یہ صورت حال عموماً مہلک ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ حداری عروقی سوزش (Rheumatoid Vasculitis) کی جسم میں کہیں بھی شہادت موجود ہوتی ہے۔
عموماً ایک سے زائد جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ جوڑوں میں خاص طور پر باقاعدہ سوزش جس کے ساتھ سختی‘ حرارت‘ کھنچاؤ اور درد ہوتا ہے۔ سختی صبح کے وقت زیادہ ہوتی ہے اور دن کے دوران ختم ہو جاتی ہے اور پھر دن کی گرمیاں ختم ہونے کے بعد شام تک سختی دوبارہ لوٹ آتی ہے۔ زیادہ سخت ورزش کرنے سے سختی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس سے کوئی بھی جوڑ متاثر ہوسکتا ہے لیکن انگلیوں کے چھوٹے جوڑ‘ انگلیوں کے قریبی درمیانی جوڑ (Proximal Interphalangeal Joint)‘ ہتھیلی اور انگلیوں کے جوڑ‘ اسی طرح کلائی گھٹنے‘ ایڑی‘ انگوٹھا اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ گردن کے جوڑ‘ کہنی‘ کندھا وغیرہ بھی اس مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی میں یہ بیماری کم ہوتی ہے۔ ایک جوڑ والی بیماری (Monoarticular Disease) اکثر مرض کی ابتداء میں ہوتی ہے۔ ہتھیلی اور انگلیوں کے جوڑ متاثر ہونے سے انگلیوں کا مخصوص تکلہ نما بڑھاؤ ہوتا ہے۔ زلالی کیسہ (Synovial Cyst) اور اوتار پھٹ (Repture) بھی ہوسکتا ہے۔ اکثر ہتھیلی میں سرخی بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ 30% تک مریضوں میں کلائی کے جوڑوں میں مستقل سوزش موجود رہ سکتی ہے۔ اُن مریضوں میں جو کہ عروقی سوزش (Vasculitis) کا شکار ہوتے ہیں‘ ان میں چھوٹے چھوٹے جریان خونی مفصمہ (Haemorrhagic Infarct) ناخنوں یا انگلیوں کے گودے میں ملتے ہیں۔ بیس فیصد (20%) مریضوں میں زیر جلد گلٹیاں ہوتی ہیں زیادہ تر یہ ہڈی کے واضح ہونے کے مقام پر لیکن ڈرجک (Bursa) اور وتر کی شیٹ (Tendon Sheat) میں ملتی ہیں۔ ان گلٹیوں اور ورم سے جوڑوں کی بیرونی ساخت متاثر ہوتی ہے۔ یہ گلٹیاں عموماً سیر و پوزیٹو افراد میں ظاہر ہوتی ہیں۔ چند مریضوں میں عظم الطحال (Spleenomegaly) اور لمفاوی غدود کا بڑھاؤ بھی پایا جاتا ہے۔ ہلکے درجے کا بخار بعض اوقات 100oF سے 101oF تک‘ اختلاج القلب (Tachycardia)‘ خون کی کمی‘ بھوک نہ لگنا‘ وزن کی کمی‘ تھکاوٹ رہتی ہے۔ 20% تک مریضوں میں معدے میں آزاد نمک کے تیزاب کی غیر موجودگی (Achlorhydra) اور بہت کم ٹھنڈ لگنے کا بھی احساس پایا جاتا ہے۔ لمبے عرصے مہینوں یا سالوں بعد جوڑوں میں تشوہ یعنی فساد الشکل (Bone Deformaties) ظاہر ہوسکتی ہیں۔ عضلات میں ہزال (Atrophy) اور اوتار کی سوجن کی وجہ سے انگلیاں اندر کی طرف یا اوپر کو مڑ جاتی ہیں۔ سب سے زیادہ عام تشوہ یا فساد الشکل (Deformaty) انگلیوں کا زنداسفل انحراف (Ulnar Deviation) جسے بوٹونیر ڈیفارمیٹی (Boutonniere Defomaty) کہتے ہیں اور راج ہنس کی گردن کی طرح کی خرابی یا سوان نیک ڈیفارمیٹی (Swan Neck Deformaty) اور گھٹنے کی ولگس ڈیفارمیٹی اور جلد یا پٹھوں کا ہزال یا سکڑاؤ عام طور پر پایا جاتا ہے۔
