Translate

Search This Blog

Wednesday, December 5, 2012

Hepatitis B - ہیپاٹائٹس بی کیا ہے؟ وبائیات ، مرض پھیلنے کا طریقہ ، تشخیص اور دیگر اہم معلومات


ہیپاٹائٹس بی (Hepatitis-B)
ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) کیا ہے؟ وبائیات ، مرض پھیلنے کا طریقہ ، تشخیص اور دیگر اہم معلومات پر مبنی خصوصی تحریر 

تحریر :حکیم محمد رضوان ارشد                                 
جگر کے امراض خواہ وہ حاد (Acute) ہوںیا مزمن (Chronic)ان کے بے شمار اسباب ہوتے ہیں لیکن آج کے دور میں ساری دنیا میں جگر کے وائر سی انفکشنز (Viral Infections) حاد یا شدید اور مزمن یا پرانے مرض جگر کے سب سے اہم اسباب (Causes)کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وہ وائرسز (Viruses) جو مزمن ورم جگر (Chronic Hepatitis)کی طرف لے جاتے ہیں ان میں ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV) اور پیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) یا ڈیلٹا اینٹی جن شامل ہیں۔ انسانوں کو لاحق ہونے والے وائرسی انفکشنز میں سب سے زیادہ ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) انسانوں میں جگر کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے اور ساری دنیا میں تقریباً دو سو سے تین سو ملین کے قریب افراد HBV انفیکشن میں مبتلا ہیں اور یہ پوری دنیا کی تقریباً پانچ فیصد آبادی بنتی ہے۔ مزمن یا پرانے ہیپاٹائٹس بی اوراس کے نتائج ساری دنیا میں اس وقت صحت کے اہم ترین مسائل ہیں اور پھر ہیپاٹائٹس بی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونیوالی پیچیدگیاں (Complications) یعنی جگر کا چربیلا ہونا یا تلیف الکبد (Cirrhosis)، جگر کا سرطان (Hepatocellular Carcinoma-HCC) اور تلیف الکبد کی وجہ سے پیداہونیو الا اندرونی جریان خون (Visceral Bleeding) اور جگری یا کبدی مرض دماغی (Hepatic Enchephalophathy) وغیرہ کی وجہ سے HBV انفیکشن ایک بہت اہم شرح خرابی (Morbidity) اورشرح اموات (Mortality) سے تعلق رکھتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی (Hep B) کو پہلے ورم جگر بوجہ ٹیکاکاری یاتلقیع (Inoculation Hepatitis)، یرقان مماثل سیرمی (Homologus Serum Jaundice)، لمبی مدت حضانت والا ورم جگر (Long Incubation Hepatitis) ،سیالی ورم جگر (Serum Hepatitis)، ایم ایس۔ ٹو ایچ (MS-2h) اور اسٹریلیا اینٹی جن ہیپاٹائٹس (Australia Antigen Hepatitis)وغیرہ بھی کہا جاتا تھا۔ ہیپاٹائٹس بی کی وجہ ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) انفکشن ہے۔ HBV ایک لفافہ دار (Enveloped) جگر رخی (Hepatotropic) وائرس ہے جو ہپڈ ناوائرائیڈی (Hepadnaviridae) خاندان اور آرتھو ہیپڈ ناوائرس (Orthohepadnavirus) جنس (Genus) سے تعلق رکھتا ہے اس خاندان کے دوسرے فیملی ممبرز میں شامل جگر رخی وائرسز، زمینی گلہری، موش سرمائی اور پیکن بطخ کو متاثر کرتے ہیں۔ ہیڈ ناوائرسز کے جی نومز (Genomes)،تمام جانے ہوئے وائرسز میں سب سے چھوٹے ہیں۔ 
 Structure of HBV and its  Antigens
