Translate

Search This Blog

Wednesday, October 4, 2023

اینٹی وینم کیا ہوتا ہے یہ بنتا کیسے ہے اور کیا ہر قسم کے زہریلے سانپ کے کاٹنے پر ایک ہی اینٹی وینم لگاتے ہیں یا الگ الگ اینٹی وینم لگتا ہے؟

 سوال :اینٹی وینم کیا ہوتا ہے یہ بنتا کیسے ہے اور کیا ہر قسم کے زہریلے سانپ کے کاٹنے پر ایک ہی اینٹی وینم لگاتے ہیں یا الگ الگ اینٹی وینم لگتا ہے؟ 

:جواب 

آج کے آرٹیکل میں سانپوں سے زہر نکال کر اینٹی وینم بنانے تک کے عمل پر روشنی ڈالوں گا کہ اینٹی وینم بنایا کیسے جاتا ہے اور اسکو مریض کو دیا کیسے جاتا ہے.

اینٹی وینم بنانے کیلئے سب سے پہلا عمل سانپوں سے زہر کو اکٹھا کرنا ہوتا ہے جسکو وینم ایکسٹریکشن کہا جاتا ہے جو کہ ایک ماہر سانپو‌ں کو سنبھالنے والا جسکو snake milker کہا جاتا ہے کرتا ہے. 

سنیک ملکرز سانپوں سے حاصل کردہ زہر کو ایک خاص پروسیسنگ کے بعد خشک کرکے مختلف لیبارٹریوں کو مہیا کرتا ہے جس سے لیبارٹریز و میڈیکل انسٹیٹیوٹس اینٹی وینم و مختلف قسم کی میڈیسن، میک اپ پروڈکٹس بناتے ہیں ۔

چونکہ ہم اینٹی وینم بنانے کی بات کررہے ہیں تو یہاں اسی کے متعلق ہی بات کریں گے.

مختلف لیبارٹریز جو اینٹی وینم بناتیں ہیں وہ سانپوں سے خود بھی زہر حاصل کرتیں ہیں جبکہ کچھ لیبارٹریز سنیک ملکرز سے وینم خریدتیں ہیں. اسکا رحجان مغربی ممالک میں زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں زیادہ تر لیبارٹریز صرف سانپ خریدتیں ہیں اور وینم خود ایکسٹریکٹ کرتیں ہیں.

  اگر کسی کو سانپ کاٹ جائے تو یہ ضروری ہوتا ہے کہ اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا جائے جہاں اسے اینٹی وینم ویکسین لگائی جائے تاکہ اسکی جان بچائی جا سکے. اینٹی وینم بھی دو قسم کا ہوتا ہے ایک polyvalent اور دوسرا Monovalent جب لیبارٹریز مختلف سانپو‌ں سے زہر حاصل کرلیتیں ہیں تو اگر تو انہیں پولی ویلنٹ اینٹی وینم بنانی ہے تو وہ مختلف سانپوں (کوبرا، سنگچور ،سا سکیلڈ وائیپر رسل وائیپر) سے اکٹھا کردہ زہر کوایک خاص مقدار میں تھوڑا تھوڑا مکس کرتے ہیں جو بھی انہوں نے فارمولا نکالا ہوتا ہے اور پھر ان تمام زہروں کے مکسچر کو انجیکشن کی صورت میں ایک مخصوص مقدار میں گھوڑے کے جسم میں انجیکٹ کردیا جاتا ہے.

Cobra
Common Krait
Russell's viper
Cobra
Russell's viper
Saw Scaled Viper

گھوڑے کا امیون سسٹم کچھ دیر میں باہر سے انجیکٹ کردہ وینم کے خلاف اینٹی باڈیز بنانی شروع کردیتا ہے ڈاکٹر حضرات کچھ ہفتوں بعد گھوڑے کے جسم سے خون نکالتے ہیں جیسے اکثر انسانوں کے جسم سے بھی نکالتے ہیں اسی طرح گھوڑوں کے جسم سے بھی خون کو نکال لیا جاتا ہے اب اس خون کو انتہائی تیز رفتاری سے گھومنے والی Centrifuged Machines جوکہ خون سے پلیٹلیٹس یا پلازما علیحدہ کرنے کیلئے استعمال ہوتیں ہیں کو استعمال کرتے ہوئے گھوڑے کے جسم سے حاصل کردہ خون سے پہلے پلازما اور پھر اس پلازما سے ان اینٹی باڈیرز کو پیورفائی کرکے الگ کرلیا جاتا ہے جو گھوڑے کہ امیون سسٹم نے اس زہر کے خلاف بنائی ہوتیں ہیں.