مرض کے ترقی پانے کی صورت میں آنکھوں‘ منہ اور دیگر بلغمی جھلیوں کی خشکی (سجوگرینز سینڈروم (Sjogren's Syndrome دیگر چشمی (Ocular) اظہارت میں آنکھ کے گرد نیلا دائرہ جو آنکھ کے معائنے پر نظر آتا ہے۔ التہاب برصلبیہ (Episcleritis) اور سفیدہ چشمی کی پلپلاہٹ یا نرمی (Scleromalacia) اکثر سفیدہ چشمی میں گلٹیاں (Scleral Nodules) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ورم غلاف القلب اور مرض غشاء الجنب جب موجود ہوتے ہیں تو اکثر کلینیکل طور پر خاموش ہوتے ہیں۔ ورم اور طیٰ (Aortitis) اکثر کم اور دیر سے پیدا ہونے والی پیچیدگی ہوتی ہے جس سے تقہقر اور طیٰ یا قلس اور طیٰ (Aortic Regurgitation) یا پھر پھٹ جانا (Repture) ہوسکتا ہے اور یہ صورت حال عموماً مہلک ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ حداری عروقی سوزش (Rheumatoid Vasculitis) کی جسم میں کہیں بھی شہادت موجود ہوتی ہے۔
معمل کیمیاوی مشاہدات (Laboratory Findings):
سیرم پروٹین کے نقائص اکثر موجود ہوتے ہیں۔ سیرم رئیومیٹائیڈ فیکٹر یا RF (IgG کے Fc فریگمنٹ کے خلاف IgM اینٹی باڈی) موجود ہوتا ہے۔ تقریباً 75% سے زائد رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے سیرم میں RF موجود ہوتا ہے۔ RF یا رئیومیٹائیڈ فیکٹر کے بڑھے ہوئے درجات عموماً شدید رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایسے مریض جن میں RF فیکٹر پوزیٹو ہو وہ ان مریضوں کی نسبت جن میں RF فیکٹر نیگیٹو ہوتا ہے زیادہ شدید مریض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مختلف صورت حالوں میں آتشک اور گوشت نما حالت (Sarcoidosis) متعدی ورم درون قلب (Infective Endocarditis) تپ دق‘ کوڑھ‘ طفیلی تعدیئے شامل ہیں اور بڑھی ہوئی عمر میں اور مریض کے غیر علاماتی رشتہ داروں جن کو آٹو امیون مرض بھی ہو ان میں درجات واضح طور پر بڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ 20% تک مریضوں میں اینٹی نیوکلیئر اینٹی باڈیز قابل شناخت ہوتی ہیں۔ اگرچہ ان کے رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس میں درجات کم ہوتے ہیں۔ بہ نسبت آکلہ حمرۃ الجلد (Systemic Lupus Erythematosis-SLE) کے‘ حاد اور مزمن دونوں مرحلوں میں ای ایس آر (ESR) اور گیما گلوبولین زیادہ تر IgM اور IgG بڑھی ہوئی ہوتی ہیں۔ ایک متوسط یا درمیانے درجے کا نارمل سرخ خلیات کا کم لونی نقص الدم (Hypochromic Normocytic Anaemia) عام طور پر پایا جاتا ہے۔ خون کے سفید خلیات کا شمار (WBC Count) نارمل یا معمولی سا بڑھا ہوا ہوتا ہے لیکن سفید خلیات کی تعداد میں کمی (Leukopenia) ظاہر ہوسکتا ہے۔ اکثر عطم الطحال (مثلاً فیلٹیز سینڈروم/Felty's Syndrome) کی موجودگی میں ایسا ہوسکتا ہے۔ انجمادی خلیات (Thrombocytes) کا شمار اکثر بڑھا
ہوا ہوتا ہے۔ جوڑ کی رطوبت کا امتحان (Arthrocentesis) بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے سوزش کے مختلف درجات کا پتہ چلتا ہے۔
