Translate

Search This Blog

Showing posts with label Acute Viral Hepatitis. Show all posts
Showing posts with label Acute Viral Hepatitis. Show all posts

Monday, May 15, 2023

ہیپاٹائٹس بی وائرس کا طبعی دور، ہیپاٹائٹس بی وائرس کے مختلف ادوار - Hepatitis B, Hepatitis B Virus, Acute Hepatitis B, Chronic Hepatitis B, Hepatitis B Virus & Superinfections, HBV & HCV, HBV & HDV, HBV & HIV, Natural Course Of Hepatitis B Virus.


ہیپاٹائٹس بی وائرس کا طبعی دور
Natural Course Of  Hepatitis B Virus
تحریر : حکیم محمد  رضوان ارشد 

ہیپاٹائٹس بی وائرس کا انفیکشن (Hepatitis B Virus Infection) یا تو شدیدجگری ناکامی یا شدید کبدی موت انسائج(Fulminant Hepatitis) اور پھر اکثر مہلک ، حاد اور *خود تحدیدی (Self Limited) یا پھر شدت اختیار کرنے والے مزمن مرض جگر(جگر کی پرانی بیماری) اور پھر اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی خرابیوں اور پیچیدگیوں مثلاً جگر کا سکڑنا (Cirrhosis) اور جگر کے سرطان (Hepatocellular Carcinoma - HCC)کی وجہ سے ٹھوس شرح خرابی (Morbidity) اور شرح اموات (Mortality)کا سبب بن سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) انفیکشن کا کلینیکل اظہار(Clinical Manifestation) بڑا وسیع (Broad Spectrum) ہے اور اس کا دور بڑا متغیر(Variable) قسم کا ہوتا ہے۔ اس کے دور(Course) میں بلا علامت کیرئر (Asymptomatic Carrier) جس میں کوئی علامت نہ ہو یا جگر کی بیماری کا کوئی قابلِ دریافت ثبوت یا شہادت نہیں ہوتی (HBVکا ایک صحت مند کیرئر) سے لیکر ایک شدید بیمار مریض جس میں یرقان(Jaundice) ، اوذیما(odema) ، پیٹ میں پانی پڑنا (Ascites) ، معدہ اور انتڑیوں کے بالائی طرف سے جریان خون اور دیگر اشارے اور علامات ملتی ہیں۔ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) انفیکشن کے کلینیکل دور کا سب سے زیادہ انحصار انفیکشن لاحق ہونے کے وقت پر مریض کی عمر(Patient Age)ہے۔ نئے پیدا ہونے والے بچے (Newborns)اور شیر خوار (Infants) میں ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) کا انفیکشن عام طور پر بلا علامت یا بغیر علامت  ہوتا ہے۔ اور %90 سے زائد میں مستقل طور پر موجود رہتا ہے جبکہ اگر اسکا بالغوں سے تقابل کیا جائے تو بالغوں میں انفیکشن عموماً علاماتی ہوتا ہے لیکن  %90 سے زائد میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) انفیکشن کے انفرادی کلینیکل دور کا تعین کرنے والے فیکٹرز ابھی تک واضح طور پر بیان نہیں ہوئے ہیں تا ہم کئی وائرسی اور میزبان کے فیکٹرز شناخت ہو چکے ہیں جو انفیکشن کے انفرادی طبعی دور پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ قدرتی طور پر پائے جانے والے وائرسی ویرئنٹس (Variants / Viral quasi-species) متقلب یا تبدیل شدہ(Mutant) وائرسز کو اسی سپیشز کے طور پر جانے جاتے ہیں ان وائرسی کو اسی سپیشیز میں معمولی سا سالماتی اختلاف %1 سے %2 نیوکلوٹائیڈ Heterogeneity ہوتی ہے۔ دریافت ہوئے ہیں جو ایک خاص کلینیکل دور کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔ مثلاً HBV کے ویرئنٹس (Variants)جن کے کورجین (Core Gene) میں تقلب (Mutation) ہو جاتی ہے وہ مزمن ہیپاٹائٹس بی (Chronic Hepatitis B)میں کثرت سے ملتے ہیں۔ مزید وہ ویرئنٹس جن HBV جی نوم کے کور پروموٹر (Core Promoter)یا پری کور رقبے (Pre-core Region) میں تبدیلیاں ہو چکی ہو اس کی وجہ سے ای اینٹی جن (HBeAg)کی کمی (Loss) ہو جاتی ہے یہ زیادہ تر شدید مزمن مرض جگر کے مریضوں اور شدید کبدی ناکامی پیدا کرنے والے ہیپاٹائٹس بی (Fulminant HB) میں ملتے ہیں تا ہم عام طور پر HBVجی نوم یا ڈی این اے میں ایک مخصوص تبدیلی اور اس سے تعلق رکھنے والے HBV انفیکشن کے کلینیکل دور کے درمیان غیر مبہم طور پر ایک تعلق قائم کرنا یا بیان کرنا مشکل ہے۔ اس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ انفیکشن میں مبتلا افراد میں کئی وائرسی ویرئنٹس (Viral quasi-species) اپنی اپنی مستقل نسل (Constant Generation) کے ساتھ بیک وقت موجود ہوتے ہیں۔ ان ویرئنٹس کا اجتماع اور نکاس بھی ساتھ ساتھ ہوتا رہتا ہے۔ اسکے علاوہ ایک دئیے گئے تبدیل شدہ یا متقلب(Mutant) وائرس میں کئی تبدیلیاں عموماً بیک وقت ہوتی ہیں اور اس وقت سے ایک خاص وائرس تبدیلی یا تقلب سے ایک کلینیکل تعلق کو سمجھانا یا جوڑنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ مزید براں دیگر جگر رخی(Hepatotropic) وائرسز مثلاً ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) اور غیر جگر رخی(Non-Hepatotropic)وائرسز مثلاً انسانی قوتِ مدافعت کو ختم کرنے والا وائرس یا ہیومن امیون ڈیفی شنسی وائرس(HIV) کا بیک وقت یا اکٹھا انفیکشن (Co-Infection) بھی وائرسی عمل دخل کے راستے یا مناعتی میکانیتوں(Immume Mechanisms) سے HBVکے طبعی دور پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ مریض کے مناعتی ردِ عمل (Immune Response) کی شدت، وقت اور وسعت انفیکشن کے قدرتی دور کا تعین کرتی ہے اور ابتدائی طور پر مریض کی مناعتی حالت اور مناعتی طاقت (Competence) پر انحصار کرتی ہے تا ہم وائرسی تبدیلیاں یا میوٹیشنز ٹی (T) خلیات کے جانچنے کی صلاحیت میں تبدیلی، ٹی خلیات، قبولندوں کے مخالف (Antagonism)یا مناعتی نگرانی سے بچ جانے کی وجہ سے مناعتی ردِ عمل کی موثریت پر بڑی شدت سے اثر انداز ہو سکتی ہیں۔


(HBV)Hepatitis B Virus

حادیا شدید  ہیپاٹائٹس بی (Acute Hepatitis B):-

حاد(Acute)ہیپاٹائٹس بی سے مراد جگر کا فعال یا سرگرم ورم اور جگر کی بافتوں کا مردہ (Necrosis)ہونا ہے جو کہ عموماً HBV کے عارضی انفیکشن سے منسلک ہوتا ہے تقریباً 25سے 160 دن اوسطاً 75 دن کی مدت حضانت کے بعد مریضوں کو بے قراری (Malaise) محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے اور مریض کے خون میں حاد ہیپاٹائٹس بی کے حیاتیاتی کیمیائی ثبوت مل جاتے یں۔ علاماتی مرض کی شرح %30 سے %50 تک ہے یا پھر حاد مرض جگر کی کبھی بھی کوئی شہادت (%50 سے %70 تک بلاعلامت) نہیں ملتی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی تشخیص کی بنیاد خون یا سیرم میں ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن(HBsAg) کی دریافت پر قائم کی جاتی ہے HBsAg کے خون میں ظاہر ہو کے ساتھ ہی یا اس کے ظاہر ہونے کے کچھ عرصے بعد HBeAg اور HBV-DNA سیرم میں قابل دریافت ہوتے ہیں جن کے ساتھ ساتھ HBcAg کے خلاف اینٹی باڈی anti-HBc بھی خون میں موجود ہوتی ہے۔ حاد ہیپاٹائٹس بی کے *خود تحدیدی انفیکشن میں HBeAg اور HBV-DNA کے سیرم میں درجات بڑی تیزی سے  3 سے 6 ماہ کے دوران کم ہوتے ہیں اور آخر کار سیرم میں ناقابلِ شناخت (Undetectable) ہو جاتے ہیں۔ anti-HBc IgM عموماً سیرم میں چند ہفتوں سے لیکر مہینوں تک قابلِ دریافت رہتی ہے۔ اس کے بعد اسکے درجات میں تنزلی ہوتی ہے اور پھرanti-HBc IgG خون میں ظاہر ہوتی ہے۔ جو کہ تمام عمر خون میں موجود رہتی ہے۔ HBV انفیکشن کے ختم ہونے اور حاد ہیپاٹائٹس بی وائرس میں انفیکشن کی علامات اور اشاروں یعنی HBsAg ، HBeAg اور HBV-DNA وغیرہ کا سیرم سے ختم ہونا anti-HBe اور anti-HBs کی پیدائش یا (Seroconversion) کے بعد ہوتا ہے۔ اس مثالی (Typical) صورت حال میں مریض میں HBVکا انفیکشن مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے۔ اور HBV کے خلاف جسم میں پیدا ہونے والے مناعتی ردِ اعمال دوبارہ ساری زندگی ہیپاٹائٹس بی لاحق ہونے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ HBV انفیکشن کے دیگر سیالی/مصلیاتی مارکرز (Serologic Markers) مثلاً پری ایس ون اور پری ایس ٹو(Pre S1,Pre S2) اینٹی جنز اور ہیپاٹائٹس بی ایکس پروٹین اینٹی جن (HBxAg) کے خلاف اینٹی باڈیز (anti-HBx) کی کوئی تشخیصی یا انذاری (Prognostic) اہمیت نہیں ہے۔ 