 پولیویلنٹ اینٹی وینم کسی بھی قسم کے زہریلے سانپ کاٹے پر مریض کو لگایا جاتا ہے نوٹ : مختلف ممالک اپنے اپنے ریجنز میں پائے جانے والے زہریلے سانپوں کی قسموں سے زہر حاصل کرکے پولی ویلنٹ بناتے ہیں.

پولی ویلنٹ اینٹی وینم بنانے کا مقصد کیا ہے؟

اصل میں ہوتا یہ ہے کہ بعض اوقات لوگوں یا گھریلو پالتو جانوروں کو سانپ کاٹ جاتا ہے کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ سانپ انسان کو کاٹ جاتا ہے اور جلدی میں انسان سانپ کو دیکھ ہی نہیں پاتا، جب وینمس بائٹ کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتیں اور جب انسان کو لے کر ہسپتال جایا جاتا ہے اور زہر پھیلتا ہے تو ڈاکٹرز کو بھی ٹیسٹ رپورٹس چیک کرنی پڑتیں ہیں کہ آیا کسی سانپ کے کاٹنے کی علامات ہو سکتیں ہیں.

زیادہ تر ڈاکٹرز bt, ct ٹیسٹ کروا لیتے ہیں جس میں بلیڈنگ ٹائم اور بلڈ کا کلوٹنگ ٹائم دیکھا جاتا ہے اگر خون میں پلیٹلیٹس انتہائی کم ہو رہے ہوں یعنی بلڈ پروفائل ہائیلی ڈرینج شو ہو رہا ہو تو ہیموٹوکسک وینمس بائٹ ہے اور اگر بلڈ میں کوایگولیشن ہورہی ہو یعنی بلڈ گاڑھا ہو رہا ہو اور بلڈ میں موجود ہیموگلوبن (آکسیجن) انتہائی کم رہ جائے اور بلڈ کلوٹنگ پروفائل شو ہو رہی ہو تو نیوروٹاکسک وینم بائٹ ہوتی ہے

 اگر سانپ کا کنفرم نہ ہو بھی ہو لیکن سمپٹمز شو ہورہے ہوں دونوں بائٹس میں سے کوئی اور مریض کو بھی کنفرم ہوکاٹا سانپ ہی ہے لیکن نسل کنفرم نہیں کونسا تھا تو ایسی صورت میں بھی وہ ڈاکٹرز جو اکثر وینمس سنیکس بائٹ کا ٹریٹمنٹ کرتے ہیں فوراً پولی ویلنٹ اینٹی وینم سیلائین واٹر میں مکس کرکے وکٹم کو iv انٹراویسکولر(خون کی رگوں ) لگا دیتے ہیں.

کیونکہ بعض اوقات زہر پھیلنے کی علامات شو ہورہی ہوتیں ہیں لیکن سانپ کی نسل کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے اس لیے چونکہ پولی ویلنٹ ریجنز میں پائے جانے والے زہریلے سانپوں کے زہر کے مکسچر سے بنا ہوتا ہے تو اسکو متاثرہ افراد جن کی حالت سیریس ہو کو فوراً دیا جا سکتا ہے یہ جانے بنا کہ کونسا زہریلا سانپ ہو سکتا ہے .لیکن یہ کنفرم کرنا لازم ہوتا ہے کہ کاٹا سانپ نے ہی تھا. اسکے علاوہ گھریلو پالتو جانور تو بے زبان ہوتے ہیں وہ قطعاً اپنے مالکان کو جاکر نہیں بتا سکتے کہ انکو کونسا سانپ کاٹ گیا ہے، اب جب انکو زہر پھیلنے کی علامات ظاہر ہورہی ہوں تو انکو بھی پولی ویلنٹ ہی لگایا جاتا ہے.