سیرم پروٹین کے نقائص اکثر موجود ہوتے ہیں۔ سیرم رئیومیٹائیڈ فیکٹر یا RF (IgG کے Fc فریگمنٹ کے خلاف IgM اینٹی باڈی) موجود ہوتا ہے۔ تقریباً 75% سے زائد رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے مریضوں کے سیرم میں RF موجود ہوتا ہے۔ RF یا رئیومیٹائیڈ فیکٹر کے بڑھے ہوئے درجات عموماً شدید رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایسے مریض جن میں RF فیکٹر پوزیٹو ہو وہ ان مریضوں کی نسبت جن میں RF فیکٹر نیگیٹو ہوتا ہے زیادہ شدید مریض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مختلف صورت حالوں میں آتشک اور گوشت نما حالت (Sarcoidosis) متعدی ورم درون قلب (Infective Endocarditis) تپ دق‘ کوڑھ‘ طفیلی تعدیئے شامل ہیں اور بڑھی ہوئی عمر میں اور مریض کے غیر علاماتی رشتہ داروں جن کو آٹو امیون مرض بھی ہو ان میں درجات واضح طور پر بڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ 20% تک مریضوں میں اینٹی نیوکلیئر اینٹی باڈیز قابل شناخت ہوتی ہیں۔ اگرچہ ان کے رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس میں درجات کم ہوتے ہیں۔ بہ نسبت آکلہ حمرۃ الجلد (Systemic Lupus Erythematosis-SLE) کے‘ حاد اور مزمن دونوں مرحلوں میں ای ایس آر (ESR) اور گیما گلوبولین زیادہ تر IgM اور IgG بڑھی ہوئی ہوتی ہیں۔ ایک متوسط یا درمیانے درجے کا نارمل سرخ خلیات کا کم لونی نقص الدم (Hypochromic Normocytic Anaemia) عام طور پر پایا جاتا ہے۔ خون کے سفید خلیات کا شمار (WBC Count) نارمل یا معمولی سا بڑھا ہوا ہوتا ہے لیکن سفید خلیات کی تعداد میں کمی (Leukopenia) ظاہر ہوسکتا ہے۔ اکثر عطم الطحال (مثلاً فیلٹیز سینڈروم/Felty's Syndrome) کی موجودگی میں ایسا ہوسکتا ہے۔ انجمادی خلیات (Thrombocytes) کا شمار اکثر بڑھا
ہوا ہوتا ہے۔ جوڑ کی رطوبت کا امتحان (Arthrocentesis) بہت اہمیت کا حامل ہے جس سے سوزش کے مختلف درجات کا پتہ چلتا ہے۔
ایکسرے:
تمام لیبارٹری امتحانات میں ایکسرے میں نظر آنے والی تبدیلیاں رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے لیے سب سے زیادہ مخصوص ہیں۔ اگرچہ تمام مریضوں کے ایکسرے جو پہلے 6 ماہ کے دوران لیے جائیں کوئی مخصوص تبدیلی ظاہر نہیں کرتے عموماً نارمل ہوتے ہیں۔ ابتداء میں تبدیلیاں کلائی‘ پاؤں میں پیدا ہوتی ہیں۔ نرم بافتوں کی سوزش اور جوڑ کے قریب یا جوڑ سے متصل ساخت میں نمکیات کا انتشار (Demineralization) اور بعد میں جوڑوں کی نارمل خلاء میں تنگی اور ہڈوں کے اطراف ابھرے ہوئے یا بُردگی (Eroison) پیدا ہوتی ہے۔ زنداسفلی اسٹائیلائیڈ (Ulnar Styloid) پر اور جوڑ کے قریبی کنارے پر جہاں پر ہڈی والی سطح پر غضاریف کا استر نہیں ہوتا‘ وہاں پر بُردگی اکثر پہلی شہادت ہوتی ہے۔ گردن کے مہروں (C1-2) میں عموماً کئی سالوں پر خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔
تمام لیبارٹری امتحانات میں ایکسرے میں نظر آنے والی تبدیلیاں رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس کے لیے سب سے زیادہ مخصوص ہیں۔ اگرچہ تمام مریضوں کے ایکسرے جو پہلے 6 ماہ کے دوران لیے جائیں کوئی مخصوص تبدیلی ظاہر نہیں کرتے عموماً نارمل ہوتے ہیں۔ ابتداء میں تبدیلیاں کلائی‘ پاؤں میں پیدا ہوتی ہیں۔ نرم بافتوں کی سوزش اور جوڑ کے قریب یا جوڑ سے متصل ساخت میں نمکیات کا انتشار (Demineralization) اور بعد میں جوڑوں کی نارمل خلاء میں تنگی اور ہڈوں کے اطراف ابھرے ہوئے یا بُردگی (Eroison) پیدا ہوتی ہے۔ زنداسفلی اسٹائیلائیڈ (Ulnar Styloid) پر اور جوڑ کے قریبی کنارے پر جہاں پر ہڈی والی سطح پر غضاریف کا استر نہیں ہوتا‘ وہاں پر بُردگی اکثر پہلی شہادت ہوتی ہے۔ گردن کے مہروں (C1-2) میں عموماً کئی سالوں پر خرابی پیدا ہوسکتی ہے۔