مزمن ہیپاٹائٹس بی(  Chronic Hepatitis B):-

مزمن(Chronic) ہیپاٹائٹس بی سے مراد HBV انفیکشن کا انسانوں میں مستقل طور پر موجود رہنا ہے (HBV انفیکشن کا 3 یا 6 ماہ میں خود بخود ٹھیک نہ ہونا اور پرانا انفیکشن بن جانا) جو کہ جگر کے ورم (Inflammation) اور جگر کے خلیات کے مردہ(Hepatocellular Necrosis) ہونے (%10-%30) سے منسلک ہوتا ہے یا پھر اس میں مرض جگر کا کوئی ثبوت نہیں پایا جاتا (70 سے 90 فیصد تک صحت مند HBV کیرئرز) ہے۔ پرانے یا مزمن ہیپاٹائٹس بی کو ایسے بھی بیان کرتے ہیں کہ ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن کا 6 ماہ سے زائد موجود رہنا اور یہ عموماً کئی سال تک موجود رہ سکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ مزمن مریضوں میں ساری زندگی ہی موجود رہے چند مریضوں میں آخر کار جگر کے خامرے (ALT, AST) نارمل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور سرفیس اینٹی جن کے خلاف اینٹی باڈیز anti-ABsکی پیدائش کے بعد جسم سے ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن ختم ہو جاتا ہے۔ دیگر مریض جن میں انفیکشن ختم نہیں ہوتا ان میں آخر کار جگر چربیلا ہونا یا کہبت جگر(Cirrhosis)، باب الکبدی فشار لدم (Portal Hypertension) اور جگر کے خلیات کا ناکارہ پن پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور انہیں میں چند مریضوں میں جگر کے خلیات کا سرطان (HCC) بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ مزمن ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن میں نسیجیاتی (Histologic) خدوخال بہت زیادہ متغیر قسم کے ہوتے ہیں ان میں ایک نارمل (صحت مند حامل تعدیہ یا کیرئر) یا قریباً نارمل سے لیکر جگر کی ہلکی سی ورمی (Inflammatory) تبدیلی ، شدید کبدی لیفیت (Fibrosis) اور  بافتوں یا ٹشوز کو مردہ کر دینے والے شدید قسم کی خرابیاں ملتی ہیں۔ مزمن ورم جگر کو بیان کرنے کے لئے پہلے استعمال کی جانے والی (Categories) مثلاً مزمن مستقل ورم جگر (Chronic Persistent Hepatitis-CPH) اورمزمن فعال یا شدید درجے کا ورم جگر (Chronic Active / Aggressive Hepatitis-CAH) کو اب چیلنج کیا گیا ہے کیونکہ یہ دونوں صورت حال ایک ہی مریض میں بیک وقت یا وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ظاہر ہو سکتی ہے۔ مزمن ورم جگر کی جدید طور پر اختیار کی گئی نسیجیاتی درجہ بندی میں کئی چیزیں شامل ہیں۔ مثلاً علم الاسباب (Etiology)، کلینیکل یا معملی کیمیائی سرگرمی اسی طرح نسیجیاتی سرگرمی کی فہرست (Index) وغیرہ۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ مزمن ہیپاٹائٹس بی %10 سے کم بالغوں میں پیدا ہوتا ہے جبکہ بچوں میں یہ شرح اونچی ہے اور معکوس طور پر (Inversely) عمر سے تعلق رکھتی ہے یعنی انفیکشن کسی عمر میں لاحق ہوا ہے۔ HBsAg اور HBeAgمثبت ماؤں کے بچے %100 مزمن ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہاں پر ایک بات بڑی اہم ہے کہ عورتوں کی نسبت مرد ہیپاٹائٹس بی وائرس کے مزمن انفیکشن میں مبتلا ہونے کا زیادہ رحجان رکھتے ہیں اور نامعلوم وجوہات کی بنا پر %90 تک مزمن ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن کے مریض مرد ہوتے ہیں۔ مزمن HBV انفیکشن میں مبتلا زیادہ تر افراد میں انفیکشن کی ابتداء معمولی اور بلا علامت ہوتی ہے اور HBVکے سیالی مارکرز (Serologic Marker) انفیکشن کے مرحلوں (Stages) اور متوقع انذار مرض(Prognosis) کو بیان کرنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ سرفیس اینٹی جن (HBsAg)،ای اینٹی جن HBeAg اور HBV-DNA کے درجات کئی سالوں تک مستقل طور پر بڑھتے رہتے ہیں اور یہ مرض جگر کے حیاتیاتی کیمیائی ثبوت مثلاً خون میں اے ایل ٹی (ALT) کی بڑی ہوئی مقدار سے منسلک ہوتے ہیں۔ کئی سالوں بعد HBeAg اور HBV-DNA خود بخود خون سے ختم ہو سکتے ہیں اور یہ صورت حال سیرم ایلانین امینوٹرانسفریز (ALT) کے نارمل ہونے اور ای اینٹی باڈی (anti-HBe) کی پیدائش یا سیروکنورڈن کے بعد (10سے 15 فیصد سالانہ) پیدا ہو سکتی ہے۔ چند کیسیز میں سرفیس اینٹی باڈی (anti-HBs) کی پیدائش یا سیرو کنورژن (سالانہ 5 فیصد سے کم) ہونے کے بعد خون سے سرفیس اینٹی جن (HBsAg) ختم ہو سکتی ہے۔ چونکہ مزمن ہیپاٹائٹس بی کا کلینیکل دور بہت زیادہ تغیرپذیر (Variable) ہوتا ہے ایک اندازے کے مطابق 15 سے 20 فیصد تک افراد جو مزمن ہیپاٹائٹس بی کا اکتساب بلوغت میں کرتے ہیں ان میں جگر کے چربیلے ہونے اور HBV کے پرانے انفیکشن کی وجہ سے کئی دوسری خرابیاں/کمیاں (Disabilities) بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ جگر کے چربیلے ہونے یا تلیف الکبد کی پیدائش عموماً آہستہ ہوتی ہے 10 سے 20 سال بعد ظاہر ہو سکتی ہے۔ جگر کے چربیلے ہونے کے بعد موت کا سبب بننے کے بڑے اسباب احشائی جریان خون (Visceral Bleeding)، جگر کا ناکارہ پن، کبدی کلوی علائمیہ (Hepato Ranal Syndrome) تعدئیے (Infections) اور جگر کا سرطان ہوتے ہیں۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBVسے منسلک شدید مرض جگر پیدا ہونے کا خطرہ بڑا واضح طور پر خون میں ALT کے بڑھے ہوئے درجات کے عرصے اور اسی طرح وائرسی پیرامیٹرز سے باہمی تعلق رکھتا ہے۔مزمن ہیپاٹائٹس بی کے مریض جن کے خون سے ای اینٹی جن (HBeAg) خودبخود یا اینٹی وائرل لائحہ اعمال / ادویات کے باوجود ختم نہیں ہوتی ان مریضوں میں انجام مرض اچھا نہیں ہوتا اسکے برعکس HBV انفیکشن میں مبتلا وہ افراد جن میں جگر کی بیماری کی کوئی شہادت (Evidence) نہیں ہوتی (صحت مند کیرئیرز) ان میں انجام مرض اچھا ہوتا ہے ان میں غالباً تلیف الکبد(جگر کا سکڑنا) اور جگر کے سرطان کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ 

  ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) کے کم وقوع پذیر ہونے والے کلینیکل ادوار:- 

HBVکے انفیکشن کا دور بہت کم درج ذیل قسم کے ادوار(Courses)  کی طرف جا سکتا ہے۔ شیدید کبدی ناکامی (Fulminant Hepatitis-FH) اور لیفی رکودی /خلیہ شکن ورم جگر                  (Fibrosing Cholestatic / Cytolytic Hepatitis - FCH) اسے ایف سی ایچ (FCH)بھی کہتے ہیں۔ HBV انفیکشنز کے 1% سے بھی کم کیسیز میں شدید کبدی ناکامی یا لیورفیلئر ظاہر ہو سکتا ہے۔ شدید کبدی/جگری ناکامی (FH)کی مخصوص علامات میں ALTکا شدید بڑھاؤ اور جگر کے خلیات کا تسلسل سے مردہ ہونا ہے اور اس کا سبب HBV کے خلاف تیزی سے اور مظبوط قسم کا مدافعتی ردِ عمل (امینون رسپونس) ہوتا ہے۔ وہ مریض جن میں HBsAg سے anti-HBs میں سیالی تبدیلی (Sreoconversion) بہت جلد ہو جاتی ہے ان میں بچنے کے 50% تک چانسز ہوتے ہیں  بنسبت ان مریضوں کے (20% سے کم) جن میں HBsAg موجود ہی رہتی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی کی وجہ سے شدید جگری ناکامی (FH-B) کا شکار ہونے والے قریباً50% مریض ڈیلٹا ہیپاٹائٹس یا ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) سے بیک وقت انفیکشن میں مبتلا (Co-Infected)ہوتے ہیں اور یہ صورت حال یعنی بیک وقت HBV اور HDVکا انفیکشن لاحق ہونا زیادہ تران مریضوں میں ہوتا ہے جو بذریعہ انجیکشن ڈرگز کا استعمال کرتے ہیں۔ لیفی رکودی / خلیہ شکن ورم جگر (FCH) ایک کم عموماً HBV انفیکشن کا ایک مہلک دور (Fatal Course) ہوتا ہے جو کہ مناعتی ردِ اعمال کے دباؤ (Immunosuppressed) مریضوں میں ظاہر ہوتا ہے جن کی جگر کی پیوندکاری (Transplantation) کے بعد انفیکشن یا دوبارہ HBV انفیکشن لاحق ہوا ہو۔لیفی رکودی / خلیہ شکن ورم جگر (FCH) کی علامات میں خون میں وائرس کی بہت زیادہ موجودگی (Viraemia)، رکود صفراء (Cholestasis) اور نسیجیاتی مرضیاتی طور پر حول باب الکبدی لیفیت (Peri Portal Fibrosis) ہیں۔ 

  ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) کا دوبارہ فعال یا سرگرام ہونا:- 