HBV کا قطربیالیس نینو میٹر (42-nm) ہوتا ہے اس کو ڈین پارٹیکل بھی کہتے ہیں۔ اس 42-nmقطر کے ہیپاٹائٹس بی وائرس(HBV) کو مطالعے کے لیے دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ایک اندرونی حصہ یا کور (Nucleocapsid Core) اور دوسرا اندرونی حصے کے اوپر کا غلاف یا لفافہ (Envelope) اندرونی حصہ یا کور غلاف میں بند ہوتا ہے اندرونی حصے کا قطر 27-nm ہوتا ہے اس میں دائرہ نما جزوی دوہرا دھاگے دار ڈی این اے (Partially Double Stranded DNA) اور HBVکا اپنا ڈی این اے پولیمریز خامرہ ہوتا ہے جس کی ریوس ٹرانسکرپشن (Reverse Transcription) سرگرمی ہوتی ہےHBV کے ڈی این اے کی لمبائی 3.2Kbہے اور اس میں 4جینز(Genes) ہوتے ہیں اس کے علاوہ اندرونی حصے میں ایک ساختی پروٹین ہیپاٹائٹس بی کور اینٹی جن (HBcAg) اور ایک غیر ساختی پروٹین ہیپاٹائٹس بی ای اینٹی جن(HBeAg) ہوتی ہے جو کہ HBV کی جاری یا فعال تقسیم (Active Replication) سے تعلق رکھتی ہے۔HBcAg اورHBeAg ہیپاٹائٹس بی وائرس کے ڈی این اے میں موجود سی (C) جین کی پیداوار ہوتی ہیں اندرونی حصے کے اوپر جو شحمی لحمیاتی (Lipoprotein) غلاف ہوتا ہے اس کی دبازت 7-nmہوتی ہے اسی غلاف کو ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کہتے ہیں یہ لیپڈز (Lipids)، کاربوہائیڈ ریٹس اور پروٹین پر مشتمل ہوتی ہے HBV کی ایک سیالی قسم (Serotype) ہے اور HBsAg پروٹین میں اختلاف کی بنیاد پر 4اہم اینٹی جنیک ما تحت اقسام (Subtypes)یہ ayr، ayw، adr، adw ہیں ان ماتحت اقسام کا پھیلاؤ ساری دنیا میں مختلف ہے۔ HBsAg کو ہیپاٹائٹس بی وائرس ڈی این اے (HBV - DNA) کے ایس (S) جین کو استعمال کرتے ہوئے آزادانہ طور پر متاثرہ (Infected) خلیات جگر سے تالیف کیا جاتا ہے اور یہ خون کثیر تعداد میں خارج ہوتی ہے اس کو سینٹری فیوجڈسیرم(Centrifuged Serum) میں الیکٹران مائیکرو سکوپی سے دیکھا جا سکتا ہے یہ دو مختلف اور واضح ذروں کی شکل میں نظر آتی ہے ایک HBsAg کے 22-nm گول ذرے اور دوسرے نالی دار (Tubular) ساخت والے 22-nmسے 40-nm لمبائی میں نظر آتے ہیں۔ HBsAg کا خون میں ارتکاز ایک ملی لیٹر میں پانچ سو مائیکروگرام (500ug/mL)تک پہنچ سکتا ہے۔ HBsAgذرات مناعت پیدا کرنے والے (Immunogenic) ہوتے ہیں متعدی (Infectious) نہیں ہوتے HBV کے لیے ویکسین اسی سے تیار کی جاتی ہے۔ سالم اور محفوظ HBV وائرس کو بھی اسی سینٹری فیوجڈ سیرم میں دیکھا جا سکتا ہے۔ HBV ڈی این اے میں موجود پی (P) جین ہیپاٹائٹس بی وائرس ڈی این اے پولیمریز اور ایکس (X) جین HBxAg پروٹین کے لیے کام کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی وائرس کا انفکشن ساری دنیا میں عام پایا جاتا ہے اور ساری دنیا کے لوگ اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔ HBV کا طبعی دور بہت زیادہ متغیر قسم کا یا تبدیلیاں ظاہر کرنے والا (Variable) ہوتا ہے اس میں ایک بلاعلامت صحت مند کیرئر(وہ فرد جس میں وائرس تو موجود وہ لیکن اس میں کسی بھی قسم کی کوئی ایسی علامت نہ ہو جس سے اس چیز کا اندازہ لگایا جا سکے کوئی بھی لیبارٹری ٹیسٹ کئے بغیر کہ یہ مریض ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہے) سے لیکر شدید کبدی موت انسائج یا جگر کی بافتوں کاتیزی سے مردہونا (Fulminant Hepatitis-FH) اور جگر کی پرانی بیماری جس میں جگر کا چربیلا ہونا اور جگر کا سرطان وغیرہ شامل ہیں اس طرح کی صورت حال ملتی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی وائرس کی سالماتی حیاتیات (Molecular