Translate

Search This Blog

Wednesday, October 17, 2012

(Hepatitis)ورم جگر/ ہیپاٹائٹس


شدید یا حاد وائر سی ورم جگر کا تاریخی  پس منظر
 وائر سی ورم جگر کی اقسام ، کلینیکل علامات ، وائرس کی انسانی جسم منتقلی کے طر یقے کے حوالے   سے خصوصی تحریر 
تحریر: حکیم محمد رضوان ارشد 
     By : Hakeem Muhammad Rizwan Arshad
www.facebook.com/RizwanHerbalClinic
www.facebook.com/RizwanClinic



ہیپاٹائٹس انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ یہ دو یونانی الفاظ ہیپار (Hepar) جسکے معنی جگر اور آئٹس (Itis) جسکے معنیٰ سوزش یا ورم کے ہیں سے مل کر بنا ہے۔ ہیپاٹائٹس کو اردو میں ورم جگر، جگر کی سوزش یا جگر کی سوجن اور عربی زبان میں التہاب الکبد، ورم الکبد کہا جاتا ہے۔ لفظ ہیپاٹائٹس کی جمع (Hepatitides) ہے۔ ویسے تو ورم جگر پیدا کرنے والے کئی عامل (Agents)اور وائرسز ہیں لیکن یہاں چند مخصوص جگر رخی یا کبد رخی (Hepatotropic) وائرسز اے سے جی(A to G) تک کا ذکر کیا جائے گا۔ اسے وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis) کہتے ہیں۔
تاریخی پس منظر (Historical Background):-
وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس کو میڈیکل آرٹس کے پیشہ ور طبیب عہد قدیم سے ہی جانتے تھے اور اس مرض سے آگاہ تھے زمانہ قدیم سے لیکر اب تک گذرنے والی نسلیں اس مرض سے متاثر ہوتی رہی ہیں۔ بابلی تا لموداوربقراط(Hippocrates)دونوں پچیس سو سال قبل اسکا حوالہ دیتے ہیں۔مغربی یورپ میں اسکا بہت ابتدائی ریکارڈ ایک خط میں ہے جو پوپ ذیکارئیس نے 751AD میں مینز کے لاٹ پادر، سینٹ بونیفیس کو لکھا تھا۔ اب تک ہیپاٹائٹس کی وباؤں کے لاتعداد واقعات بیان ہو چکے ہیں خاص طور پر جنگوں کے دوران اور جنگوں و جدل کے وقائع ہی ہمیں اسکا گذرے ہوئے سالوں میں یاد دلاتے ہیں۔ عہد قدیم سے جدید دور تک عسکری مہمات کے دوران یرقان (Jaundice)کی ریکارڈ کی گئی وبائیں تقریباً شک و شبہ کے بغیر ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV)کی وجہ سے تھیں۔ امریکن سول وار، فرانکوپروشین وار اور پہلی جنگ عظیم میں اس کی بہت بڑی وبائیں خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور اٹلی میں ظاہر ہوئیں۔

انسانی مصل دموی /سیرم (Human Serum) کے ساتھ بذریعہ تلقیع یا ٹیکا کاری (Injection/Inoculation) سے ہیپاٹائٹس کی تندرست اجسام میں منتقلی کے تاریخی شواہد انیسویں صدی کے وسط سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت جب جرمنی میں ایک جہاز گاہ میں کام کرنے والوں نے چیچک (Small Pox) کے خلاف ویکسی نیشن کروانے کے بعد یرقان میں مبتلا ہوئے۔ چیچک کے خلاف بنائی گئی ویکسین انسانی لمف (Human Lymph)پر مشتمل تھی۔
جنگ عظیم دوئم اور اس کے بعد اس مرض پر زیادہ تحقیقیات کا سلسلہ شروع ہوا اور انسان میں ہیپاٹائٹس پیدا ہونے یا منتقل ہونے کے دو قطعی اور مختلف طریقے سمجھ میں آئے ایک بذریعہ مصل د موی یا بذریعہ سیرم (Serum)اور دوسرا طریقہ متعدی (Infectious)تھا۔ متعدی قسم وباؤں کی صورت میں پھیلتی تھی اور دوسری قسم سیرم (Serum)ہیپاٹائٹس بذریعہ جلد یا غیر امعائی راستوں (Parenterally)پھیلتی تھی۔ خاص طور پر انتقال خون یا آلودہ سوئیوں سے ٹیکے لگانے سے (ہیپاٹائٹس اے اور ہیپاٹائٹس ای، انفیکشن ہیپاٹائٹس کی اقسام ہیں اور ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی اور ہیپاٹائٹس ڈی، سیرم ہیپاٹائٹس کی اقسام ہیں انہیں سیرم ہیپاٹائٹس بھی کہتے ہیں)۔