قوتِ مدافعت / مناعت کو دبانے والی (Immuno suppressive) ادویات استعمال کرنے والوں میں HBV انفیکشن کے دوبارہ فعال (Active) ہونے کے بارے میں بہترین طریقے سے بیان کیا گیا ہے اور ایسے علاجوں کو چھوڑنے کے بعد شدید جگری ناکامی (FH) کے پیداہونے کے بارے میں بھی بیان کیا جا چکا ہے۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)کے بیرونی کبدی اظہارات:-

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) انفیکشن میں جگر سے باہر یا بیرون کبدی (Extrahepatic) اظہارات (علامات) کم ہوتی ہیں۔ حاد انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں زیادہ اور مزمن HBV انفیکشن (عموماًہلکے درجے کا)میں بیرون کبدی اظہارات کم ہوتے ہیں۔ علامات میں بخار، جوڑوں کا درد، پتی اچھلنا (Urticaria) خون کی خرابیاں ان میں خون میں سفید خلیات کی زیادتی (Lymphocytosis) ہلکا یا عدم تکونی نقص الدم (Aplastic anemia)اور انجمادی خلیات کی کمی (Thrombocytopenia)اسی طرح قلبی خرابیاں ان میں ضعف القلب (Bradycardia) ہائی بلڈ پریشر اور اسی طرح ریوی یا پھیپڑوں (Pulmonary)کی خرابیاں ان میں ریوی انسکاب (Pulmonary Effusion) اور پھیپھڑوں کےتعدیے(Infections) وغیرہ عروقی (Vascular) اظہارات میں ورم عروق د مویہ (Vasculitis) کثیر شریانی ورم  (Polyarteritis) قنبلکی قلوی التہاب (Glomerulonephritis) وغیرہ اور عصبی نفسیاتی(Neuro-psychiatric) اظہارات میں مالیخولیا یا ڈیریشن(Melancholia or Depression) ، بے خوابی  (Insomnia) اور سر درد وغیرہ یہ سب بیرونی کبد اظہارات ہوتے ہیں۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)کے ہم عدویٰ اور اعلیٰ عدویٰ:-

(Hepatitis B Virus Co-Infection and Super-Infection)

ہم عدوی یا کوانفیکشن (Co-infection) سے مراد کسی ایک عدویٰ/ تعدیہ یا انفیکشن (Infection) کے ساتھ کسی دوسری انفیکشن کا بیک وقت لاحق ہونا ہے یعنی دو انفیکشنز کا بیک وقت لاحق ہونا جیسے HBV اور HDV اگر اکٹھے ہی مریض میں داخل ہوں تو یہ HBV اور HDVکا کو انفیکشن ہو گا۔ اعلیٰ عدوی / اعلیٰ تعدیہ (Super-infection) سے مراد ہے کہ پہلے سے کسی ایک انفیکشن کی موجودگی میں ایک اور انفیکشن بھی لاحق ہو جائے مثلاً جیسے اگر کسی مریض کو HBV انفیکشن ہو اور اسکے بعد اسی مریض کوHDV انفیکشن بھی لاحق ہو جائے یعنی پہلے ہیپاٹائٹس بی ہے اور اوپر سے اسی مریض کو ہیپاٹائٹس ڈی بھی ہو جائے تو اسے سپر انفیکشن کہتے ہیں۔ مختصراً دو انفیکشن کے اکٹھے پیدا ہونے کو”کوانفیکشن“اور ایک انفیکشن کی موجودگی میں ایک اور انفیکشن پیدا ہو جانے کو ”سپر انفیکشن“ کہتے ہیں۔ 

کلینیکل طور پر وائرس سی کو انفیکشنز یا سپر انفیکشنز جو HBV انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں پیدا ہوتے ہیں وہ HCV, HDV اور اسی طرح انسانی قوت مدافعت کو کم کرنے والا وائرس (HIV) کے انفیکشنز ہیں۔ کلینیکل طور پر HBV انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں HCV, HDV اورHIV کو انفیکشن (Co-Infection)یا سپر انفیکشن(Super-Infection) پیدا کرتے ہیں۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)اور ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV):-

HDV ایک نقص دار (Defective) رائیو نیوکلیک ایسڈ (RNA) وائرس ہے جس کو اپنی بقاء کیلئے HBV کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ HDVکو اپنا لفافہ یا خول (Envelop) بنانے کے لیے HBVکے بیرونی لحمیاتی کوٹ یا ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی لئے HDVصرف اسی صورت میں انسانوں میں انفیکشن پیدا کر سکتا ہے کہ پہلے سے مریض کو HBVانفیکشن یا ہیپاٹائٹس بی لاحق ہو۔ HDV یا تو HBVکے ساتھ انفیکشن پیدا کرتا ہے جسے HDV کا کو انفیکشن کہتے ہیں یا پھر پہلے سے HBV انفیکشن میں مبتلا افراد میں داخل ہو کر سُپر انفیکشن پیدا کر دیتا ہے۔ HDV کا پھیلاؤ (Prevalence) واضح طور پر HBV انفیکشن کے پھیلاؤ سے مختلف ہے۔ HDV انفیکشن بحیرہ روم کے آس پاس کے علاقے (Mediterranean) مثلاً جنوبی اٹلی اور یونان وغیرہ میں مقامی طورپر پایا جاتا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں %20 سے% 30 تک افراد جو HBV انفیکشن میں مبتلا ہیں وہ HDV انفیکشن کا بھی شکار ہیں۔  وبائی HDV انفیکشنز کا مشاہدہ امازو ن بیسن میں کیا گیا ہے اور انفیکشنز 10سے 75 فیصد تک HBsAg پوزیٹو، بذریعہ خون ادویات استعمال کرنے والوں (آئی وی ڈرگ یوزرز) اور مزاج نزیفی (Hemophilics)میں ملتے ہیں۔ HDVکا وسیع پھیلاؤ رومانیہ (%80 سے زائد) اور کچھ پیسیفک آئس لینڈز (20سے 70 فیصد) جبکہ ساؤتھ افریقہ میں اس کا پھیلاؤ کم (%1 سے کم) ہے۔ HDVانفیکشن کی تشخیص کی بنیاد، HBV انفیکشن کی موجودگی HBsAg)اور / یا anti-HBc کی خون میں موجودگی) میں HDVیا ڈیلٹا اینٹی جن کے خلاف خون میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز anti-HDV (دونوں anti-HDV IgM اور anti-HDV IgG) سے ہوتی ہے۔ anti-HDV IgM کا HDVکی تقسیم سے باہمی تعلق ہوتا ہے اور یہ حاد HBV- HDV کو انفیکشن اور اسی طرح مزمن HDVانفیکشن کے دوران عارضی طور پر پوزیٹو ہوتی ہے۔ Anti-HDV کے خون میں درجات HBV - HDVکو انفیکشن میں اونچے ہوتے ہیں جو کہ اکثر مزمن HDV انفیکشن کی طرف ترقی کر جاتا ہے۔ اسی لئے بلند درجات میں anti-HDV مزمن HDV انفیکشن کا ایک سیالی نشان (سرولوجک مارکر) ہوتا ہے۔ HDV انفیکشن کی تشخیص کرنے کیلئے سیرم میں HDVکے  RNAکی دریافت کیلئے سالماتی تجزئیے (Molecular Analysis)کی ضرورت کم پڑتی ہے تاہم یہ طریقے اُن مریضوں جن کی قوتِ مدافعت مناعت کو دبانے والی دواؤں کی وجہ سے کم یا کمزور ہو چکی ہو یا ناقص تعذیہ (Malnutrition) یا Irradiation یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے قوتِ مدافعت کمزور ہو چکی ہو دیگر الفاظ میں تضعیفِ مناعتی ردِ اعمال (Immunocompromised) مریضوں میں تشخیص کے لئے مددگار ہو سکتے ہیں جو اپنے سیرم میں قابلِ دریافت درجوں تک anti-HDV پیدا نہیں کرتے ان مریضوں میں HDV انفیکشن کا بھی طبعی دور (نیچرل کورس) بہت وسیع ہوتا ہے۔ ایک بلاعلامت مریض سے لیکر ایک ایسا مریض جس میں مرض جگر کی کوئی قابل دریافت شہادت نہ ملے (صحت مند HBV کیرئر) سے لیکر شدید درجے کے بیمار مریض تک یعنی کہ HBV انفیکشن کی طرح HDV انفیکشن کا طبعی دور بھی بہت زیادہ تغیر پذیر (variable) ہوتا ہے۔ کچھ درجے اسکا انحصار کلینیکل اور وبائیاتی صورتحال پر بھی ہے اسکے علاوہ جدید طور پر حاصل ہونے والے ثبوتوں سے بھی اس طرف اشارہ ملتا ہے کہ HDV انفیکشن کی جینوٹائپس یا مین اقسام (Genotypes) HDV انفیکشن کے کلینیکل دور پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ حاد HDV انفیکشن یا تو ایک تلقیع / ٹیکا کاری (Inoculum) جس میں HDV اور HBV موجود ہوں سے پیدا ہو نے والے کو انفیکشن کے بعد ظاہر ہوتا ہے یا پھر پہلے سے HBV انفیکشن میں مبتلا افراد میں HDV کا بھی انفیکشن ہو جائے یعنی سپر انفیکشن کے بعد پیدا ہوتا ہے۔ HBV - HDV کو انفیکشن کے بعد حاد ہیپاٹائٹس کے کلینیکل اشارے اور علامات عموماً مزمن ہیپاٹائٹس ڈی پیدا ہونے کے بعد ختم ہو جاتی ہیں (تقریباً 2 سے 7 فیصد تک مریضوں میں) تقابلی طورپر یا موازنہ کرنے سے HDV کا سُپر انفیکشن زیادہ تر مزمن دور (70سے 95فیصد) کی طرف ترقی کر جاتا ہے۔ عام طور پر مزمن HDV انفیکشن زیادہ سے زیادہ تیزی اور کثرت سے جگر کے چربیلے ہونے / تلیف الکبد کی طرف ترقی کرتا ہے  بنسبت HBV کے تنہا انفیکشن کے 20%) بمقابلہ 60%) جبکہ جگر کے سرطان (HCC) کی پیدائش کے واقعات HDV انفیکشن میں ایسے اونچے نہیں ہوتے بسنبت HBV کے تنہا انفیکشن کے۔ انفیکشن اور جگر کے سرطان کے درمیان چھپا ہوا دور (Latency Period) HDV انفیکشن میں کچھ چھوٹا ہوتا ہے (30 سے 40 سال بمقابلہ 40 سے 60 سال) HDV کا بلاعلامت مزمن انفیکشن جس میں جگر کی فعلیاتی نسیجوں (Parenchyma)کی بیماری کی کوئی شہادت نہیں ہوتی (صحت مند HDV کیرئر) HBV کی نسبت ایسا کم ہوتا ہے۔ شدید کبدی ناکامی/شدید کبدی موت انسائج لیورفیلئر (Liver failure)پیدا کرنیوالے HDV انفیکشن ، حاد HDV کو انفیکشن یا سپر انفیکشن(Co-or superinfection)کے 2سے 20 فیصد مریضوں پیدا ہوتا ہے۔ 

