Translate

Search This Blog

Wednesday, April 20, 2022

Terminalia arjuna - Arjun - ارجن

ارجن

Terminalia arjuna (Roxb. ex DC.) Wight & Arn
(Terminalia arjuna-Arjun)
Leaves and Fruits 

Neermaruthu or Arjun Tree, Ayurvedic Cure for Heart Diseases

تحریر: حکیم محمد رضوان ارشد     
                                                                         Written By: HAKEEM MUHAMMAD RIZWAN ARSHAD 
ارجن کا نباتاتی نام (Terminalia Arjuna)ہے اور اس کا تعلق کمبری ٹیسی(Combretaceae) خاندان سے ہے ۔ ترپھلہ کے دو اہم اجزاء بہیڑہ (Terminalia belerica) اور ہریڑ (Terminalia chebule)بھی اسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ارجن ایک ہمیشہ سر سبز و شاداب رہنے والا درخت ہے اس درخت کی اونچائی 20سے 30میٹر تک ہوتی ہے ۔ اس کی چھال بطور دوا مستعمل ہے ۔ اس مقصد کے لئے اس کی چھال کو اکٹھا کر کے سکھا لیا جاتا ہے ۔ اس کی چھال باہر سے ملائم سر مئی سے سفیدی مائل ہوتی ہے ۔ اور اندر سے طبقہ دار (Striated) اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے ارجن کے پتے امرود کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں موسم بہار میں اس پر پھول آتے ہیں پھول جھڑنے کے بعد اس پر کمرکھ(Carmabala Averrhoa) کے جیسے پھل لگتے ہیں مگر ارجن کا پھل کمرکھ کے پھل سے سخت ہوتا ہے لیکن کمرکھ کی طرح ہی پہلو دار ہوتا ہے ارجن کا پھل گہرے بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور کمر کھ کا پھل سبز پختہ ہونے پر زرد اور مزے میں ترش و شریں ہوتا ہے ارجن کا درخت عام پایا جاتا ہے ۔

Taxonomical / Scientific classification
Kingdom : Plantae
Division : Magnoliophyta
Class : Magnoliopsida
Order : Myrtales
Family : Combretaceae
Genus : Terminalia
Species : arjuna

 Synonyms: Pentaptera arjuna Roxb. ex DC
مزاج(Temperament)
ارجن کا مزاج گرم اور خشک دوسرے درجے (Hot and cold in the second degree)میں ہے.
 Arjun Trunk
ارجن کی کیمیائی ترکیب (Chemical Composition)
ارجن کی چھال میں ٹے نین پائے جاتے اسی وجہ سے اس کا ذائقہ قابضی/ سیکڑنے والا (Astringent) ہوتا ہے اس کے علاوہ اس میں بیٹا سائٹو سٹیرول(B-Sitosterol)ٹرائی ٹرپی نائیڈسیونین(Triterpenoid)ارجونین(Arjunin) ارجونیٹین (Arjunitine)ارجو نولک ایسڈ(Arjunolic Acid)فراری تیل (Essental oil) شکر، کیلشیم کے نمکیات اور قلیل مقدار میں میگنیشیم اور ایلو مینیم کے نمکیات پائے جاتے ہیں۔