علاج‘غیر ادویاتی علاج
رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کے علاج کا بنیادی مقصد ورم اور درد سے آرام پہنچانا اور مریض کے افعال کو قائم رکھنا اور جوڑوں میں بدنمائی پیدا ہونے سے مریض کو بچانا ہے۔ مریض کو تسلی اور علاج کی کامیابی کا انحصار اس چیز پر ہوتا ہے کہ کس طرح طبیب درج ذیل طریقوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
-1 تعلیمی اور جذباتی فیکٹرز:
مریض کو بیماری کے بارے میں مکمل علم پہچاننا چاہیے اور بیماری کی تفصیل اور اس کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں مریض کو تعلیم دینی چاہیے۔ مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے مریض کو مکمل طور پر اعتماد میں لینا چاہیے اور مریض کے خاندان کو بھی بیماری کے بارے میں بتانا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔
رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کے علاج کا بنیادی مقصد ورم اور درد سے آرام پہنچانا اور مریض کے افعال کو قائم رکھنا اور جوڑوں میں بدنمائی پیدا ہونے سے مریض کو بچانا ہے۔ مریض کو تسلی اور علاج کی کامیابی کا انحصار اس چیز پر ہوتا ہے کہ کس طرح طبیب درج ذیل طریقوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کرتا ہے۔
-1 تعلیمی اور جذباتی فیکٹرز:
مریض کو بیماری کے بارے میں مکمل علم پہچاننا چاہیے اور بیماری کی تفصیل اور اس کے اتار چڑھاؤ کے بارے میں مریض کو تعلیم دینی چاہیے۔ مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے مریض کو مکمل طور پر اعتماد میں لینا چاہیے اور مریض کے خاندان کو بھی بیماری کے بارے میں بتانا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔
-2 جسمانی اور پیشہ وارانہ علاج:
جسمانی اور پیشہ وارانہ معالجین جوڑوں کے درد کے غیر ادویاتی علاج کو بڑی اچھی طرح سمجھتے ہیں اور بڑے مؤثر طریقے سے مریض کو تعلیم دے سکتے ہیں۔ ایسے معالجین مریضوں کو الگ مناسب پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں اور وقفے وقفے سے مریض کے بارے میں حالات سے آگاہ رہتے ہیں۔
-3 جسمانی آرام:
جسمانی آرام کی مقدار کا انحصار ورم کی موجودگی اور اس کی شدت پر ہوتا ہے۔ مکمل بیڈ ریسٹ کی ضرورت ان مریضوں کو
ہوتی ہے جو بہت زیادہ جسمانی اور مفاصلی ورم میں مبتلا ہوں۔ ہلکے درجے کے ورم میں ہر روز 2 گھنٹے کا آرام مناسب ہوتا ہے جب تک مرض میں نمایاں طور پر کمی نہ ہو جائے آرام کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اس پروگرام کو تقریباً 2 ہفتے تک جاری رکھا جائے۔ اس کے بعد چاہے اس پروگرام کو ختم کر دیں تاہم جسمانی سرگرمیوں کو بتدریج بڑھانا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ وزن اٹھانے والے جوڑوں کو مناسب سہارے دینے چاہیے۔
جسمانی اور پیشہ وارانہ معالجین جوڑوں کے درد کے غیر ادویاتی علاج کو بڑی اچھی طرح سمجھتے ہیں اور بڑے مؤثر طریقے سے مریض کو تعلیم دے سکتے ہیں۔ ایسے معالجین مریضوں کو الگ مناسب پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں اور وقفے وقفے سے مریض کے بارے میں حالات سے آگاہ رہتے ہیں۔
-3 جسمانی آرام:
جسمانی آرام کی مقدار کا انحصار ورم کی موجودگی اور اس کی شدت پر ہوتا ہے۔ مکمل بیڈ ریسٹ کی ضرورت ان مریضوں کو
ہوتی ہے جو بہت زیادہ جسمانی اور مفاصلی ورم میں مبتلا ہوں۔ ہلکے درجے کے ورم میں ہر روز 2 گھنٹے کا آرام مناسب ہوتا ہے جب تک مرض میں نمایاں طور پر کمی نہ ہو جائے آرام کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اس پروگرام کو تقریباً 2 ہفتے تک جاری رکھا جائے۔ اس کے بعد چاہے اس پروگرام کو ختم کر دیں تاہم جسمانی سرگرمیوں کو بتدریج بڑھانا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ وزن اٹھانے والے جوڑوں کو مناسب سہارے دینے چاہیے۔
-4 مفصلی آرام(جوڑوں کو آرام):
جوڑوں کو آرام دینے سے جوڑوں کے ورم میں تیزی سے کمی آسکتی ہے۔ کولہے اور
گھٹنے کے عضلات کو آرام دینے اور پھیلانے سے خمیدگی والے انقباض (Flexion
Contractures) سے بچا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے مریض کو دن میں کئی دفعہ 15 منٹ
کے لیے الٹا لیٹا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ لمبے عرصے کے لیے آگے کو جھک کر
بیٹھنا جوڑوں کو آرام دینے کی ایک خراب شکل ہے۔ مناسب اور صحیح طرح سے سیٹ
ہونے والے (Adjustable) سہارے وزن اٹھانے والے سوجے ہوئے جوڑوں کو آرام
دیتے ہیں۔ ان سے جوڑوں میں کھنچاؤ ختم ہو جاتا ہے اور جوڑوں میں بدنمائی کم
ہوتی ہے۔ نرم بافتوں کے انقباض اور اوتار کے عدم استحکام کو فائدہ پہنچتا
ہے۔ سپورٹ یا سہارا ایسا ہونا چاہیے کہ آسانی سے علیحدہ ہو جائے اور حرکت
میں رکاوٹ پیدا نہ کرے تاکہ روز مرہ کی حرکات میں متاثرہ اطراف کی ورزش
کرنے میں آسانی بھی رہے جب چلنا شروع کیا جاتا ہے تو وزن اٹھانے میں احتیاط
کی جائے اس سے خمیدگی والی تبدیلیاں تیزی سے ہوسکتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے
(Crutones) اور مضبوط پٹی یا سہارا (Braces) سے مدد لی جائے یہاں تک کہ
انقباض کا رجحان ختم ہو جائے۔ اس کے علاوہ مزید طبیب کے مشورے سے مناسب
ورزش گرم اور ٹھنڈی ٹکور اور سہارے (Splints) کا استعمال اگر وزن زیادہ ہے
تو وزن میں کمی کی جائے۔
ایلوپیتھک علاج:
رئیومیٹائیڈآرتھرائیٹس ایک مزمن بیماری ہے۔ اس کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے۔ علاج کے لیے ورزش فزیوتھراپی‘ سرجری اور ادویات کی مدد لی جاتی ہے۔ یہ بات بڑی اہم ہے ہلکے پھلکے کام کاج سے جوڑوں کو نقصان نہیں پہنچتا مگر اس مرض کا اگر مناسب علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری مزید بڑھ سکتی اور مزید جوڑ متاثر ہوتے ہیں اور شدید بیماری میں جوڑوں میں بدنمائی پیدا ہو جاتی ہے۔ انگریزی علاج میں این سیڈز (NSAIDS) یہ مانع ورم اور مسکن الم خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں‘ استعمال کروائی جاتی ہیں۔ جوڑوں میں خرابی کو روکتے ہیں۔ درج ذیل قسم کی این سڈز ائی بوپروفن‘ فینوپروفن‘ نیروکسن‘ ٹالمیٹن‘ سولن ڈیک‘ میک لوفینا میٹ سوڈیم‘ پائروکسی کیم‘ فلربائی پروفن‘ ڈکلو فینک سوڈیم‘ نے بومیٹون‘ ای ٹوڈو لیک اور کیٹوپروفن وغیرہ استعمال کروائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسرین کا استعمال بھی کروایا جاتا ہے۔ ان ادویات سے مریض کو سکون ملتا ہے لیکن ان کے مضر اثرات معدے اور انتڑیوں پر پیدا ہوسکتے ہیں۔ اگر این سڈز کا کوئی مثبت نتیجہ نہ ملے تو پھر (Methotrexate) کا استعمال کروایا جاتا ہے۔