شدید کبدی ناکامی یا فلمی ننٹ ہیپاٹائٹس بی (Fulminant-HB)کے %50 تک مریض HDV انفیکشن میں بھی مبتلا ہوتے ہیں ایسے مریضوں میں صرفanti-HBc کی موجودگی HBVانفیکشن کا سیالی ثبوت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ HBVکی تقسیم اور جین کا اظہار کا عارضی طور پر دب جانا ہے۔ HDV اور HIV کو انفیکشن میں اور HDVسے سے متاثر مناعت کے دباؤ (Immuno suppressed)کا شکار مریضوں میں HBVکی تقسیم عموماً بہت اونچی ہوتی ہے۔ جسکے ساتھ ALT بھی بہت زیادہ بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ غالباً اس کی وجہ براہِ راست (Directly)  HDVکے خلوسمی (Cytotoxic)اثرات ہیں۔ اس صورت حال میں anti-HDV کی کمی یا ناقابلِ دریافت درجات کی وجہ سے HDVکا تنہا سیرم مارکر HDV-RNAہو سکتا ہے۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)اورہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV):-

HBV اور HCVکے دوہرے انفیکشن لاحق ہونے کا خطرہ مزاج نزیفی (Hemophilis) افراد بذریعہ ورید ڈرگز استعمال کرنے والوں، ہم جنس پرستوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ تجرباتی مشاہدات اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہHCVجین(Gene) کا اظہار HBVکی تقسیم کو دبا (Suppression) دیتا ہے مزید یہ کہ HBV میں مبتلا افراد میں HCV کا سپر انفیکشن دباؤ (Suppression)کا نتیجہ بنتا ہے یا بلکہ HBVکی تقسیم کے اخراج (Elimination) کا سبب بنتا ہے۔ وہ مریض جن کو HBVاور HCVکا کوئی انفیکشن ہو ان میں مزمن ہیپاٹائٹس بی کا طبعی دور HCV کا انفیکشن مقرر(Determine) کرتا ہے مزمن HBVمیں مبتلا اور HCV-HBVکو انفیکشن کے مریضوں کے درمیان کلینیکل نتیجے میں اختلاف بہترین طور پر بیان نہیں کئے گئے ہیں تا ہم جگر کی پیوند کاری کروانے والے مریضوں کا ایک مطالعہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ HCV-HBV کو انفیکشن کے مریضوں میں انداز مرض (Prognosis) بہتر ہوتا ہے بنسبت ان مریضوں کے جنکو HBVکا تنہا انفیکشن ہو دوسری طرف ایک کیس کنٹرولڈ مطالعہ میں اس طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ HBV اور HCVجگر کے سرطان اور جگر کے چربیلے ہونے یا تلیف الکبدکی پیدائش میں علیحدہ اضافی  خطرات ہیں۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) اور ہیومن امیون ڈیفی شنسی وائرس (HIV):-

اکتسابی مناعتی کمی علائمیہ یا ایڈز (ایکوائرڈ امیون ڈیفی شنسی سینڈروم-AIDS) کے %90 تک مریضوں میں ماضی کے یا فعال (Active) HBV انفیکشن کے سیالی نشان ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ HBV اور HIV انفیکشن کی وبائیات (Epidemiology) اور طریقہ منتقلی (Transmission) میں یکسانیت کا پایا جانا ہے۔ HBVکا انفیکشن ایڈز یا HIV کے طبعی دور پر اثر انداز نہیں ہوتا ہے بکہ اگرچہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ HBV انفیکشن HIV کی تقسیم کو تیز کر دیتا ہے۔ تا ہم حاد HBV انفیکشن میں HIV کا انفیکشن ہیپاٹائٹس بی کے طویل کلینیکل دور اور جگر کی بیماری کے مزمن ہونے میں شدت پیدا کرتا ہے۔ غالباً اس کی وجہ تضعیف مناعتی رداعمال (Immunocompromised) مریضوں میں HBV کے نکاس (Clearance)میں کمی ہونا ہوتی ہے۔ HIV انفیکشن میں مبتلا مریضوں میں مزمن HBV کا انفیکشن عموماً ہلکا ہوتا ہے اسکے باوجود کہ HBV کی تقسیم جاری (Active)ہوتی ہے۔ تا ہم چند مریضوں میں HIV انفیکشن کے بعد مزمن ہیپاٹائٹس بی تیزی یا شدت کا پیدا ہونا (Exacerbation)ہو سکتی ہے۔ 

 *خود تحدیدی/ Self Limited ایک مخصوص اور محدود دور پر رواں بیماری یا بیماری کا اپنے مخصوص دور کو پورا کر کے خود بخود ختم ہو جانا۔




نوٹ :-  مذکورہ آرٹیکل "ہیپاٹائٹس بی وائرس کا طبعی دور"  حکیم محمد رضوان ارشد  نے  اپریل سنہ 2006 میں لکھا تھا اور مذکورہ آرٹیکل  ماہنامہ  " راہنماے صحت" فیصل آباد  اگست سنہ 2006 ،  ماہنامہ " برکات طب "ڈیرہ غازی خان ستمبر سنہ 2006 ، ماہنامہ "دانائی " گوجرانوالہ اکتوبر سنہ 2006 اور دیگر طبی جرنلز میں چھپ چکا ہے ۔ 


Sunday, November 17, 2013

Acute Viral Hepatitis - حاد وائرسی ورم جگر

تحریر: حکیم محمد رضوان ارشد

 
شدید وائرسی ورم جگر 
حاد وائرسی ورم جگر ، خلیات جگر (Hepatocytes)کا ایک تعدیہ /عدویٰ (Infection) ہے جو جگر میں ورم اور موت انسائج /بافتوں کا مردہ ہونا یا نیکروس (Necrosis)پیدا کرتا ہے یہ ایک سارے نظام جسمانی یا سارے جسم کو متاثر کرنے والا انفیکشن) Systemic Infection ) جو نمایاں طور پر جگر کو متاثر کرتا ہے۔ وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis) پوری دنیا میں مرض جگر (Liver Disease)کا سب سے زیادہ عام سبب ہے اور یہ سالانہ 1سے 2 ملین تک اموات کا سبب بنتا ہے۔ ہزاروں سالوں سے اس مرض کو وبائی یرقان (Epidemic Jaundice)کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس کو مجموعی طور پر مخصوص (Characterize)کیا جاتا ہے۔
1۔ سریریاتی یا کلینیکل طور پر (Clinically)متلی، بے قراری، بھوک کی کمی، مبہم سا پیٹ درد اور یرقان وغیرہ کی علامات ہے۔
2۔ حیاتیاتی کیمیائی طور پر (Biochemically) سیرم بلی روبین اورا مینو ٹراسفیریز (AST, ALT) درجات میں نمایاں اضافہ۔
3۔ مصلیاتی یا سیالی طور پر (Serologically) جگر اور سیرم یا سیال دموی میں ہیپاٹائٹس وائرس جی نوم
(Genome-DNA or RNA Molecules) اور وائرسی اجسام اجنبی (Antigens)اور ان کے خلاف اجسام تریاقیہ (Antibodies) کی موجودگی سے۔
4۔ نسیجیاتی طور پر (Histologically)مختلف درجوں کی کبدی خلوی موت (Hepatocellular Necrosis) اور ورم (Inflmmation) وغیرہ کی موجودگی سے۔