 1960ء میں آسٹریلیا کے ایک مقامی باشندے کے خون سے ایک جسم اجنبی یا اینٹی جن (اسٹریلیا اینٹی جن) دریافت ہوئی۔ا س اینٹی جن کی دریافت ڈاکٹر بلمبرگ نے کی بعد میں اس ذرے کے بارے میں پتہ چلا کہ یہ ایک وائرسی زرہ ہے اس وائرس کا جو جلد /غیر امعائی (Parenterally) انسانی جسم میں داخل ہو کر ہیپاٹائٹس یا ورم جگر پیدا کرتا ہے۔ اسٹریلیا اینٹی جن کی دریافت سیدھی ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)کی شناخت کی طرف لے گئی اور (HBV) کی شناخت کا ایک ذریعہ بنی۔ 1960 ؁ء میں نامور طبیب اور عظیم مصنف حکیم محمد شریف جامعی نے اپنی مرضیات کی ضخیم ترین کتاب ماہیت الامراض (Pathology)کی جلد دوم میں ہیپاٹائٹس اے جسے پہلے ورم جگر ساریہ/ انفیکٹیو ہیپاٹائٹس (Infective Hepatitis)کہتے تھے اور ہیپاٹائٹس بی اسے پہلے ورم جگر مماثل سیرمی / سیرم ہومو لوگس ہیپاٹائٹس (Serum Homologous Hepatitis) کہتے تھے کے بارے میں جدید نقطہ نظر بیان کیا ہیپاٹائٹس اے پر کافی تفصیل لکھی جبکہ ہیپاٹائٹس بی پر اس دور میں کم معلومات ہونے کی وجہ سے مختصر مگر جامع معلومات مہیا کیں جو کہ اس مرض کو سمجھنے کے لئے مفید اور بہترین معلومات تھیں۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس کی دریافت کے بعد ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV) مناعتی طریقوں (Immunological Techniques) اور الیکٹران مائیکرو سکوپی سے شناخت کیا گیا۔

اس کے کچھ بعد مزید یہ واضح ہو گیا کہ ہیپاٹائٹس بی وائرس پر مشتمل یا آلودہ خون کو اور ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کو اگر خارج کر دیا جائے تو بھی صحت مند افراد میں بعد انتقال خون (Post-Transfusion) ہیپاٹائٹس کا نہ پیدا ہونا کوئی یقینی بات نہیں ہے۔ پھر بھی صحت مند افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہو جاتے ہیں یعنی ابھی کوئی اور وائرس بھی موجود ہے جو انسانی سیرم کے ذریعے صحت مند افراد میں داخل ہو کر ہیپاٹائٹس پیدا کرتا ہے۔آخر کار بعد انتقال خون پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی ایک بڑی اکثریت میں ایک وائرس شناخت کیا گیا اور اسے ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)کا نام دیا گیا۔ آج خون کی سکریننگ (Screening)برائے ہیپاٹائٹس بی وائرس اور ہیپاٹائٹس سی وائرس (HBV & HCV) سے بعد انتقال خون پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس کے زیادہ خطرے کو خارج کر دیتی ہے۔
دیگر وائرسی مرض مثلاً ہیپاٹائٹس ای (Hep E) انتڑیوں کے راستے داخل ہو کر ترقی پذیر ممالک میں وباؤں کا سبب بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس جی وائرس (HGV)ہیپاٹائٹس سی وائرس کا رشتہ دار ہے۔ حروف تہجی کے مطابق ہیپاٹائٹس کی ترتیب بیسویں صدی کے آخر میں دی گئی اس لئے اب ہم ان وائرسی ایجنٹس کو نام دینے کے لئے انگریزی حروف تہجی A,B,C,D...G وغیرہ سے ترتیب دیتے یا(Abcedarian Scheme) کا سہارا لیتے ہیں۔
حاد وائر سی ورم جگر (Acute Viral Hepatitis)

حاد وائرسی ورم جگر ، خلیات جگر (Hepatocytes)کا ایک تعدیہ /عدویٰ (Infection) ہے جو جگر میں ورم اور موت انسائج /بافتوں کا مردہ ہونا یا نیکروس (Necrosis)پیدا کرتا ہے یہ ایک سارے نظام جسمانی یا سارے جسم کو متاثر کرنے والا انفیکشن) Systemic Infection ) جو نمایاں طور پر جگر کو متاثر کرتا ہے۔ وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis) پوری دنیا میں مرض جگر (Liver Disease)کا سب سے زیادہ عام سبب ہے اور یہ سالانہ 1سے 2 ملین تک اموات کا سبب بنتا ہے۔ ہزاروں سالوں سے اس مرض کو وبائی یرقان (Epidemic Jaundice)کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس کو مجموعی طور پر مخصوص (Characterize)کیا جاتا ہے۔