جبکہ مونوویلنٹ اینٹی وینم سانپوں کی نسل کے مطابق ہی دیا جاتا ہے تب جب مریض یا ڈاکٹرز کو کنفرم ہو کہ کونسا سانپ کاٹا ہے ، یعنی اگر کوبرا کاٹا ہے تو جو اینٹی وینم کوبرا کے زہر سے حاصل کیا گیا ہے وہ ہی مریض کو لگے گا، اگر سا سکیلڈ وائیپر کاٹا ہے تو سا سکیلڈ وائیپر کے زہر سے بنایا گیا اینٹی وینم، سنگچور کاٹا ہے تو اسکے زہر سے بنایا گیا اینٹی وینم، رسل وائپر کاٹا ہے تو رسل وائیپر سے بنایا گیا اینٹی وینم ہی لگتا ہے، اسی طرح اگر کوئی یہ دیکھ لے کے پالتو جانور کو کس سانپ نے کاٹا ہے اور سانپ کی نسل کا کنفرم ہو تو تب بھی مونوویلنٹ اینٹی وینم ہی لگے گا. مونوویلنٹ اینٹی وینم پولی ویلنٹ اینٹی وینم سے زیادہ اثر رکھتا ہے کیونکہ وہ اسی ایک سانپ کے زہر سے حاصل کردہ ہوتا ہے جو کہ کسی کو کاٹا گیا ہوتا ہے جبکہ پولی ویلنٹ میں مختلف سانپوں کی قسموں کے زہر کو تھوڑا تھوڑا مکس کرکے بنایا جاتا ہے.

دونوں اینٹی وینمز کو بنانے کا طریقہ ایک ہی ہوتا ہے بس فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ مونوویلنٹ اینٹی وینم ایک ہی سانپ کے زہر سے بنایا جاتا ہے جبکہ پولی ویلنٹ مختلف سانپوں کے زہر سے. امید ہے سبکو دو طرح کے اینٹی وینم ٹائپ کی اور انکو استعمال کرنے کے پروسیجر کی سمجھ آگئی ہوگیاینٹی وینم وکٹم کو ہمیشہ IV انٹراویسکولیری، یعنی وینز میں Crystalloid solutions جیسے نارمل سیلائن واٹر یا D5W میں مکس کرکے لگایا جاتا ہے. اینٹی وینم بلڈ سٹریم میں شامل ہوکر پھیلتے ہوئے زہر کیخلاف جدوجہد کرتا ہے اور زہر کے اثر کو ختم کرتا ہے. 

کیا مختلف ممالک میں پائے جانے والے اینٹی وینم کو دنیا کے دوسرے ممالک میں استعمال کیا جا سکتا ہے؟

اس بات کو میں ایک مثال دے کر آپ لوگوں کو سمجھاوں گا پہلے تو یہ جان لیجیے کے دنیا کے مختلف ممالک میں پائے جانے والے ایک ہی خاندان، ایک ہی جینس سے تعلق رکھنے والی نسلوں کے زہر کے اینزایمز میں فرق ہوتا ہے.

جیسے ایشین و ساوتھ ایشین ممالک میں پائے جانے والے کوبراز اور افریقن ممالک میں پائے جانے والے کوبراز کے زہر میں پائے جانے والے کئی پیپٹائڈز یا پولی پیپٹائڈز میں واضح فرق ہوتا ہے.

اگرچہ تمام اصل کوبراز ایلاپاڈی خاندان کی جینس ناجا سے تعلق رکھنے والے زہریلے سانپ ہیں اور انکا زہر بھی نیوروٹوکسک ہے لیکن ریجنز کے حساب سے کسی کی لینتھ کسی کی موٹائی، کسی کا زہر، زیادہ تیز کسی کا کم تیز ہوتا ہے لیکن اگر ایک ہی سپیشز ایک سے زیادہ ملکوں میں پائی جاتی ہے تو اسکا اینٹی وینم دوسرے ممالک میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے.