مثالی (Typical)حاد وائرسی ورم جگر خود تحدیدی / Self Limited (کسی مخصوص اور محدود دور پر رواں ہونا جیسے کوئی معیادی بیماری وغیرہ )ہے اور جگر کے نقصان (Injury) اور وائرسی تقسیم (Viral Replication)باقی رہے مگر مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے تا ہم وائرسی ہیپاٹائٹس کی چند اقسام مستقل انفیکشن یا مزمن ورم جگر کی خرابی کی طرف لے جا سکتی ہیں۔
وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) پیدا کرنے والے مختلف A سے G تک نام والے وائرسز درج ذیل ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV)، ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)، ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV)، ہیپاٹائٹس ای وائرس (HEV)، ہیپاٹائٹس جی وائرس (HGV)، اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس (�HFV)، ہیپاٹائٹس ایف وائرس، ہیپاٹائٹس بی وائرس کا ویرئنٹ (کوئی چیز جو چند خصوصیات میں اختلاف رکھتی ہے اس کلاس سے جس سے یہ تعلق رکھتی ہو جیسے کوئی نوع یا مرض کا ویرئنٹ) لگتا ہے۔
ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس بی................. اسی طرح ہیپاٹائٹس ایف وائرس ہیپاٹائٹس ایف کا سبب بنتا ہے۔
یہ تمام وائرسز رائبو ینو کلیئک ایسڈ وائرسز (RNA Viruses) وائرسز ہیں سوائے ہیپاٹائٹس بی وائرس اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس کے یہ دونوں ڈی آکسی رائبونیو کلیئک ایسڈ وائرسز (DNA Viruses)ہیں۔ ہیپاٹائٹس ایف وائرس 27-37mm) قطر) کے بارے میں معلومات ؁بہت محدود ہیں مزید توثیق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ سارے وائرسز اپنے اپنے سالماتی (Molecular)اور بطور جسم اجنبی (Antigenic) خصوصیات کی بنا پر ممتاز کئے جا سکتے ہیں لیکن وائرل ہیپاٹائٹس یا وائرسی ورم جگر کی تمام اقسام کلینیکل طور پر ایک جیسی بیماریاں پیدا کرتی ہیں۔
ان مذکورہ بالا تمام وائرسز کو انسانی جسم میں منتقل (Transmission) ہونے کی بنا پر دو گروپس میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
  1. .انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے وائرسز
  2. .بذریعہ خون یا سیرم داخل ہونے والے وائرسز
1.انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے وائرسز:-
انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے (Fecal-oral /  Enterically Transmitted) وائرسز میں ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس ای وائرس اور غالباً ایک تیسرا ہیپاٹائٹس ایف وائرس (?HFV) ہیں۔ یہ وائرسز بغیر لفافہ یا غلاف (Non-Enveloped)ہوتے ہیں اور جب صفراء (Bile) سے ملتے ہیں تو محفوظ اور بچے (Intact & Survived) رہتے ہیں یہ وائرسز صفراء کے ساتھ مل کر پاخانے میں خارج ہوتے ہیں اور پاخانے میں موجود ہوتے ہیں اسی لئے ہیپاٹائٹس اے (Hep A) اور ہیپاٹائٹس ای (Hep E)کے مریضوں کا پاخانہ بہت متعدی ہوتا ہے۔ ان وائرسز کی حالتِ حامل تعدیہ (کیرئرسٹیٹ) نہیں ہوتی اور صرف حاد تعدئیے (Infection Acute) میں مبتلا افراد میں ہی وائرس موجود ہوتا ہے اور نہ ہی ان وائرسز کا تعلق مزمن مرض جگر سے ہوتا ہے۔ یعنی یہ وائرسز مزمنیت(Chronicity)کی طرف نہیں لے جاتے مگر چند کیسیز میں بہت شدید ورم جگر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں یہ وائرسز بہت متعدی (Highly Infectious) ہوتے ہیں وباؤں کی صورت میں اور اسی طرح انفرادی طور پر اور خود تحدیدی ہیپاٹائٹس پیدا کرتے ہی۔ یہ وائرسز زیادہ تر انتڑیوں کے راستے (Enteric / Fecal-oral) کے راستے سے مثلاً آلودہ خوراک پانی کے استعمال سے پھیلتے ہیں اور حفظانِ صحت کی سہولتوں میں فقدان ہونے یا شخصی حفظ صحت میں تساہل وغیرہ ان وائرسز کے پھیلنے کے لئے سازگار حالات ہوتے ہیں۔
2۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز:-
 بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز انہیں بلڈ بورن (Blood Borne) یعنی متاثرہ یا آلودہ خون کا انتقال کروانے یا اس سے بننے والی مصنوعات کا استعمال کرنے سے پھیلتے ہیں، انہیں غیر امعائی / بذریعہ جلد (Parenterally /  Percutaneous) داخل ہونے والے وائرسز بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز سے پیدا ہونے والے ورم جگر کو سیرم ہیپاٹائٹس بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز میں ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس سی وائرس، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس اور ہیپاٹائٹس جی وائرس شامل ہیں۔ یہ تمام وائرسز لفافہ دار یا غلاف دار (Enveloped)ہوتے ہیں۔ اور جب صفراء / مطہرات (Detergents)وغیرہ سے ملتے ہیں تو منتشر (Disrupt)ہو جاتے ہیں اور پاخانے میں خارج نہیں ہوتے ہیں یہ تمام وائرسز مزمن مرض جگر (?HGV) سے تعلق رکھتے ہیں اور مزمنیت (Chronicity) کی طرف لے جا سکتے ہیں ان وائرسز کے لیے حالت حامل تعدیہ (Carrier State) تسلیم کی جاتی ہے یعنی ان کی کیرئر سٹیٹ ہوتی ہے۔ اور جگر کے مستقل انفیکشن اور وائرس کی خون میں طویل موجودگی (Viraemia)کی وجہ سے تشمع الکبد /صلابت الکبد / تلیف جگر /جگر کا چربیلا (Cirrhosis) اور کبدی خلوی سرطان (Hepatocellular Carcinoma-HCC) پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ وائرسز بہت متعدی نہیں ہوتے اور زیادہ تر غیر امعائی (پیرنٹیرل / انجیکشن، انتقالِ خون، خون کی مصنوعات فائبری نوجن وغیرہ کے استعمال سے) راستے سے پھیلتے ہیں اور انتہائی یا جنسی تعلقات سے عموماً کم پھیلتے ہیں۔ اسکے علاوہ ورم جگر کے ایسے مریض بھی ہو سکتے ہیں جو ظاہری طور پر وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوتے ہیں اور معملی (Clinically) اور تشخیص نسیجی (Biopsy) دونوں ذرائع سے ان کی تشخیص ہو جاتی ہے کہ یہ مریض ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں یہ مریض حاد ورم جگر کی طرح کی علائمیہ (ایکیوٹ ہیپاٹائٹس لائیک سینڈ روم) پیش کرتے ہیں لیکن اوپر بیان کئے گئے تمام وائرسز کے لئے کوئی سیالی نشانی /سیرم مارکر (Serologic Marker)ظاہر نہیں کرتے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اور جگر رخی (Hepatotropic) وائرسز ہو سکتے ہیں جو شناخت ہونے کے لئے ابھی باقی ہیں ان مخصوص جگر رخی وائرسز کے علاوہ اور بھی کئی دوسرے متعدی عامل اور وائرسز ہیں جو یرقان اور ورم جگر کا سبب بنتے ہیں ان میں ورم جگر پیدا کرنے والے دیگر کارندوں (Agents)میں ذرد بخار کا وائرس(Yellow Fever Virus) ،سرطان اور تپ غدی وغیرہ کا ایک وائرس (Epstein-Barr Virus/EBV)، لیسا (Lassa)، مار برگ (Marburg) اور ایبولاوائرسز (Ebola Viruses) ، جرمن خسرہ (Rubellavirus)، نملہ وائرس (Herpes Simplex Virus)،تکبیر خلوی وائرس (Cytomegalovirus-CMV) ،ا نتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے اے اور ای وائرس کے علاوہ وائرسز،لیپٹو سپائرز (Lptospirosis)، بدلو یا امیبا (Entamoeba)اس سے امیبک ہیپاٹائٹس پیدا ہوتا ہے وغیرہ ہیں لیکن صنعتی دنیا میں وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) کے %95سےزائد کیسز میں یہی محدود تعداد کے A سے G تک نام والے جگر رخی یا کبد رخی وائرسز ملوث ہیں۔
This article was written by Hakeem Muhammad Rizwan Arshad and it has been published in Monthly Hakeem Haziq & different  Tibbi Magazines,  journals of Pakistan.

Wednesday, October 17, 2012

(Hepatitis)ورم جگر/ ہیپاٹائٹس


شدید یا حاد وائر سی ورم جگر کا تاریخی  پس منظر
 وائر سی ورم جگر کی اقسام ، کلینیکل علامات ، وائرس کی انسانی جسم منتقلی کے طر یقے کے حوالے   سے خصوصی تحریر 
تحریر: حکیم محمد رضوان ارشد 
     By : Hakeem Muhammad Rizwan Arshad
www.facebook.com/RizwanHerbalClinic
www.facebook.com/RizwanClinic



ہیپاٹائٹس انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ یہ دو یونانی الفاظ ہیپار (Hepar) جسکے معنی جگر اور آئٹس (Itis) جسکے معنیٰ سوزش یا ورم کے ہیں سے مل کر بنا ہے۔ ہیپاٹائٹس کو اردو میں ورم جگر، جگر کی سوزش یا جگر کی سوجن اور عربی زبان میں التہاب الکبد، ورم الکبد کہا جاتا ہے۔ لفظ ہیپاٹائٹس کی جمع (Hepatitides) ہے۔ ویسے تو ورم جگر پیدا کرنے والے کئی عامل (Agents)اور وائرسز ہیں لیکن یہاں چند مخصوص جگر رخی یا کبد رخی (Hepatotropic) وائرسز اے سے جی(A to G) تک کا ذکر کیا جائے گا۔ اسے وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis) کہتے ہیں۔
تاریخی پس منظر (Historical Background):-
وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس کو میڈیکل آرٹس کے پیشہ ور طبیب عہد قدیم سے ہی جانتے تھے اور اس مرض سے آگاہ تھے زمانہ قدیم سے لیکر اب تک گذرنے والی نسلیں اس مرض سے متاثر ہوتی رہی ہیں۔ بابلی تا لموداوربقراط(Hippocrates)دونوں پچیس سو سال قبل اسکا حوالہ دیتے ہیں۔مغربی یورپ میں اسکا بہت ابتدائی ریکارڈ ایک خط میں ہے جو پوپ ذیکارئیس نے 751AD میں مینز کے لاٹ پادر، سینٹ بونیفیس کو لکھا تھا۔ اب تک ہیپاٹائٹس کی وباؤں کے لاتعداد واقعات بیان ہو چکے ہیں خاص طور پر جنگوں کے دوران اور جنگوں و جدل کے وقائع ہی ہمیں اسکا گذرے ہوئے سالوں میں یاد دلاتے ہیں۔ عہد قدیم سے جدید دور تک عسکری مہمات کے دوران یرقان (Jaundice)کی ریکارڈ کی گئی وبائیں تقریباً شک و شبہ کے بغیر ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV)کی وجہ سے تھیں۔ امریکن سول وار، فرانکوپروشین وار اور پہلی جنگ عظیم میں اس کی بہت بڑی وبائیں خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور اٹلی میں ظاہر ہوئیں۔