Biology) اور میزبان (Host)فیکٹرز کے علاوہ دیگر ہیپاٹائٹس پیدا کرنیو الے کرندے (Agents) جیسے ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV) اور ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) یا پھر دیگر غیر جگر رخی (Non-Hepatotropic) وائرسز جیسے انسانی جسم میں قوت مدافعت کو ختم کر دینے والا یا ہیومن امیونو ڈیفی شنسی وائرس (HIV) وغیرہ کے ساتھ ساتھ بیک وقت ہیپاٹائٹس بی وائرس کا انفیکشن نا صرف HBV کے انسانی جسم میں طبعی یا قدرتی دور (Natural Course) پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ یہ HBV کے خلاف استعمال کئے جانے والے لائحہ اعمال (Strategies)کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
Symptoms  of  Hepatitis  B
اب یہاں اس مضمون میں HBV کی وبائیات (Epidemology) ، منتقلی (Transmission)، تولید مرض (Pathogenesis)اور تشخیص کا ذکر کیا جائے گا۔ 
ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)  کی وبائیات اور منتقلی:
HBV کی وبائیات (Epidemiology) کے مطالعہ سے اس چیز کا پتہ چلتا ہے کہ HBV کے پھیلاؤ کی شرح (Prevalence) ساری دنیا میں مختلف ہے۔ خون میں موجود HBVکے بیرونی لحمیاتی کوٹ یا ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کی دریافت (Detection)کی بنیاد پر ترقی یافتہ ممالک جیسے شمالی امریکہ، جنوبی لاطینی امریکہ، کینیڈا، مغربی یورپ اور آسٹریلیا وغیرہ وہ علاقے ہیں جہاں ہیپاٹائٹس بی پائے جانے کی شرح (Rate) یا ہپیاٹائٹس بی کی مقامیت (Endemicity) کم ہے اور مذکورہ علاقوں میں (HBsAg)کیرئرز کی شرح 2% سے بھی کم ہے اور ان ترقی یافتہ جغرافیائی علاقوں میں HBVکا انفیکشن عموماً بلوغت (Adulthood)میں ہوتا ہے۔ا ور ان ترقی یافتہ علاقوں میں ہیپاٹائٹس بی کے پائے جانے کی شرح میں کمی کی وجہ سے جگر کے چربیلے ہونے یا سکڑنے (Cirrhosis)کے واقعات بھی کم اور پھر مزید جگر کے سرطان (HCC) کے واقعات بھی کم رونما ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس کم ترقی یافتہ علاقوں جیسے چائنہ، جنوب مشرقی ایشیاء، پیسیفک بیسن (Pacific Basin)،سب صحاران افریقہ (Sub-Shahran Africa)،امازون بیسن (Amazon Basin)، میں HBV کے پائے جانے کی شرح یا مقامیت (Endemicity) بہت زیادہ ہے اور ان کم ترقی یافتہ علاقوں میں HBsAg کیرئرز کی شرح 8% سے بھی زیادہ ہے اسی لئے ان علاقوں میں HBVکے مزمن یا پرانے انفیکشنز کی وجہ سے جگر کے چربیلے ہونے یا کہبت جگر اور جگر کے سرطان کے بہت زیادہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔ ان علاقوں میں HBV کا انفیکشن انسانوں میں عموماً پیدائش کے وقت پر (Perinatal) اور بچپن (Childhood)میں لاحق ہوتا ہے۔ درمیانے درجے کی مقامیت (Intermediate Endemicity)کے ممالک جہاں HBsAg کیرئرزکی شرح 2% سے 7% تک ہے ان ممالک میں سپین، پرتگال، اٹلی، یونان، مشرقی اور جنوبی یورپ، جاپان، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیاء شامل ہیں۔ ان ممالک میں HBVکے انفیکشن عموماً پیدائش کے وقت، بچپن اور بلوغت میں لاحق ہوتا ہے۔ انسانی جسم میں HBVکی منتقلی زیادہ تر غیر امعائی راستے (Parenteral Route)مثلاً HBV سے آلودہ سوئی (سرنج) سے انجکشن لگوانے، HBV سے آلودہ خون لگوانے، دانتوں کے آلودہ آلات، حجام کے آلودہ آلات، آلودہ سوئی سے کان یا ناک چھدوانے، کسی زخم پر HBV سے آلودہ خون یا مواد لگنے عموماً ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو ڈاکٹر صاحبان اپنے کلینکس میں مریضوں کو انجکشن لگوانے کے لیے پچاس ملی لیٹر دوائی والی وائل وغیرہ استعمال کرتے ہیں ا ور ایک ہی سرنج کے ذریعے اس وائل میں سے بار بار مواد لیکر مریضوں کو انجکشن لگاتے ہیں تو ایک ہی سرنج کے بار بار استعمال کی وجہ سے وائل کے اندر کی ساری دوا آلودہ ہو جاتی ہے اور تب اگر نئی سرنج بھی استعمال کی جائے تو بھی دواء کے آلودہ ہونے کی وجہ سے HBV انفیکشن بلکہ دیگر کئی قسم کے انفیکشنز لاحق ہو سکتے ہیں۔HBV سے آلودہ سامان سے پٹی کروانے یا ٹانکے وغیرہ لگوانے سے بھی ہو سکتا ہے۔ وہ لوگ جن کو HBV انفیکشن لاحق ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ ان کے بارے میں بہت بہترین معلومات حاصل کی جا چکی ہیں۔

 ان کی تفصیل درج ہے: 
:1 HBVسے متاثرہ ماؤں کے بچے ۔
:2 غیر امعائی راستوں (Parenteral) سے ادویات استعمال کرنے والے مثلاً بذریعہ سرنج دواء کا عضلات یا وریدوں میں پہنچانا۔
:3 ان افراد سے جنسی تعلقات یا خاندانی رابطے، جنہیں HBVانفکشن لاحق ہو۔
:4 ایسے افراد جنہوں نے جنسی تسکین کے حصول کے لئے کئی پارٹنرز رکھے ہوں یعنی ایک مرد کا کئی عورتوں یا ایک عورت کا کئی مردوں سے جنسی تعلقات استوار کرنا۔
:5 مختلف اداروں میں داخل افراد مثلاً جیلوں میں قیدی، ذہنی مریضوں کے ادارے میں داخل مریض اور چائلڈ کئیر سنٹر میں بچے۔
:6 ہیلتھ کئیر ورکرز ، ہیموڈ ائیلیسز کروانے والے مریض۔
7: ایسے مریض جن کو کئی دفعہ خون لگ چکا ہو یا پھر ایسی دمویمصنوعات (Blood Products)لگی ہوں جنکی (HBV) سے پاک ہونے کی سکریننگ نہ کی گی ہو۔
8: ہم جنس پرستی (Homosexuality) ۔
ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن کے زیادہ تر واقعات کا سب سے اہم سبب HBV انفیکشن میں مبتلا افراد کے خون سے کسی بھی قسم کا تعلق (Contact)پیداہونا ہی ہوتا ہے۔ تا ہم کلینیکل پریکٹس میں اگر خون کی سکریننگ ہو چکی ہو تو HBV کی منتقلی کا خطرہ بہت کم ہو سکتا ہے۔ وبائیاتی طور پر HBV کی منتقلی کے سب سے اہم راستے جنسی تعلقات، ایک ہی خاندان میں غیر جنسی پھیلاؤ جیسے بچے سے بچے میں(Horizental Transmission) اور سب سے اہم متاثرہ ماں سے پیدائش کے وقت اسکے بچے میں منتقلی ، ماں سے بچے میں منتقلی (Vertical Transmission)، اور بچے سے بچے میں منتقلی خاص طور پر ان علاقوں میں بہت اہم ہے جہاں ہیپاٹائٹس بی بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ اسکے بارے میں پیچھے ذکر ہو چکا ہے۔ 
چائنہ اور مشرق بعید (فارایسٹ) جہاں تقریباً 40% مائیں HBsAgپوزیٹو میں یعنی ہیپاٹائٹس بی کی کیرئر یا ہیپاٹائٹس بی میں مبتلا ہیں او رمزیدانہی ماؤں میں ہیپاٹائٹس بی ای اینٹی جن (HBeAg) بھی پوزیٹو ہے۔ جو کہ HBV کی انسانی جگر میں فعال یا جاری تقسیم (Action Replication)کی نشانی ہوتی ہے۔ ان ماؤں سے ننھے شیر خواروں (Infants)میں ہیپاٹائٹس بی کی منتقلی عام ہے جبکہ افریقہ میں جہاں صرف 15% مائیں HBsAg اور HBeAgپوزیٹو ہیں اور وہاں بھی ماں سے بچے میں منتقلی عام پائی جاتی ہے۔