Dried Fruit and Bark
ارجن کا استعمال(Uses)
آیورویدک (Ayurvedic)طب میں ارجن کا درخت بہت اہمیت کا حامل ہے اور ویدک میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہے مگر طب یونانی میں اس کو بہت نظر انداز کیا گیا ہے ۔ اور ہمارے اطباء نے اس پر بہت کم توجہ دی ہے صرف چند اطباء(Hakeems) کو ارجن کے استعمال پر مہارت ہے اور وہی اس کو کامیابی سے استعمال کرتے ہیں ۔ ارجن محرک قلب ہےاس کو دل کے فعلی (Funceional)خفقان(Palpitation) وغیرہ اور عضویاتی (Organic)امراض مثلاً درد دل (Angina) ، ورم بطانہ قلب (Endocarditis) ورم غلاف القلب (Pericarditis) میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جن شرائن سے دل کو خون کی رسد ہوتی ہے یعنی کارنری آرٹریز (Cornory Arteries)ان کو اپنی اصل حالت پر لے آتا ہے ارجن کا سب سے اچھا وصف یہ ہے کہ دل پر کوئی زہر یلا اثر نہیں کرتا یہ حرکات قلب کی قوت کو بڑھاتا ہے لیکن ان کی تعداد میں کمی آ جاتی ہے اس وجہ سے اس کے خاص مضر اثرات نہیں فشار الدم قوی (Hyperteonision)میں یہ خاص طور مفید ہے خون کی نالیوں میں جماؤ یا رکاوٹ (Depostits) وغیرہ کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
ارجن صفراوی امراض میں بھی مفید ہے ، مدر بول(Diuretic)مصفیٰ خون(Blood Purifie)، اسہال (Diarrhoea)و سنگرہنی(Sprue) ، زہروں کا تریاق(Antidote)، حابس الدم (Styptic) زحیر، پیچش (Dysentry)اور بخاروں میں مفید (Antipyretic) ہے کسی قسم کی چوٹ (Trauma)یا ہڈی ٹوٹنے(Fracture) پر اس کو کھلانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے ۔ جلد کے نیچے خون کے جمنے سے بننے والے سر خ یا نیلے دھبے (Ecchymosis)کو زائل کر دیتا ہے ۔ سوزاک (Gonorrhoea)، لیکوریا (Leucorrhoea)اور جریان (Spermatorrhoea)میں بھی مفید ہے ۔
انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز بنارس ہندو یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے ۔ کہ اس کا استعمال کارنری آرٹریز ڈیزیز میں اچھے نتائج کا حامل ہے ا سکا استعمال خون میں بڑھی ہوئی چکنائیاں / کولیسٹرول کی زیادتی Hypercholesterolemia)کے لئے مفیدہے ۔ نان سیٹرائیڈل اینٹی انفلے میٹری ڈرگرز (Nsaids)مثلاً اسپرین،ڈکلوفینک، سوڈیم اور دیگر اینسڈ وغیرہ کے استعمال سے ہونے والے السر کے لئے مفید ہے ۔ ارجن کا ایکسٹریکٹ(Extract) فنگس(Fungus) کی نشوونما کو روکتا ہے.ارجن بہیڑہ، ہریڑ کی ڈرمیٹو فائٹس(Dermotophytes)یعنی جلد کو متا ثر کرنے والی فنگس کے خلاف اینٹی فنگل خصوصیات کا مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ ارجن اور بہیڑہ کی چھال کی ایکسٹریکٹ ان کے پتوں کی نسبت زیادہ مفید ہوتا ہے ۔ ارجن کی چھال میں پایا جانے والا ایک ٹے نین (Casuarinin) اینٹی ہر پیز وائرس(Anti herpes virus) خصوصیات کا حامل ہے ۔
میں نے اپنے ذاتی مشاہدے میں ارجن کا بہت مفید پایا ہے بلڈ پریشرمیں اس کا رزلٹ اچھا ہے اور اس میں پائے جانے والے ٹے ٹینز (Tanins) کی وجہ سے یہ لیکوریا اور جریان میں بہت فائدہ مند ہے بے شمار مریضوں پر اس کا بہت اچھا رزلٹ ملا ہے ۔ اس کو تنہا سفوف یا دیگر ادویات کے ساتھ مرکب بنا کر یا شربت بنا کر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ارجن کا سفوف کر کے 3سے 5گرام صبح دوپہر شام قبل غذا پانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ حکیم کبیر الدین نے اس کا طریقہ استعمال کچھ اس طرح بتایا ہے ارجن کی چھال 1تولہ دودھ 1پاؤ، پانی 1پاؤ میں ابال کر پلاتے ہیں یہ جو شاندہ امراض قلب میں مفید ہے چوٹ لگنے یا ہڈی ٹوٹنے سے یا جلد پرسرخ اور نیلے نشانات کے لئے اس کا سفوف کھلانا چاہئے معمولی چوٹ میں ارجن کی چھال کا پانی میں لیپ بنا کر لگانا چاہئے ۔
Bark
ارجن ہارٹ ٹانک (Arjun Heart Tonic)
 ارجن 4حصے ، اسگندھ 2حصے ، گوگل2حصے ، صندل سفید1حصہ ، الائچی خورد1حصہ ، سفوف کر کے 1سے3گرام دن میں تین دفعہ استعمال کریں ۔ مذکورہ نسخہ ضعف قلب ، خفقان ، شرائن کی سختی(Arterioseclerosis)، ہائی بلڈ پریشر ، کارنری ہاٹ ڈزیرز، درد دل اور قلبی اوڈیما (Cardiac Odema)کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ یہ نسخہ ڈاکٹر ڈیوڈ فراللے کی کتاب’’آئیورویدک ہیلنگ‘‘ میں درج ہے ۔

ہو میو پیتھی میں ارجن کا استعمال
(Arjun Uses in Homoeopathy)
 ہو میو پیتھی میں ارجن کی چھال سے مدر ٹنکچر(Mother Tincture) بنایا جاتا ہے ۔ اور اس مدر ٹنکچر سے اگلی پوٹنسیاں(Potencies) بنا کر استعمال میں لاتے ہیں۔ ہو میو پیتھی میں بھی ارجن کو درد دل ، فریکچرز، زیر جلد خون کے نیلے دھبے ، سوزاک، جریان اور چکروں (Giddiness)کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ ہو میو پیتھی میں یہ دل کی عضوی ، فعلیاتی خرابیوں ، جوڑوں کے درد کے لئے ، کمر درد، خفقان اور دل کی نالیوں کی خرابی میں ایک بہترین دوا سمجھی جاتی ہے ۔ میرے ایک دوست جو کہ سگریٹ بہت پیتے ہیں ۔ انہوں نے ایک دفعہ مجھ سے ذکر کیا کہ انہیں سینے میں درد کی شکایت پیدا ہوئی ملنے سے اور بڑھ جاتی تھی اس وجہ سے انہیں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا لیکن ارجن کے مدر ٹنکچر کے استعمال سے ان کی تمام علامات ختم ہو گئیں۔ ارجن مدر ٹنکچر سے 3xتک استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
Note: This article was written by Hakeem Muhammad Rizwan Arshad, and it has been published in Monthly Rahnuma-e-Sehat Faisalabad, Monthly Marhaba Sehat Lahore and Weekly Nawaiwaqt's Family Magazine Lahore.

No comments:

Post a Comment