انسانی مصل دموی /سیرم (Human Serum) کے ساتھ بذریعہ تلقیع یا ٹیکا کاری (Injection/Inoculation) سے ہیپاٹائٹس کی تندرست اجسام میں منتقلی کے تاریخی شواہد انیسویں صدی کے وسط سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت جب جرمنی میں ایک جہاز گاہ میں کام کرنے والوں نے چیچک (Small Pox) کے خلاف ویکسی نیشن کروانے کے بعد یرقان میں مبتلا ہوئے۔ چیچک کے خلاف بنائی گئی ویکسین انسانی لمف (Human Lymph)پر مشتمل تھی۔
جنگ عظیم دوئم اور اس کے بعد اس مرض پر زیادہ تحقیقیات کا سلسلہ شروع ہوا اور انسان میں ہیپاٹائٹس پیدا ہونے یا منتقل ہونے کے دو قطعی اور مختلف طریقے سمجھ میں آئے ایک بذریعہ مصل د موی یا بذریعہ سیرم (Serum)اور دوسرا طریقہ متعدی (Infectious)تھا۔ متعدی قسم وباؤں کی صورت میں پھیلتی تھی اور دوسری قسم سیرم (Serum)ہیپاٹائٹس بذریعہ جلد یا غیر امعائی راستوں (Parenterally)پھیلتی تھی۔ خاص طور پر انتقال خون یا آلودہ سوئیوں سے ٹیکے لگانے سے (ہیپاٹائٹس اے اور ہیپاٹائٹس ای، انفیکشن ہیپاٹائٹس کی اقسام ہیں اور ہیپاٹائٹس بی، ہیپاٹائٹس سی اور ہیپاٹائٹس ڈی، سیرم ہیپاٹائٹس کی اقسام ہیں انہیں سیرم ہیپاٹائٹس بھی کہتے ہیں)۔

 1960ء میں آسٹریلیا کے ایک مقامی باشندے کے خون سے ایک جسم اجنبی یا اینٹی جن (اسٹریلیا اینٹی جن) دریافت ہوئی۔ا س اینٹی جن کی دریافت ڈاکٹر بلمبرگ نے کی بعد میں اس ذرے کے بارے میں پتہ چلا کہ یہ ایک وائرسی زرہ ہے اس وائرس کا جو جلد /غیر امعائی (Parenterally) انسانی جسم میں داخل ہو کر ہیپاٹائٹس یا ورم جگر پیدا کرتا ہے۔ اسٹریلیا اینٹی جن کی دریافت سیدھی ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)کی شناخت کی طرف لے گئی اور (HBV) کی شناخت کا ایک ذریعہ بنی۔ 1960 ؁ء میں نامور طبیب اور عظیم مصنف حکیم محمد شریف جامعی نے اپنی مرضیات کی ضخیم ترین کتاب ماہیت الامراض (Pathology)کی جلد دوم میں ہیپاٹائٹس اے جسے پہلے ورم جگر ساریہ/ انفیکٹیو ہیپاٹائٹس (Infective Hepatitis)کہتے تھے اور ہیپاٹائٹس بی اسے پہلے ورم جگر مماثل سیرمی / سیرم ہومو لوگس ہیپاٹائٹس (Serum Homologous Hepatitis) کہتے تھے کے بارے میں جدید نقطہ نظر بیان کیا ہیپاٹائٹس اے پر کافی تفصیل لکھی جبکہ ہیپاٹائٹس بی پر اس دور میں کم معلومات ہونے کی وجہ سے مختصر مگر جامع معلومات مہیا کیں جو کہ اس مرض کو سمجھنے کے لئے مفید اور بہترین معلومات تھیں۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس کی دریافت کے بعد ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV) مناعتی طریقوں (Immunological Techniques) اور الیکٹران مائیکرو سکوپی سے شناخت کیا گیا۔

اس کے کچھ بعد مزید یہ واضح ہو گیا کہ ہیپاٹائٹس بی وائرس پر مشتمل یا آلودہ خون کو اور ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں کو اگر خارج کر دیا جائے تو بھی صحت مند افراد میں بعد انتقال خون (Post-Transfusion) ہیپاٹائٹس کا نہ پیدا ہونا کوئی یقینی بات نہیں ہے۔ پھر بھی صحت مند افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہو جاتے ہیں یعنی ابھی کوئی اور وائرس بھی موجود ہے جو انسانی سیرم کے ذریعے صحت مند افراد میں داخل ہو کر ہیپاٹائٹس پیدا کرتا ہے۔آخر کار بعد انتقال خون پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی ایک بڑی اکثریت میں ایک وائرس شناخت کیا گیا اور اسے ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)کا نام دیا گیا۔ آج خون کی سکریننگ (Screening)برائے ہیپاٹائٹس بی وائرس اور ہیپاٹائٹس سی وائرس (HBV & HCV) سے بعد انتقال خون پیدا ہونے والے ہیپاٹائٹس کے زیادہ خطرے کو خارج کر دیتی ہے۔
دیگر وائرسی مرض مثلاً ہیپاٹائٹس ای (Hep E) انتڑیوں کے راستے داخل ہو کر ترقی پذیر ممالک میں وباؤں کا سبب بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس جی وائرس (HGV)ہیپاٹائٹس سی وائرس کا رشتہ دار ہے۔ حروف تہجی کے مطابق ہیپاٹائٹس کی ترتیب بیسویں صدی کے آخر میں دی گئی اس لئے اب ہم ان وائرسی ایجنٹس کو نام دینے کے لئے انگریزی حروف تہجی A,B,C,D...G وغیرہ سے ترتیب دیتے یا(Abcedarian Scheme) کا سہارا لیتے ہیں۔
حاد وائر سی ورم جگر (Acute Viral Hepatitis)

حاد وائرسی ورم جگر ، خلیات جگر (Hepatocytes)کا ایک تعدیہ /عدویٰ (Infection) ہے جو جگر میں ورم اور موت انسائج /بافتوں کا مردہ ہونا یا نیکروس (Necrosis)پیدا کرتا ہے یہ ایک سارے نظام جسمانی یا سارے جسم کو متاثر کرنے والا انفیکشن) Systemic Infection ) جو نمایاں طور پر جگر کو متاثر کرتا ہے۔ وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis) پوری دنیا میں مرض جگر (Liver Disease)کا سب سے زیادہ عام سبب ہے اور یہ سالانہ 1سے 2 ملین تک اموات کا سبب بنتا ہے۔ ہزاروں سالوں سے اس مرض کو وبائی یرقان (Epidemic Jaundice)کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس کو مجموعی طور پر مخصوص (Characterize)کیا جاتا ہے۔

1۔ سریریاتی یا کلینیکل طور پر (Clinically)متلی، بے قراری، بھوک کی کمی، مبہم سا پیٹ درد اور یرقان وغیرہ کی علامات ہے۔

2۔حیاتیاتی کیمیائی طور پر (Biochemically) سیرم بلی روبین اورا مینو ٹراسفیریز (AST, ALT) درجات میں نمایاں اضافہ۔

3۔مصلیاتی یا سیالی طور پر (Serologically) جگر اور سیرم یا سیال دموی میں ہیپاٹائٹس وائرس جی نوم
(Genome-DNA or RNA Molecules) اور وائرسی اجسام اجنبی (Antigens)اور ان کے خلاف اجسان تریاقیہ (Antibodies) کی موجودگی سے۔

4۔ نسیجیاتی طور پر (Histologically)مختلف درجوں کی کبدی خلوی موت (Hepatocellular Necrosis) اور ورم (Inflmmation) وغیرہ کی موجودگی سے۔