وہ علاقے جہاں HBVکم پایا جاتا ہے وہاں ماں سے بچے یا بچے سے بچے میں منتقلی کی شرح بھی کم ہے سوائے ان نقل مکانی کر کے آنے والے افراد کے جو کہ کم مقامیت (Low Endemicity) والے علاقوں میں ان علاقوں سے ہجرت کر کے آئے ہوں جہاں ہیپاٹائٹس بی بہت زیادہ(High Endemicity Area) یا عام پایا جاتا ہے۔ خون اور خون کی مصنوعات کے علاوہ HBV کے نشان (Markers) یا HBV کے ذرات مثلاً HBsAg اور HBV-DNA وغیرہ آنسو، تھوک، پسینے، چھاتی کے دودھ، دماغی و نخاعی رطوبت (CSF)، صفراد، پاخانے، مادہ منویہ اور پیشاب میں بھی دریافت کئے جا چکے ہیں جبکہ HBV کے درجات خون کے علاوہ ان مذکورہ بیان کردہ رطوبات میں بالکل کم ہوتے ہیں بنسبت خون کے اور خون ان تمام رطوبتوں (Secretions) کی نسبت زیادہ بیماری پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔چمپینزی میں HBV کی منتقلی کے مطالعات میں تھوک اور مادہ منویہ کی تعدیت (Infectivity) بیان کی گئی ہے۔ 

ہیپاٹائٹس بی وائرس کی تولید مرض(Pathogenesis) :
قدرتی طور پر HBV صرف انسانوں کو جبکہ تجرباتی طور پرچمپینزیزمیں انفیکشن پیدا کرتا ہے۔ اس کم رینج (Narrow Range) کی وجہ سے یہ یقین کیا جاتا ہے کہ جگر کے خلیے پر HBV کیلئے مخصوص قبولندہ (Receptor) ہوتا ہے جگر کے یہ قبولندے انسانی جسم میں ہیپاٹائٹس بی وائرس داخل ہونے میں مدد کرتے ہیں۔ یہ قبولندہ ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کے پری ایس رقبے(Pre S region) میں ایک ایپی ٹوپ (Epitope/Determinant)سے جڑتا ہے اور HBV انسانی جگر میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جب تک کسی وائرس کے لئے انسانی جسم میں مخصوص اور موزوں قبولندے (Receptors) نہ ہوں تب تک کوئی بھی وائرس انسانی جسم میں داخل نہیں ہو سکتا ہے۔ اس ڈیٹا کے علاوہ جو HBV کے پولیمرائزڈسیرم البیومن (Polymerised Serum Albumin) ، امیو گلوبولین اے (IgA)، اور ٹرانسفرین (Transferrin) کے ساتھ تعامل (Interaction)کی تصریح کرتا ہے، جدید تحقیق اسطرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ HBV کے لفافے (Evnelop) پر قبول کرنے والی جگہ (Recognition Site)انٹرلیوکن چھ (IL-6) سے، ایپولیوپروٹین ایچ (Apolipoprotein H) سے ، ایک گلائی کوسائیلیٹڈ پروٹین جی پی 180 (Glycosylated Protein 180) سے یا ایک پروٹین پی 170 سے، اینڈوٹوکن ٹو (Endotoxin II) سے یا جگر کیخلیے کی جھلی پر ایشیا لو گلائی کو پروٹین (Asialoglycoprotein) قبولندے سے، بھی تعامل (Interaction)کرتی ہے۔ ابھی تک HBV کے لئے ایک مخصوص قبولندے یا Ligandکے وجود کو غیر مبہم طور پر بیان نہیں کیا گیا ہے۔ وہ میزبان جو HBV کوقبول کر لیتے ہیں یا داخل ہونے کی اجازت دے دیتے ہیں ان میں وائرسی اجسام اجنبی (Antigens) اور نیوکلیک ایسڈ ابتدائی طور پر سیال دموی (Serum)اور جگر کے خلیات میں ملتے ہیں۔ سالماتی (Molecular) طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے ہپیڈ ناوائرسز (Hepadnaviruses) خلیاتِ جگر کے علاوہ مزید صفراوی نالی کے بشری خلیات میں (Epithelial Cells)، جگر کے خلیات مبطنہ (Endothelial Cells)میں،لبلبے میں، قشرہ کلاہ گردہ (Renal Cortex) میں، گردے، جلد، تلی، ہڈی، ہڈی کے گودے کے خلیات اور کئی محیطی دموی یک نوائی خلیات یا پیری فرل بلڈ مونو نوکلیئر سیلز (PBMCs)میں بھی دریافت (Detect)ہو چکے ہیں۔ HBVکا ڈی این اے (HBV-DNA) غیر کبدی خلیات یاجگر کے خلیات کے علاوہ خلیات (Non Hepatocytes)میں انٹرفیرون لگنے کے بعد یا پھر ہیپاٹائٹس بی سے خود بخود صحت یابی کے بعد بھی موجود رہ سکتا ہے۔ تاہم جدید تحقیق اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ محیطی دموی یک نواتی خلیات (PBMC) سے منسلک ہیپاٹائٹس بی وائرس ڈی این اے (HBV-DNA) زیادہ تر خلیات میں HBVکے جذب (Adsorb)ہونے سے پیدا ہوتا ہے بنسبت محیطی دموی یک نواتی خلیات (PBMC) کے انفکشن اور HBVکی تقسیم کے۔ غیر کبدی خلیات یا جگر کے خلیات کے علاوہ خلیات میں HBV کی حیاتیاتی(Biological) اہمیت زیادہ تر ناقابلِ بیان ہی ہے۔ 
جگر سے باہر HBV مندرجہ ذیل قسم کے تشویش یا خطرناک کردار ادا کر سکتا ہے۔
:1 مزمن HBVانفیکشن کے دوران انفیکشن کو دوبارہ فعال (Active)کرنا۔
:2 مزمن ہیپاٹائیٹس بی میں انٹرفیرون الفا (IFN-alpha) سے فائدہ ہونے کے بعد انفیکشن کا دوبارہ پلٹ آنا۔
:3 اسی طرح جگر کی پیوند کاری کروانے والے وہ مریض جن میں جگر شدید کبدی موت انسائج (Fulminant Hepatitis)یا مزمن ہیپاٹائٹس کی وجہ سے فیل ہو چکا ہو ان میں دوبارہ انفیکشن پیدا کر دینا ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن میں مبتلا افراد کی موجودگی جن میں جگر کے فعلیاتی (Parenchymal)حصے کی بیماری کا کوئی اشارہ نہیں ہونا باوجود اسکے کہ ان میں روزانہ تقریباً 1011وائرسی زروں کی محیط میں گردش (Export)ہوتی ہے اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ HBVکی تقسیم اور وائرس کے جین کا اظہار براہِ راست خلومرضی (Directly Cytopathic) نہیں ہیں۔ کئی ثبوت اس طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہHBV انفیکشن کی تولید مرض (Pathogenesis) زیادہ تر مناعت کے درمیان میں آنے(Immune Mediated)ہے یا مناعتی ردِ اعمال کی وجہ سے ہے۔ HBV انفیکشن میں مبتلا افراد میں اہم مرض جگر کی غیر موجودگی جن میں مناعتی ردِ اعمال ٹھیک نہیں ہوتے (ڈونز سینڈ روم، مزمن گردوں کا فیل ہونا اور ہیومن امیو نو ڈیفی شنسی وائرس کا’’ کو انفیکشن‘‘ وغیرہ) قدرتی طور پر ظاہر ہونے والے تقلب شدہ (جن کے ڈی این اے میں تبدیلی ہو جائے) ہیپاٹائٹس بی وائرسز (HBV Mutants) انسانی جسم کی مناعتی نگرانی (Immune Surveillance) سے خلوسمی ایپی ٹوپس (Cytotoxic Epitopes)کے ویرئنٹس (Variants / Viral quasi-species)کو تالیف کرتے ہوئے بچ سکتے ہیں۔ جو کہ مانع وائرس خلوسمی T لمفو سائٹس (Antiviral Cytotoxic T Lymphocytes)کے لئے T خلیات کے قبولندے کے ایک مخالف (Anatagonist)کے طور پر عمل کرتے ہیں۔حول باب الکبدی خرابیاں یا ریزہ ریزہ شدہ موت انسائج (Piecemeal Necrosis)کی جگہ پر زیادہ تیز سائیو ٹوکسکس ٹی لمفوسائٹس (CD8+ CTL's) موجود ہوتے ہیں۔حاد ہیپاٹائٹس بی اور اس طرح مزمن ہیپاٹائٹس بی کی شدت میں مزید اضافہ ہونے کی وجہ بڑھے ہوئے ٹی خلیات(T-Cells)ردِ اعمال ہوتے ہیں۔ جبکہ جگر کی مخصوص انٹرفیرون گیما(IFN-Gamma)کی پیداوارٹرانسجینک مائس (Transgenic Mice) میں مزمن ورم و الامرض پیدا کرنے کے لئے مناسب ہوتی ہے۔ انٹرفیرون گیما اور ٹیومر نکروسس فیکٹر الفا (TNF-alpha) جو کہ خلوسمی ٹی لمفاوی خلیات (CTL's) پیدا کرتے ہیں حال ہی میں یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ یہ ٹرانسجینک مائس (Transganic Mice) میں دوآزاد وائرس کش راستے فعال کرتے ہیں HBVکے نیو کلیؤ کیپسڈ کو خارج (Eliminate) کر دیتے ہیں اور وائرس کے آر این اے کو توڑ دیتے ہیں۔