نوٹ: یہاں میں ایک ہی جینس سے تعلق رکھنے والی مختلف سپیشیز کا ذکر نہیں کر رہا بلکہ سانپ کی ایک قسم کا ذکر کر رہا ہوں جو دنیا کے ہمسایہ ممالک میں پائی جا سکتی ہے.آپکو ایک مثال دے کر سمجھاتا ہوں. بلیک مامبا جو کہ کئی افریقن ممالک میں پایا جاتا ہے، جن میں ساوتھ افریقہ، کانگو، ایتھوپیا، ایریٹریا، سوڈان، صومالیہ، یوگانڈا،کینیا، زیمبیا، ملاوی، موزمبیق، نمبیبیا ،زمباوے،انگولا وغیرہ شامل ہیں.اب یہ ممالک ایک دوسرے کے ممالک میں بنی بلیک مامبا کی اینٹی وینم استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ بلیک مامبا ایک ہی قسم ہے ان تمام ممالک میں اب ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ کسی کو پاکستان میں کوبرا، سنگچور ، سا سکیلڈ وائیپر ،رسل وائیپر کاٹے اور ہم اسے ان ممالک سے لائی گئی بلیک مامبا کے لیے بنی ہوئی اینٹی وینم لگا دیں، یا ان ممالک میں پائے جانے والے کوبراز یا وائپرز کیلئے بنائی گئی اینٹی وینم ایسے مریض کو لگا دیں جسے پاکستان میں کوبرا یا رسل وائیپر نے کاٹا تھا چونکہ افریقہ میں کوبراز کی الگ الگ نسلیں ہیں جبکہ پاکستان میں کوبراز کی الگ الگ نسلیں ہیں اسلیے افریقہ کے کوبراز کا پاکستانی کوبراز کاٹے اینٹی وینم نہیں لگ سکتا اور پاکستانی اینٹی وینم افریقہ میں اُدھر کے کوبراز کاٹے پر نہیں لگ سکتا ہے.اب چونکہ انڈیا و پاکستان ہمسایہ ممالک ہیں اور ان میں سانپوں کی بگ فور کی اقسام بھی سیم ہی ہیں (انڈین سپیکٹیکلڈ کوبرا ،کامن کریٹ ، سا سکیلڈ وائیپر ،رسل وائیپر) اسلیے ہم انڈیا کی اور انڈیا پاکستان کی پولی ویلنٹ یا مونوویلنٹ اینٹی وینم استعمال کر سکتے ہیں اسی طرح وہ ممالک جہاں ایک ہی قسم کے زہریلے سانپ پائے جاتے ہیں وہ ایک دوسرے کے ملک میں بنی ہوئی اینٹی وینم استعمال کر سکتے ہیں.جہاں سانپوں کی سپییشیز بدل جائیں گی چاہے وہ ایک ہی سانپوں کی فیملی سے تعلق کیوں نہ رکھتیں ہوں وہاں کا بنا اینٹی وینم دوسرے ملک میں استعمال نہیں کیا جا سکتا. مثلاً جیسے کوئی امریکہ سے آرہا ہو اور وہ ریٹل سنیک کا اینٹی وینم پاکستان لے آئے کے میرے گاؤں میں کافی لوگوں کو سا سکیلڈ یا رسل وائیپر کاٹتا ہے تو میں ادھر کسی متاثرہ فرد کو لگا یا دے دوں گا، ایسا نہیں ہوسکتا ہے ریٹل سنیک اور سا سکیلڈ وائیپر یا رسل وائیپر کے زہر میں بہت فرق ہوتا ہے اسلیے یہ اینٹی وینم استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے .

کیا غیر زہریلا سانپ کاٹتا ہے تو اینٹی وینم لگوائی جا سکتی ہے اسکا کوئی نقصان تو نہیں ہوگا؟

جیسا کہ آپکو بتایا ہےکہ اینٹی وینم گھوڑے کے پلازما سے پیورفائی کرکے علیحدہ کردہ اینٹی باڈیز ہی ہوتیں ہیں. انسان کا امیون سسٹم جو اینٹی باڈیز پیدا کرتا ہے وہ گھوڑے کی اینٹی باڈیز سے کمپیٹیبل( مسابقت) نہیں رکھتیں ہیں، ہمارا امیون سسٹم باہری طور پر انجیکٹ کردہ ان اینٹی باڈیز کو نہیں پہنچاتا ، چونکہ گھوڑے سے حاصل کردہ اینٹی باڈیز ہوتی بھی زیادہ طاقتور ہیں تو جب بغیر کسی وجہ کہ یعنی جب زہریلا سانپ نہ کاٹا گیا ہو اور ایسے ہی اینٹی وینم لگا دیا جائے تو یہ انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے، چونکہ وکٹم کے جسم میں زہر پھیلنے کے کوئی اثرات نہیں ہوتے اس لیے اسکا امیون سسٹم بلکل صیح کام کر رہا ہوتا ہے جب ڈاکٹرز اینٹی وینم دے دیتے ہیں تو ایسے میں ہمارا امیون سسٹم ان باہری اینٹی باڈیز کیخلاف ہی اپنی اینٹی باڈیز پروڈیوس کرنا شروع کردیتا ہے.اب جب باہری انجیکٹ کردہ اور ہمارا امیون سسٹم جو اینٹی باڈیز پروڈیوس کررہا ہوتا ہے آپس میں گھتم گھتہ ہو جاتیں ہیں اس طرح شدید الرجک ری ایکشن ہوسکتا ہے جسم پر بڑے بڑے سرخ دھبوں کا نمودار ہونا، اسکے علاوہ سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا، پھیپھڑوں پر سوجن یا لقوہ مار جانا شامل ہے. غیر زہریلے سانپ کاٹے سے بندہ نے کیا مرنا ہے وہ اینٹی وینم کے الرجک ری ایکشن کیوجہ سے مر جاتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ سانپ بہت زہریلا تھا جان لے گیا بیچارے کی، اسلیے کہتے ہیں اینٹی وینم دو دھاری تلوار جیسا ہوتا ہے یہ فائدہ بھی دے سکتا ہے اور الٹا نقصان بھی. اسلیے غیر زہریلے سانپ کے کاٹنے پر اینٹی وینم نہیں لگوانا چاہیے بس معمولی مرہم پٹی اور اینٹی بیکٹریل گولیاں یا انجیکشن ہی کافی ہوتا ہے. 