مثالی (Typical)حاد وائرسی ورم جگر خود تحدیدی / Self Limited (کسی مخصوص اور محدود دور پر رواں ہونا جیسے کوئی معیادی بیماری وغیرہ )ہے اور جگر کے نقصان (Injury) اور وائرسی تقسیم (Viral Replication)باقی رہے مگر مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتا ہے تا ہم وائرسی ہیپاٹائٹس کی چند اقسام مستقل انفیکشن یا مزمن ورم جگر کی خرابی کی طرف لے جا سکتی ہیں۔
وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) پیدا کرنے والے مختلف A سے G تک نام والے وائرسز درج ذیل ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے وائرس (HAV)، ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)، ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV)، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV)، ہیپاٹائٹس ای وائرس (HEV)، ہیپاٹائٹس جی وائرس (HGV)، اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس (�HFV)، ہیپاٹائٹس ایف وائرس، ہیپاٹائٹس بی وائرس کا ویرئنٹ (کوئی چیز جو چند خصوصیات میں اختلاف رکھتی ہے اس کلاس سے جس سے یہ تعلق رکھتی ہو جیسے کوئی نوع یا مرض کا ویرئنٹ) لگتا ہے۔
ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس بی۔۔۔ اسی طرح ہیپاٹائٹس ایف وائرس ہیپاٹائٹس ایف کا سبب بنتا ہے۔
یہ تمام وائرسز رائبو ینو کلیئک ایسڈ وائرسز (RNA Viruses) وائرسز ہیں سوائے ہیپاٹائٹس بی وائرس اور ہیپاٹائٹس ایف وائرس کے یہ دونوں ڈی آکسی رائبونیو کلیئک ایسڈ وائرسز (DNA Viruses)ہیں۔ ہیپاٹائٹس ایف وائرس 27-37mm) قطر) کے بارے میں معلومات ؁بہت محدود ہیں مزید توثیق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ یہ سارے وائرسز اپنے اپنے سالماتی (Molecular)اور بطور جسم اجنبی (Antigenic) خصوصیات کی بنا پر ممتاز کئے جا سکتے ہیں لیکن وائرل ہیپاٹائٹس یا وائرسی ورم جگر کی تمام اقسام کلینیکل طور پر ایک جیسی بیماریاں پیدا کرتی ہیں۔
ان مذکورہ بالا تمام وائرسز کو انسانی جسم میں منتقل (Transmission) ہونے کی بنا پر دو گروپس میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
  1. .انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے وائرسز
  2. .بذریعہ خون یا سیرم داخل ہونے والے وائرسز
1.انتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے (Fecal-oral /  Enterically Transmitted) وائرسز میں ہیپاٹائٹس اے وائرس، ہیپاٹائٹس ای وائرس اور غالباً ایک تیسرا ہیپاٹائٹس ایف وائرس (?HFV) ہیں۔ یہ وائرسز بغیر لفافہ یا غلاف (Non-Enveloped)ہوتے ہیں اور جب صفراء (Bile) سے ملتے ہیں تو محفوظ اور بچے (Intact & Survived) رہتے ہیں یہ وائرسز صفراء کے ساتھ مل کر پاخانے میں خارج ہوتے ہیں اور پاخانے میں موجود ہوتے ہیں اسی لئے ہیپاٹائٹس اے (Hep A) اور ہیپاٹائٹس ای (Hep E)کے مریضوں کا پاخانہ بہت متعدی ہوتا ہے۔ ان وائرسز کی حالتِ حامل تعدیہ (کیرئرسٹیٹ) نہیں ہوتی اور صرف حاد تعدئیے (Infection Acute) میں مبتلا افراد میں ہی وائرس موجود ہوتا ہے اور نہ ہی ان وائرسز کا تعلق مزمن مرض جگر سے ہوتا ہے۔ یعنی یہ وائرسز مزمنیت(Chronicity)کی طرف نہیں لے جاتے مگر چند کیسیز میں بہت شدید ورم جگر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں یہ وائرسز بہت متعدی (Highly Infectious) ہوتے ہیں وباؤں کی صورت میں اور اسی طرح انفرادی طور پر اور خود تحدیدی ہیپاٹائٹس پیدا کرتے ہی۔ یہ وائرسز زیادہ تر انتڑیوں کے راستے (Enteric / Fecal-oral) کے راستے سے مثلاً آلودہ خوراک پانی کے استعمال سے پھیلتے ہیں اور حفظانِ صحت کی سہولتوں میں فقدان ہونے یا شخصی حفظ صحت میں تساہل وغیرہ ان وائرسز کے پھیلنے کے لئے سازگار حالات ہوتے ہیں۔
2۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز انہیں بلڈ بورن (Blood Borne) یعنی متاثرہ یا آلودہ خون کا انتقال کروانے یا اس سے بننے والی مصنوعات کا استعمال کرنے سے پھیلتے ہیں، انہیں غیر امعائی / بذریعہ جلد (Parenterally / Percutaneous) داخل ہونے والے وائرسز بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز سے پیدا ہونے والے ورم جگر کو سیرم ہیپاٹائٹس بھی کہا جاتا ہے۔ بذریعہ خون داخل ہونے والے وائرسز میں ہیپاٹائٹس بی وائرس، ہیپاٹائٹس سی وائرس، ہیپاٹائٹس ڈی وائرس اور ہیپاٹائٹس جی وائرس شامل ہیں۔ یہ تمام وائرسز لفافہ دار یا غلاف دار (Enveloped)ہوتے ہیں۔ اور جب صفراء / مطہرات (Detergents)وغیرہ سے ملتے ہیں تو منتشر (Disrupt)ہو جاتے ہیں اور پاخانے میں خارج نہیں ہوتے ہیں یہ تمام وائرسز مزمن مرض جگر (?HGV) سے تعلق رکھتے ہیں اور مزمنیت (Chronicity) کی طرف لے جا سکتے ہیں ان وائرسز کے لیے حالت حامل تعدیہ (Carrier State) تسلیم کی جاتی ہے یعنی ان کی کیرئر سٹیٹ ہوتی ہے۔ اور جگر کے مستقل انفیکشن اور وائرس کی خون میں طویل موجودگی (Viraemia)کی وجہ سے تشمع الکبد /صلابت الکبد / تلیف جگر /جگر کا چربیلا (Cirrhosis) اور کبدی خلوی سرطان (Hepatocellular Carcinoma-HCC) پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ وائرسز بہت متعدی نہیں ہوتے اور زیادہ تر غیر امعائی (پیرنٹیرل / انجیکشن، انتقالِ خون، خون کی مصنوعات فائبری نوجن وغیرہ کے استعمال سے) راستے سے پھیلتے ہیں اور انتہائی یا جنسی تعلقات سے عموماً کم پھیلتے ہیں۔ اسکے علاوہ ورم جگر کے ایسے مریض بھی ہو سکتے ہیں جو ظاہری طور پر وائرسی ورم جگر یا وائرل ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہوتے ہیں اور معملی (Clinically) اور تشخیص نسیجی (Biopsy) دونوں ذرائع سے ان کی تشخیص ہو جاتی ہے کہ یہ مریض ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں یہ مریض حاد ورم جگر کی طرح کی علائمیہ (ایکیوٹ ہیپاٹائٹس لائیک سینڈ روم) پیش کرتے ہیں لیکن اوپر بیان کئے گئے تمام وائرسز کے لئے کوئی سیالی نشانی /سیرم مارکر (Serologic Marker)ظاہر نہیں کرتے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اور جگر رخی (Hepatotropic) وائرسز ہو سکتے ہیں جو شناخت ہونے کے لئے ابھی باقی ہیں ان مخصوص جگر رخی وائرسز کے علاوہ اور بھی کئی دوسرے متعدی عامل اور وائرسز ہیں جو یرقان اور ورم جگر کا سبب بنتے ہیں ان میں ورم جگر پیدا کرنے والے دیگر کارندوں (Agents)میں ذرد بخار کا وائرس(Yellow Fever Virus) ،سرطان اور تپ غدی وغیرہ کا ایک وائرس (Epstein-Barr Virus/EBV)، لیسا (Lassa)، مار برگ (Marburg) اور ایبولاوائرسز (Ebola Viruses) ، جرمن خسرہ (Rubellavirus)، نملہ وائرس (Herpes Simplex Virus)،تکبیر خلوی وائرس (Cytomegalovirus-CMV) ،ا نتڑیوں کے راستے داخل ہونے والے اے اور ای وائرس کے علاوہ وائرسز،لیپٹو سپائرز (Lptospirosis)، بدلو یا امیبا (Entamoeba)اس سے امیبک ہیپاٹائٹس پیدا ہوتا ہے وغیرہ ہیں لیکن صنعتی دنیا میں وائرسی ورم جگر (وائرل ہیپاٹائٹس) کے %95سےزائد کیسز میں یہی محدود تعداد کے A سے G تک نام والے جگر رخی یا کبد رخی وائرسز ملوث ہیں۔

Friday, July 13, 2012

How to prevent yourself from Hepatitis? ہیپاٹائٹس اور احتیاطی تدابیر


  ہیپاٹائٹس اور احتیاطی تدابیر
  التهاب الكبد الوبائي والاحتياطات
 
Written By: Hakeem Muhammad Rizwan Arshad
 
Hepatitis & Precautions / Hépatite & Précautions / Iktero & Singardecoj / Hepatitis & Vorsichtsmaßnahmen / Hepatit ve Önlemle 

تحریر : حکیم محمد رضوان ارشد 

ہیپاٹائٹس اے اور ای(Hepatitis A & E):-
 سب سے پہلے یہ بات بڑی اہم ہے کہ ہپاٹائٹس میں مبتلا افراد کو خاص طور پر خاندان سے علیحدہ کر کے رکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہیپاٹائٹس اے(Hepatitis A) یپاٹائٹس اے وائرس (HAV) اور ہیپاٹائٹس ای(Hepatitis E) ہیپاٹائٹس ای وائرس(HEV) کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے ۔ اور یہ دونوں وائرسز کھانے پینے کے ذریعے (Fecal Oral or Enterically Route) سے انسانی جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں. ہیپاٹائٹس اے اور ای میں مبتلا مریضوں کے پاخانے میں یہ دونوں وائرسز(HAVاورHEV)موجود ہوتے ہیں اس لئے ان مریضوں کا پاخانہ بہت زیادہ انفیکشن پھلانے کا سبب بننے والا یا متعدی (Infectious)ہوتا ہے ۔ ان مریضوں کو رفع حاجت کے بعد کسی اچھے سے صابن سے بہت اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں کیونکہ اگر یہ وائرسز براہ راست کسی ذریعے سے کھانے پینے کی اشیاء ، مشروبات یا دودھ میں شامل ہو جائیں تو ان سب  کو آلودہ کر دے گیں  ۔
بازار میں بکنے والا گنے کا رس، شکر کولا مشروبات، گندے مشروبات، ملاوٹ والا یا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہ رکھا گیا دودھ اور کھانے پینے کی تمام اشیاء سے یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے' اگر مذکورہ اشیاء کسی ذریعے سے ہیپاٹائٹس اے وائرس یا ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہوں.اس کی وجہ مذکورہ اشیاء کو بیچنے والے لوگ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے۔ ایک ڈرم میں پانی بھر لیتے ہیں اور استعمال شدہ برتن اس میں ڈبو دبو کر دھوتے ہیں اور پھر کسی گندے کپڑے سے صاف کر کے برتن چمکا کر دوبارہ استعمال کیلئے رکھ لیتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے استعمال کی اشیاء کی بہترین طریقے سے صفائی ہونی چاہئے، پیشاب ، پاخانے اور گندے پانی کی نکاسی کا انتظام بہترین ہو نا چاہئے ۔ بازاری کھانے پینے کی اشیاء جو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار نہ کی گئی ہوں اور خوانچہ فروشوں سے کھانے پینے سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ گندے پانی کی نکاسی /سیوریج سسٹم کی خرابی ہیپاٹائٹس اے اور ای کو پھیلانے کا بڑا سبب ہے ۔ اگر عام کھانے پینے کی اشیاء یا پینے کا پانی ، یا دودھ بلا واسطہ (Directly)ہیپاٹائٹس اے وائرس اور ہیپاٹائٹس ای وائرس سے آلودہ ہو جائے تو ایسی صورتحال میں ہیپاٹائٹس اے اور ای وباؤں کی صورت میں پھیل جاتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لئے ویکسین موجود ہے ۔
 
           
ایسے افراد جن کا ہیپاٹائٹس اے کے مریضوں سے قریبی تعلقات ہوں انہیں جلد از جلد امیون سیرم گلو بولین (ISG) لگوا لینی چاہئے ۔تا کہ صحت مند افراد ہیپاٹائٹس اے سے محفوظ رہیں۔ ایسے علاقے یا ملک جہاں ہیپاٹائٹس اے مقامی طور پر پایا جاتا ہے اور وہاں سیورج کا نظام بھی ٹھیک نہ ہو تو وہاں جانے سے پہلے ہیپاٹائٹس اے سے بچاؤ کے لئے ویکسی نیشن کروا لینی چاہئے۔ اس سے ہیپاٹائٹس اے لاحق ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔
ہیپاٹائٹس ای سے بچاؤ کیلئے ویکسین موجود نہیں اس لئے مرض سے بچاؤ کے لئے سب کو اور خاص طور پر حاملہ عورتوں کو خوراک اور پانی کے استعمال میں سخت احتیاط کرنی چاہئے ۔ حفظان صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہئے ۔ پانی ابال کر پینا چاہئے،کھانے سے پہلے اچھی طرح صابن سے منہ ہاتھ دھو لینا چاہئے ۔ پھل سبزیاں اور استعمال کے برتن اچھی طرح سے دھوئیں ۔ بازاری اشیاء اور مشروبات جن کی تفصیل پیچھے بیان کی گئی ہے ان سے احتیاط کریں۔