HBV انفیکشن کی تشخیص اور HBV اینٹی جنز، اینٹی باڈیز
HBVانفیکشن کی تشخیص کی بنیادسیال د موی (Serologic)اور سالماتی (Molecular)تجزئیے پر ہوتی ہے۔ کلینیکل پریکٹس میں HBV کے سیالی تجزئیے، کلینیکل ڈیٹا، کلینیکل کیمسٹری اور نسیجیاتی مرضیات (Histopathology) سے HBV انفیکشن کی زیادہ تر کیسیز میں تشخیص ہو جاتی ہے۔ کسی بھی فرد کے خون میں HBVانفیکشن کا ایک واحد اور سب سے اہم سیال دموی میں پائی جانے والی نشانی (Serologic Markers)اس کے خون میں ہیپاٹائٹس بی سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کاموجود ہونا یا شناخت (Detect)ہونا ہے۔ یعنی HBsAgکا خون میں ظاہر ہونا HBV انفیکشن یا ہیپاٹائٹس بی لاحق ہونے کی پہلی نشانی ہوتی ہے۔ اور یہ زمانہ حضانت (Incubation)کے دوران کلینیکل ورم جگر کی تکمیل اور سیرم امینوٹر انسفریزٍ (Iminotransferase / ALT, AST)کی سرگرمی (Activity)میں اضافے سے پہلے خون میں شناخت ہوتی ہے۔ اور بعض کیسیز میں HBsAg اتنی جلدی ظاہر ہوتی ہے جیسے انفیکشن ہونے کے ایک ہفتے بعد بھی ظاہر ہو سکتی ہے کیرئر سٹیٹ (Carrier State) میں حاد ورم جگر بی(Acute Hep-B) میں اور مزمن ورم جگر بی (Chronic Hep-B) میں مبتلا افراد میں HBsAg تقریباً ہمیشہ مثبت یا موجود (+ve) رہتی ہے۔ وہ مریض جن کے خون میں HBsAgموجود ہوتی ہے ان میں HBVکی ایک اور اندرونی (Core) اینٹی جن، ہیپاٹائٹس بی کور اینٹی جن (HBcAg) کے خلاف اینٹی باڈی (anti-HBc) بڑی تیزی سے پیدا ہوتی ہے اور HBVکے طبعی دور کے دوران، انفیکشن کے دوران مستقل طو رپر موجود رہتی ہے جبکہ HBV کی ایک تیسری اینٹی جن، ہیپاٹائٹس بی ای اینٹی جن (HBeAg) جگر میں HBVکی فعال یا جاری تقسیم (Active Replication)اور وائرس کی خون میں اونچے درجے کی موجودگی (Viraemia)کی طرف اشارہ کرتی ہے اس کی خون میں موجودگی یہ بتاتی ہے کہ خلیات جگر میں بڑی تیزی سے HBV کی تقسیم ہو رہی ہے اور جگر کے خلیات بڑی تیزی سے تباہ ہو رہے ہیں۔ HBeAg ہیپاٹائٹس بی وائرس کی جاری تقسیم یا تقسیمی مرحلے (Replicative Phase) کا ایک کیفیتی نشان (Qualitative Marker) ہے۔اور پیپاٹائٹس بی وائرس ڈی این اے (HBV - DNA) اس تقسیمی مرحلے کا مقداری نشان (Quantitative Marker)ہے HBVکے تقسیمی مرحلے کے دوران HBV تمام تین ذراتی اقسام HBeAg, HBsAgوغیرہ بمعہ وائرین Virion/(مکمل طور پر ٹھیک اور متعدی HBV ذرات) خون میں گردش کرتی ہیں ۔ HBeAgکا خون میں 3 ماہ سے زائد موجودگی مزمن ہیپاٹائٹس بھی کا گمان پیدا کر دیتی ہے۔ یعنی وائرس تقسیم جاری رہنے کا اشارہ دیتی ہے۔ ای اینٹی جن(HBeAg) عام طور پر خود تحدیدی یا Self Limited( ایک مخصوص اور محدود دور پر رواں بیماری یا بیماری کا اپنے مخصوص دور کو پورا کر کے خود بخود ختم ہو جانا) انفیکشنز میں سرفیس اینٹی جن (HBsAg) کے سیرم سے غائب ہونے سے پہلے غائب ہو جاتی ہے۔ anti-HBe ای اینٹی جن (HBeAg)کے خلاف پیدا ہونے والی اینٹی باڈی ہوتی ہے اور anti-HBeکی پیدائش کے بعد ہی HBeAg سیرم سے غائب یا ختم ہو جاتی ہے۔ اگر anti-HBe سیرم میں ظاہر نہ ہو اور مریض مستقل طور پر HBeAgپوزیٹیو ہی رہے تو ایسے مریضوں کو اعلیٰ کیرئرز (Super Carriers)کہا جاتا ہے اور یہ سپر کیرئرز بہت ہی زیادہ متعدی (Infectious) ہوتے ہیں۔