کیا گھوڑوں کے علاوہ بھی دوسرے جانداروں کو اینٹی وینم پروڈیوس کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور کیا گھوڑے پر سانپ کے زہر کا اثر نہیں ہوتا ہے، کیا گھوڑا سانپ کے زہر سے مرتا نہیں ہے؟

گھوڑوں کے علاوہ بھی کئی جانداروں کو اینٹی سنیک وینم بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جن میں گدھا، بکری، بھیڑ، اونٹ، لاما، بندر، بلی، کتے، خرگوش وغیرہ شامل ہیں آپکو بتایا ہے کہ ایک مخصوص کوانٹٹی میں کیمیسٹ فارمولا بناتے ہیں اور پھر ڈاکٹرز اسی فارمولا کے تحت گھوڑوں کو زہر سیلائن وَاٹر میں مکس کرکے لگاتے ہیں ، اگر کیمیسٹس کی طرف سے فارمولا صیح نہ نکالا گیا ہو (یعنی کتنی کتنی مقدار میں زہر مکس کرنا ہے یا ویسے ایک ہی سانپ کا زہر کتنا گھوڑے کو دینا ہے) تو اس زہر کی مقدار غلطی سے زیادہ لگ جائے تو گھوڑا مر بھی جاتا ہے، عموماً زہر انجیکٹ کرنے کے بعد آٹھ سے دس ہفتوں بعد گھوڑے کے جسم سے 3 سے 6 لیٹر بلڈ نکالا جاتا اور پھر اس سے اینٹی باڈیز کو الگ کیا جاتا ہے، اس سارے عرصے کے دوران ایک ماہر ویٹنری ڈاکٹر تمام گھوڑوں کی صحت کی مکمل نگرانی کرتا ہے، اس دوران گھوڑوں کو انتہائی اعلیٰ خوراک جس میں تازہ پھل فروٹ و مربہ جات شامل ہیں دی جاتی ہے. کئی ممالک میں سال میں دو دفعہ اور کئی ممالک میں تین سے چار مرتبہ بھی گھوڑوں کو وینم انجیکٹ کرکے اینٹی باڈیز پروڈیوس کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے 

کیا اینٹی سنیک وینم کو گھر میں محفوظ رکھا جا سکتا ہے جو ضرورت پڑنے ہر استعمال کی جا سکے کیا اسکی کوئی ایکسپائری ہوتی ہے ؟

جی بلکل اینٹی سنیک وینم کو گھر میں عام فرج میں بھی محفوظ رکھا جاسکتا ہے لیکن اصل مسئلہ تو اسکو لگانے کا ہوتا ہے ایک عام بندہ کیسے اپنی رگوں میں لگا لے گا جانا تو پھر ڈاکٹر کےپاس ہی پڑے گا، کیونکہ یہ اینٹی وینم نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے اسلیے ڈاکٹرز حضرات اینٹی وینم کو دیتے وقت لازماً اینٹی الرجک انجیکشنز بھی ڈرپ میں شامل کرتے ہیں تاکہ یہ ری ایکٹ نہ کرجائے، اور جی ہاں اینٹی وینم کی بھی دوسری ادویات یا انجیکشنز کیطرح ہی ایکسپائری ہوتی ہے اک مخصوص مدت کے بعد یہ ناقابل استعمال ہو جاتا ہے.


No comments:

Post a Comment