ان ادویات کے علاوہ اینٹی ملے ری الز (Antimalarials) گولڈ سالٹس اگر ان تمام ادویات سے بھی فائدہ نہ ہو تو
سٹرائیڈز کا استعمال کروایا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ سلفاسیلازین‘ ایزاتھیوپرین‘ پینی سیلامائین مائی نوسائکلین یا کمبی نیشن تھراپی کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر فزیو تھراپی اور ادویات سے فائدہ نہ ہو تو اپریشن سے جوڑوں کی تبدیلی بھی کارآمد ہوتی ہے۔
ایلوپیتھک علاج:
رئیومیٹائیڈآرتھرائیٹس ایک مزمن بیماری ہے۔ اس کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے۔ علاج کے لیے ورزش فزیوتھراپی‘ سرجری اور ادویات کی مدد لی جاتی ہے۔ یہ بات بڑی اہم ہے ہلکے پھلکے کام کاج سے جوڑوں کو نقصان نہیں پہنچتا مگر اس مرض کا اگر مناسب علاج نہ کروایا جائے تو یہ بیماری مزید بڑھ سکتی اور مزید جوڑ متاثر ہوتے ہیں اور شدید بیماری میں جوڑوں میں بدنمائی پیدا ہو جاتی ہے۔ انگریزی علاج میں این سیڈز (NSAIDS) یہ مانع ورم اور مسکن الم خصوصیات کی حامل ہوتی ہیں‘ استعمال کروائی جاتی ہیں۔ جوڑوں میں خرابی کو روکتے ہیں۔ درج ذیل قسم کی این سڈز ائی بوپروفن‘ فینوپروفن‘ نیروکسن‘ ٹالمیٹن‘ سولن ڈیک‘ میک لوفینا میٹ سوڈیم‘ پائروکسی کیم‘ فلربائی پروفن‘ ڈکلو فینک سوڈیم‘ نے بومیٹون‘ ای ٹوڈو لیک اور کیٹوپروفن وغیرہ استعمال کروائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسرین کا استعمال بھی کروایا جاتا ہے۔ ان ادویات سے مریض کو سکون ملتا ہے لیکن ان کے مضر اثرات معدے اور انتڑیوں پر پیدا ہوسکتے ہیں۔ اگر این سڈز کا کوئی مثبت نتیجہ نہ ملے تو پھر (Methotrexate) کا استعمال کروایا جاتا ہے۔
ان ادویات کے علاوہ اینٹی ملے ری الز (Antimalarials) گولڈ سالٹس اگر ان تمام ادویات سے بھی فائدہ نہ ہو تو
سٹرائیڈز کا استعمال کروایا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ سلفاسیلازین‘ ایزاتھیوپرین‘ پینی سیلامائین مائی نوسائکلین یا کمبی نیشن تھراپی کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر فزیو تھراپی اور ادویات سے فائدہ نہ ہو تو اپریشن سے جوڑوں کی تبدیلی بھی کارآمد ہوتی ہے۔
انجام مرض(Prognosis):
اس مرض کا بہترین ابتدائی علاج تجویز کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ مریض جن کو رئیومائیڈ آرتھرائیٹس ہو ان میں دو مختلف قسم کے مرضی دور ہوسکتے ہیں وہ تمام مریض جن میں ایک یا زائد جوڑوں میں ورم ہو جو کہ عموماً رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس میں ہوسکتاہے۔ 50 سے 75 فیصد میں دو سال میں مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان مریضوں میں عموماً RF فیکٹر -ve ہوتا ہے اور بہترین فعلیاتی حالت یہاں تک کہ مرض کی سرگرمی کے دوران‘ ان مریضوں میں ہوتی ہے۔ وہ مریض جن میں جوڑوں کے درد اور سوج کی علامت 2 سال سے زائد عرصے تک موجود رہیں۔ ان میں نتیجہ اچھا نہیں ہوتا اس گروپ کے مریض اوسطاً 15 سے 20 سال پہلے مر جاتے ہیں۔ بہ نسبت ان مریضوں کے جن کو رئیو مائیٹڈ آرتھرائیٹس نہیں ہوتا۔ موت کے عام اسباب‘ تعدئیے‘ دل کا مرض‘ پھیپھڑوں کا فیل ہونا اور گردوں کا فیل ہونا‘ معدے اور انتڑیوں کے امراض ہوتے ہیں۔ وہ فیکٹرز جو جلد موت ہونے کا رسک کرتے ہیں۔ ان میں RF فکٹر کا +ve ہونا‘ فعلیاتی حالت کا خراب ہونا 30 سے زائد جوڑوں کا متاثر ہونا جوڑوں سے باہر بھی