ہیپاٹائٹس بی وائرس انفیکشن سے مکمل صحت یابی (Recovery)کو سیالی (Serological) طورپر مخصوص کیا جاتا ہے۔ سیال دموی میں anti-HBc، anti-HBe، اور anti-HBs کی موجودگی سییعنی یہ مکمل صحت یابی کی نشانیاں ہیں۔ anti-HBsسرفیس اینٹی جن (HBsAg) کے خلاف پیدا ہونے والی آخری اینٹی باڈی ہوتی ہے۔ انسانی خون میں anti-HBs کے بلند درجات (High Titers) HBVکے خلاف قوت مدافعت (Immunity) عطا کرتے ہیں۔ anti-HBs ایک تعدیلی اور HBVکے دور کے دوران خون میں ظاہر ہونے والی آخری اینٹی باڈی ہوتی ہے یہ دوبارہ HBVکا انفیکشن لاحق ہونے سے بچاتی ہے اور وائرس کو انسانی جسم سے کلئیر کرنے میں اس کا ہی کردار ہوتا ہے۔ جب ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لئے ویکسی نیشن کروائی جاتی ہے تو کامیاب ویکسی نیشن ہونے کے بعد بھی anti-HBs ہی خون سیرم میں پیدا ہوتی ہے مگر ویکسی نیشن کے بعد anti-HBs تنہا موجود ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ کوئی اور سیالی نشان (HBV-Marker)مثلاًanti-HBcاور anti-HBeوغیرہ موجود نہیں ہوتیں۔

HBV انفیکشن سے کلینیکل اور سیالی صحت یابی کے باوجود HBV-DNA پولیمریز چین ری ایکشن (PCR) ایمپلی فکیشن کے زریعے شناخت کیا جا سکتا ہے اور یہ کئی مہینوں سے سالوں تک موجود رہ سکتا ہے ان موجودگیوں (Findings) کی کلینیکل اور وبائیاتی اہمیت ابھی تک غیر واضح ہیں یا واضح نہیں ہو سکیں۔ مزمن HBV انفیکشن کے مریضوں میں HBsAg کئی سالوں سے عشروں تک موجود رہ سکتی ہے اور اس(HBsAg) اینٹی جن کی anti-HBs میں سیالی تبدیلی (Seroconversion) بہت کم (ہر سال 5% سے کم) ہوتی ہے۔ HBeAg سے anti-HBe میں سیالی تبدیلی اسی دوران کچھ موقعوں پر ظاہر ہو سکتی ہے یا تو خود بخود ہی ( 5% سے 10% تک ایک سال میں) یا پھر اینٹی وائرل علاج کروانے کے بعد ظاہر ہو سکتی ہے۔عام طور پر HBeAg کی anti-HBe میں سیالی تبدیلی مزمن ہیپاٹائٹس بی کے مریضوں میں ایک حوصلہ افزاء بہترین انجام مرض یعنی جگر میں HBVکی تقسیم کے ختم ہونے اور سیرم سے HBV-DNA کے اخراج یا خاتمے کی طرف اشارہ کرتی ہے تا ہم چند کیسز میں HBeAgکی کمی (Loss)یا غیر موجودگی HBVکے ویرئنٹس (Variants) ظاہر ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے (ویرئنٹس سے مراد کوئی چیز جو چند خصوصیات میں اختلاف رکھتی ہو اس کلاس سے جس سے یہ تعلق رکھتی ہو جیسے کوئی نوع یا مرض کا ویرئنٹ HBV کے ویرئنٹس میں ڈی این اے میں نیو کلئیوٹائیڈ میں معمولی سا اختلاف ہوتا ہے) جو کہ HBeAg کی تالیف کرنے کے اہل نہیں ہوتے پری کور کے بند کرنے والے تبدیل شدہ یا متقلب قانونے کی وجہ سے (Pre-core stop codons matants)، اس صورت حال میں HBeAgکی کمی اور anti-HBe میں سیالی تبدیلی HBV کی تقسیم کے ختم ہونے سے کوئی تعلق نہیں رکھتی اور اسلئے مذکورہ صورت میں HBV انفیکشن دور کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ کلینیکل پریکٹس میں HBVکی سیرم میں د ریافت کے لئے مالیکولر تجزئیے،, Hybridisation Analysis PCR، برانچڈ ڈی این اے (bDNA)ٹیکنالوجی یادیگر طریقوں کی HBV انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی منیجمنٹ میں بہت کم ضرورت پڑتی ہے۔

No comments:

Post a Comment