ہیپاٹائٹس بی اور سی(Hepatitis B & C  ) :-
 ہیپاٹائٹس بی(Hepatitis B) اور ہیپاٹائٹس سی (Hepatitis C)بلڈ ٹو بلڈ کنٹکٹ(Blood Borne / Blood to blood contact) کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی سے بچاؤ کیلئے درج ذیل احتیاطیں کرنی چاہئے ۔ مریضوں کا معائنہ کرتے وقت طبیبوں کو احتیاط کرنی چاہئے ۔ مریضوں پر استعمال شدہ آلات اور سرنجز اور دیگر سامان(Equipments)دوبارہ استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔استعمال شدہ سرنجز کو کاٹ کر ضائع کر دیا جائے ۔ ہسپتالوں کی استعمال شدہ سرنجز کو کاٹ کر ضائع کر دیا جائے ۔ ہسپتالوں کی استعمال شدہ اشیاء (Wastages) کو مناسب طریقے سے ضائع کر دیا جائے ۔ استعمال شدہ سرنج کی سوئی کو ہاتھ نہ لگایا جائے اور نہ ہی ری کیپ(Recap)کرنے کی کوشش کی جائے اس سے بعض اوقات حادثاتی طور پر صحت مند فرد کو سرنج کی سوئی چُبھ کر انفیکشن کا سبب بن سکتی ہے ۔ آلات جراحی کو اچھے طریقے سے مطہر(Sterlize) کیا جائے ۔ پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی مکمل طور پر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ مریضوں کے کپڑے اور اشیاء کو اچھے طریقے سے دھونا چاہئے ۔انتقال خون (Blood transfusion)اور خون سے تیار شدہ مصنوعات(Blood Products) کے استعمال سے پہلے ان کی لازمی سکرینگ کروانی چاہئے ۔ تا کہ کسی صحت مند میں HBVاور HCVمنتقل نہ ہو سکے ۔ غیر ضروری انتقال خون سے اجتناب کیا جائے ۔ اسی طرح غیر ضروری ڈرپس اور انجکشنز سے بھی احتیاط کی جائے ۔ خون دینے والے کی بھی بلڈ سکرینگ کروائی جائے ۔ بازاری خون سے بھی احتیاط کی جائے ۔ 
عطائی ڈینٹل ڈاکٹر بھی ہمارے ملک میں اس مرض کو پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔ دانتوں اور کانوں کی بیماریوں کا فٹ پاتھ اور سڑکوں پر بیٹھ کر علاج کرنے والے عطائی بھی اس مرض کو بہت پھیلا رہے ہیں۔ ڈینٹل ٹیکنیشن وغیرہ سے بھی علاج نہ کروایا جائے اگر دانتوں کا علاج کروانا ہو تو کسی مستند ڈاکٹر سے علاج کروایا جائے ۔ اور وہ ڈاکٹر بھی مطہر(Sterlize) آلات استعمال کریں۔جب کبھی کسی وجہ سے انجکشن لگوانا ضروری ہو تو سرنج اپنے سامنے کھلوا کر انجکشن لگوایا جائے ۔
جسم پر نقش و نگاری(Tattooting) اور ہاتھوں یا بازوؤں پر مشین سے انمٹ نام لکھوانے سے اجتناب کریں۔ حجام کے آلودہ اوزار مثلاً اُسترا، بلیڈ، سیفٹی ، قینچی یا آلودہ سوئی سے ناک اور کان چھیدوانے سے بھی یہ مرض لاحق ہو سکتا ہے ۔ حجام سے شیو کروانے سے پہلے اُسترا کو ڈیٹول وغیرہ سے دھلوا کر نیا بلیڈ لگوائیں اسی طرح دیگر اوزاروں کو بھی ڈیٹول سے دھو کر استعمال کروائیں۔
ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے اسکا انفیکشن لاحق ہونے سے قبل (Pre-exposure )یعنی صحت مند فرد میں ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV)داخل ہونے سے پہلے اور انفیکشن لگنے کے بعد یعنی HBVکا صحت مند فرد میں داخل ہونے کے بعد (Post-exposure)بچاؤ کے طریقے موجود ہیں۔ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کیلئے معیاری ویکسین موجود ہے ۔ ایسے افراد جنہیں ہیپاٹائٹس لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ مثلاً گردے واش کروانے والے مریض(Haemodialysis patients)اور اس وارڈ میں کام کرنے والے بذریعہ ورید(Intravenous / I.V )ادویات استعمال کرنے والے ،نومولود بچے جن کی مائیں ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں ، طبیب حضرات، سٹاف ، علم الطب کے طلباء اور میڈیکل ٹیکنالوجسٹ، لیب ٹیکنشین وغیرہ ایسے افراد کو پہلے ہی احتیاطی طور پر ویکسین لگوا لینی چاہئے ۔ اگر میاں بیوی میں سے کسی کو ہیپاٹائٹس بی ہو تو دوسرے یعنی صحت مند کو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے ویکسین لگوا لینی چاہیے تا کہ دوسرے کو ہیپاٹائٹس سے بچایا جا سکے اور سیف سیکس کے طریقوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ حاملہ عورتوں کو بھی دورانِ حمل ہیپاٹائٹس بی کا ٹسٹ کروا لینا چاہئے تا کہ حاملہ کی صورتحال کا پتہ چل سکے کہ کہیں حاملہ کو ہیپاٹائٹس بی تو نہیں ہے،ا گر حاملہ ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہے تو بچہ پیدا ہونے پر جتنی جلدی ممکن ہو بلکہ بچے کی پیدائش کے ۱۲ گھنٹے کے اندر اندر بچے کی ایک ٹانگ کے Anterolateralعضلے میں HBIGاور ساتھ ہی دوسری ٹانگ کے عضلے میں ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین لگا دی جاتی ہے ۔ دوسری عضلاتی خوراک ایک ماہ بعد اور تیسری عضلاتی خوراک پہلی خوراک کے 6ماہ بعد لگائی جاتی ہے ۔ HBVانفیکشن لاحق ہونے یعنی انسانی جسم میں HBVکے داخل ہونے کے بعد ہیپاٹائٹس بی سے تحفظ کے لئے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جاتا ہے ۔
فرض کریں اگر کسی صحت مند فرد کا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کے ساتھ جنسی تعلق ہو جائے یا پھر ایسا ہو کہ HBVسے آلودہ مواد کا صحت مند فرد کی بلغمی جھلیوں(Mucous membrancs)یا جلد پر خراش یا زخم وغیرہ سے منتقل ہو جانے کے شک ہونے پر یا کسی ہیپاٹائٹس بی کے مریض کی استعمال شدہ سرنج یا جراحی کے آلات حادثاتی طور پر صحت مند فرد کو لگ جائیں یا اس با ت کا یقین ہو جائے کہ کسی ذریعے سے HBVصحت مند فرد میں داخل ہو گیا ہے توفوراً جتنی جلدی ممکن ہو سکے HBIGکی ایک عضلاتی خوراک لگوا لینی چاہئے ، اسی وقت یا جتنی جلدی ممکن ہو تو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین کی پہلی عضلاتی خوراک دوسری طرف کے عضلے میں لگوا لینی چاہئے ۔ پھر اس کورس کو مکمل کر لینا چاہئے ۔ ہیپاٹائٹس بی امیون گموبولین(HBIG)میں ہیپاٹائٹس بی وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز(Anti-HBs)موجود ہوتی ہیں جو HBVکو نیوٹرل کر دیتی ہیں۔ اس قسم کے بچاؤ کو انفیکشن لگنے کے بعد کا بچاؤ 
(Post-exposure Prophlylaxis)
  کہتے ہیں۔
 
ہیپاٹائٹس سی(Hepatitis C) :-

 ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کے لئے ابھی کوئی خاص طریقہ موجود نہیں اس کیلئے امیون گلو بو لین اور ویکسین ابھی تک دریافت نہیں ہوئی ۔ ہیپاٹائٹس سی سے بچاؤ کیلئے بھی اسی احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا چاہئے جو ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ضمن میں تحریر ہیں۔ امید ہے کہ بہت جلد ہیپاٹائٹس سی وائرس سے بچاؤ کے لئے بھی ویکسین دریافت ہو جائے گی ۔
ہیپاٹائٹس ڈی:-
(Hepatitis D / Delta Antigen Hepatitis )
ہیپاٹائٹس ڈی سے بچاؤ کیلئے ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کرنا چاہئے ۔ کیونکہ ہیپاٹائٹس ڈی وائرس(HDV)صرف ان افراد کو متاثر کرتا ہے جو پہلے ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہوں یا ہیپاٹائٹس بی وائرس کے Carrier ہوں ۔ اس لئے ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ ہی ہیپاٹائٹس ڈی سے بچاؤ کا ذریعہ ہے ۔
ہیپاٹائٹس جی(Hepatitis G):-
ہیپاٹائٹس جی سے بچاؤ کیلئے بھی انہی احتیاطوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ جن کا ہیپاٹائٹس بی کے ضمن میں درج کیا گیا ہے ۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی کھانے پینے سے لاحق نہیں ہوتے ۔ لیکن عقلمندی یہی ہے کہ سارے معاملات میں احتیاط ہی برتی جائے ۔ ہیپاٹائٹس بی میں بریسٹ فیڈنگ کے متعلق نصیحت زیر بحث ہی رہتی ہے اور اس سلسلے میں ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو کولا مشروبات ، شراب نوشی ، چکنائیاں ، تیز مرچ مصالحے اور غیر ضروری ادویات کے استعمال سے بچنا چاہئے ۔ عوام میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا شعور پیدا کر نے کیلئے صحت کے ادارے ، این جی اوز، میڈیا کے سب ذرائع سے معلومات پہنچا نی چاہئے ۔

  Link