مرض کا اظہار ہونا مثلاً رئیومائیٹڈ لنگز ڈزیز ایسے مریضوں کا تیزی سے علاج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے پہلے کہ 2 سالوں میں بہت زیادہ نقصان ہو۔
اس مرض کا بہترین ابتدائی علاج تجویز کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وہ مریض جن کو رئیومائیڈ آرتھرائیٹس ہو ان میں دو مختلف قسم کے مرضی دور ہوسکتے ہیں وہ تمام مریض جن میں ایک یا زائد جوڑوں میں ورم ہو جو کہ عموماً رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس میں ہوسکتاہے۔ 50 سے 75 فیصد میں دو سال میں مرض میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان مریضوں میں عموماً RF فیکٹر -ve ہوتا ہے اور بہترین فعلیاتی حالت یہاں تک کہ مرض کی سرگرمی کے دوران‘ ان مریضوں میں ہوتی ہے۔ وہ مریض جن میں جوڑوں کے درد اور سوج کی علامت 2 سال سے زائد عرصے تک موجود رہیں۔ ان میں نتیجہ اچھا نہیں ہوتا اس گروپ کے مریض اوسطاً 15 سے 20 سال پہلے مر جاتے ہیں۔ بہ نسبت ان مریضوں کے جن کو رئیو مائیٹڈ آرتھرائیٹس نہیں ہوتا۔ موت کے عام اسباب‘ تعدئیے‘ دل کا مرض‘ پھیپھڑوں کا فیل ہونا اور گردوں کا فیل ہونا‘ معدے اور انتڑیوں کے امراض ہوتے ہیں۔ وہ فیکٹرز جو جلد موت ہونے کا رسک کرتے ہیں۔ ان میں RF فکٹر کا +ve ہونا‘ فعلیاتی حالت کا خراب ہونا 30 سے زائد جوڑوں کا متاثر ہونا جوڑوں سے باہر بھی
مرض کا اظہار ہونا مثلاً رئیومائیٹڈ لنگز ڈزیز ایسے مریضوں کا تیزی سے علاج کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسے پہلے کہ 2 سالوں میں بہت زیادہ نقصان ہو۔
طب یونانی میں علاج:
ایلوپیتھک کی طرح طب یونانی میں بھی اس مرض کا علاماتی (Symtomatic) علاج کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک عسر العلاج بیماری ہے۔ مرض کی شدت کے دوران برشعشاء کا استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے لیکن مکمل اور جامع علاج کے لیے کسی مفید اور تجربہ کار طبیب سے رابطہ کریں۔
ایلوپیتھک کی طرح طب یونانی میں بھی اس مرض کا علاماتی (Symtomatic) علاج کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک عسر العلاج بیماری ہے۔ مرض کی شدت کے دوران برشعشاء کا استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے لیکن مکمل اور جامع علاج کے لیے کسی مفید اور تجربہ کار طبیب سے رابطہ کریں۔
نوٹ :۔مزکورہ بالا تحریر میرے مقالہ "جوڑوں کا درد " کا حصہ ہے۔ یہ مقالہ " پاکستان طبّی کانفرنس " کے زیر اہتمام مئی 2005میں منعقدہ سیمینار " طب یونانی اور جوڑوں کا درد" میں حکیم محمدرضوان نے پڑھا تھا ۔اس مقا لہ میں ،جوڑوں کی مختصر تشریح‘ درد‘ تشخیصی اور فروق الامراض پر مشتمل چند نکات‘ جوڑوں کے درد کے اسباب اور آخر میں جوڑوں کی بیماریو ں کا ذکر ہے۔ افادہ عام کی لئے پیش خدمات ہے ۔ اس مقالہ کی کاپی کرنا ، بغیر اجازت چھاپنا یا اس کے کسی حصہ کو بھی چھاپنا منع ہے ۔جملہ حقوق محفوظ ہیں ۔
No comments:
Post a Comment