1۔ سریریاتی یا کلینیکل طور پر (Clinically)متلی، بے قراری، بھوک کی کمی، مبہم سا پیٹ درد اور یرقان وغیرہ کی علامات ہے۔

2۔حیاتیاتی کیمیائی طور پر (Biochemically) سیرم بلی روبین اورا مینو ٹراسفیریز (AST, ALT) درجات میں نمایاں اضافہ۔

3۔مصلیاتی یا سیالی طور پر (Serologically) جگر اور سیرم یا سیال دموی میں ہیپاٹائٹس وائرس جی نوم
(Genome-DNA or RNA Molecules) اور وائرسی اجسام اجنبی (Antigens)اور ان کے خلاف اجسان تریاقیہ (Antibodies) کی موجودگی سے۔

4۔ نسیجیاتی طور پر (Histologically)مختلف درجوں کی کبدی خلوی موت (Hepatocellular Necrosis) اور ورم (Inflmmation) وغیرہ کی موجودگی سے۔

مثالی (Typical)حاد وائرسی ورم جگر خود تحدیدی / Self Limited (کسی مخصوص اور محدود دور پر رواں ہونا جیسے کوئی معیادی بیماری وغیرہ )ہے اور جگر کے نقصان (Injury) اور وائرسی تقسیم (Viral Replication)باقی رہے مگر مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے تا ہم وائرسی ہیپاٹائٹس کی چند اقسام مستقل انفیکشن یا مزمن ورم جگر کی خرابی کی طرف لے جا سکتی ہیں۔
وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) پیدا کرنے والے مختلف A سے G تک نام والے وائرسز درج ذیل ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV)، ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)، ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV)، ہیپاٹائٹس ای وائرس (HEV)، ہیپاٹائٹس جی وائرس (HGV)، اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس (�HFV)، ہیپاٹائٹس ایف وائرس، ہیپاٹائٹس بی وائرس کا ویرئنٹ (کوئی چیز جو چند خصوصیات میں اختلاف رکھتی ہے اس کلاس سے جس سے یہ تعلق رکھتی ہو جیسے کوئی نوع یا مرض کا ویرئنٹ) لگتا ہے۔
ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس بی۔۔۔ اسی طرح ہیپاٹائٹس ایف وائرس ہیپاٹائٹس ایف کا سبب بنتا ہے۔
یہ تمام وائرسز رائبو ینو کلیئک ایسڈ وائرسز (RNA Viruses) وائرسز ہیں سوائے ہیپاٹائٹس بی وائرس اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس کے یہ دونوں ڈی آکسی رائبونیو کلیئک ایسڈ وائرسز (DNA Viruses)ہیں۔ ہیپاٹائٹس ایف وائرس 27-37mm) قطر) کے بارے میں معلومات ؁بہت محدود ہیں مزید توثیق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ سارے وائرسز اپنے اپنے سالماتی (Molecular)اور بطور جسم اجنبی (Antigenic) خصوصیات کی بنا پر ممتاز کئے جا سکتے ہیں لیکن وائرل ہیپاٹائٹس یا وائرسی ورم جگر کی تمام اقسام کلینیکل طور پر ایک جیسی بیماریاں پیدا کرتی ہیں۔
ان مذکورہ بالا تمام وائرسز کو انسانی جسم میں منتقل (Transmission) ہونے کی بنا پر دو گروپس میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
  1. .انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے وائرسز
  2. .بذریعہ خون یا سیرم داخل ہونے والے وائرسز
1.انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے (Fecal-oral /  Enterically Transmitted) وائرسز میں ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس ای وائرس اور غالباً ایک تیسرا ہیپاٹائٹس ایف وائرس (?HFV) ہیں۔ یہ وائرسز بغیر لفافہ یا غلاف (Non-Enveloped)ہوتے ہیں اور جب صفراء (Bile) سے ملتے ہیں تو محفوظ اور بچے (Intact & Survived) رہتے ہیں یہ وائرسز صفراء کے ساتھ مل کر پاخانے میں خارج ہوتے ہیں اور پاخانے میں موجود ہوتے ہیں اسی لئے ہیپاٹائٹس اے (Hep A) اور ہیپاٹائٹس ای (Hep E)کے مریضوں کا پاخانہ بہت متعدی ہوتا ہے۔ ان وائرسز کی حالتِ حامل تعدیہ (کیرئرسٹیٹ) نہیں ہوتی اور صرف حاد تعدئیے (Infection Acute) میں مبتلا افراد میں ہی وائرس موجود ہوتا ہے اور نہ ہی ان وائرسز کا تعلق مزمن مرض جگر سے ہوتا ہے۔ یعنی یہ وائرسز مزمنیت(Chronicity)کی طرف نہیں لے جاتے مگر چند کیسیز میں بہت شدید ورم جگر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں یہ وائرسز بہت متعدی (Highly Infectious) ہوتے ہیں وباؤں کی صورت میں اور اسی طرح انفرادی طور پر اور خود تحدیدی ہیپاٹائٹس پیدا کرتے ہی۔ یہ وائرسز زیادہ تر انتڑیوں کے راستے (Enteric / Fecal-oral) کے راستے سے مثلاً آلودہ خوراک پانی کے استعمال سے پھیلتے ہیں اور حفظانِ صحت کی سہولتوں میں فقدان ہونے یا شخصی حفظ صحت میں تساہل وغیرہ ان وائرسز کے پھیلنے کے لئے سازگار حالات ہوتے ہیں۔
2۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز انہیں بلڈ بورن (Blood Borne) یعنی متاثرہ یا آلودہ خون کا انتقال کروانے یا اس سے بننے والی مصنوعات کا استعمال کرنے سے پھیلتے ہیں، انہیں غیر امعائی / بذریعہ جلد (Parenterally / Percutaneous) داخل ہونے والے وائرسز بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز سے پیدا ہونے والے ورم جگر کو سیرم ہیپاٹائٹس بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز میں ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس سی وائرس، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس اور ہیپاٹائٹس جی وائرس شامل ہیں۔ یہ تمام وائرسز لفافہ دار یا غلاف دار (Enveloped)ہوتے ہیں۔ اور جب صفراء / مطہرات (Detergents)وغیرہ سے ملتے ہیں تو منتشر (Disrupt)ہو جاتے ہیں اور پاخانے میں خارج نہیں ہوتے ہیں یہ تمام وائرسز مزمن مرض جگر (?HGV) سے تعلق رکھتے ہیں اور مزمنیت (Chronicity) کی طرف لے جا سکتے ہیں ان وائرسز کے لیے حالت حامل تعدیہ (Carrier State) تسلیم کی جاتی ہے یعنی ان کی کیرئر سٹیٹ ہوتی ہے۔ اور جگر کے مستقل انفیکشن اور وائرس کی خون میں طویل موجودگی (Viraemia)کی وجہ سے تشمع الکبد /صلابت الکبد / تلیف جگر /جگر کا چربیلا (Cirrhosis) اور کبدی خلوی سرطان (Hepatocellular Carcinoma-HCC) پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ وائرسز بہت متعدی نہیں ہوتے اور زیادہ تر غیر امعائی (پیرنٹیرل / انجیکشن، انتقالِ خون، خون کی مصنوعات فائبری نوجن وغیرہ کے استعمال سے) راستے سے پھیلتے ہیں اور انتہائی یا جنسی تعلقات سے عموماً کم پھیلتے ہیں۔ اسکے علاوہ ورم جگر کے ایسے مریض بھی ہو سکتے ہیں جو ظاہری طور پر وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوتے ہیں اور معملی (Clinically) اور تشخیص نسیجی (Biopsy) دونوں ذرائع سے ان کی تشخیص ہو جاتی ہے کہ یہ مریض ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں یہ مریض حاد ورم جگر کی طرح کی علائمیہ (ایکیوٹ ہیپاٹائٹس لائیک سینڈ روم) پیش کرتے ہیں لیکن اوپر بیان کئے گئے تمام وائرسز کے لئے کوئی سیالی نشانی /سیرم مارکر (Serologic Marker)ظاہر نہیں کرتے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اور جگر رخی (Hepatotropic) وائرسز ہو سکتے ہیں جو شناخت ہونے کے لئے ابھی باقی ہیں ان مخصوص جگر رخی وائرسز کے علاوہ اور بھی کئی دوسرے متعدی عامل اور وائرسز ہیں جو یرقان اور ورم جگر کا سبب بنتے ہیں ان میں ورم جگر پیدا کرنے والے دیگر کارندوں (Agents)میں ذرد بخار کا وائرس(Yellow Fever Virus) ،سرطان اور تپ غدی وغیرہ کا ایک وائرس (Epstein-Barr Virus/EBV)، لیسا (Lassa)، مار برگ (Marburg) اور ایبولاوائرسز (Ebola Viruses) ، جرمن خسرہ (Rubellavirus)، نملہ وائرس (Herpes Simplex Virus)،تکبیر خلوی وائرس (Cytomegalovirus-CMV) ،ا نتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے اے اور ای وائرس کے علاوہ وائرسز،لیپٹو سپائرز (Lptospirosis)، بدلو یا امیبا (Entamoeba)اس سے امیبک ہیپاٹائٹس پیدا ہوتا ہے وغیرہ ہیں لیکن صنعتی دنیا میں وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) کے %95سےزائد کیسز میں یہی محدود تعداد کے A سے G تک نام والے جگر رخی یا کبد رخی وائرسز ملوث ہیں۔

No comments:

Post a Comment