Translate

Search This Blog

Thursday, May 10, 2012

What is Carrier or Carrier State?

This article has been published in dfferent Tibbi Magaines/journals in Pakistan.

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
New Article On What is Carrier Or Carrier State In Hepatitis ?

تحریر: حکیم محمد رضوان ارشد
Cell:0092-300-48-58-195
E-mail: rizwanarshad123@live.com

حامل تعدیہ یا کیرئر (Carrier)سے مراد ایک غیر علاماتی (Asymptomatic) صحت مند فرد ہوتا ہے جس میں کسی بیماری کے جراثیم یا وائرسز موجود ہوتے ہیں یعنی کیرئر کے خون اور جسمانی رطوبات میں کسی بیماری کے جراثیم یا وائرسز موجود ہوتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ اس کیرئر میں خود بھی فعال (Active) بیماری ہو یا وہ خود نارمل ہی ہو مگر وہ مرض کو آگے منتقل کر سکتا ہے۔ وائرسی ورم جگر (Viral Hepatitis)کی صورت میں کیرئرز کی ایک قسم میں وہ افراد ہوتے ہیں جن میں وائرسی (Virologic) اور سیالی یا مصلیاتی (Serologic) نشانات (Markers) موجود ہوتے ہیں لیکن وہ مکمل طور پر بلا علامت ہوتے ہیں اور حقیقت میں ان میں جگر کی خرابی (Liver Injury)کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا جب ایسے افراد کسی کو خون دینے سے پہلے اپنا بلڈ ٹسٹ (Blood Screening)کرواتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان میں وائرس موجود ہے اور ایسے افراد کا خون نہیں لیا جاتا ایسے افراد کو ہی کیرئرز شناخت کیا جاتا ہے اور کیرئر کہا جاتا ہے ایسے مریضوں کے خون میں جس قسم کے وائرس ہو اسکے مطابق مثلاً اگر خون میں ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV) ہو تو کالا یرقان ۔ اگر ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)ہو تو کہہ دیا جاتا ہے کہ پیلا یرقان ہے اگر کسی کے خون میں قوتِ مدافعت کو ختم کرنے والا وائرس (HIV) موجود ہو تو اسے HIVکا کیرئر کہا جاتا ہے۔ ایسے کیرئر کو یہ کہا جاتا ہے کہ آپ متعلقہ ڈاکٹر یا طبیب سے رابطہ کریں تا کہ بیماری کا مکمل تجزیہ ہو جائے آیا کہ واقعی بیماری موجود بھی ہے کیونکہ بعض دفعہ سکریننگ کے دوران جھوٹا مثبت (False Positive) رزلٹ بھی آ جاتا ہے پھر اگر دیگر حساس قسم کے ٹیسٹ مثلاً ایلائزا (Eliza) ، ریبا (Riba) اور پولمریز چین ری ایکشن   (Polymerase Chain Reaction-PCR) کر کے اس کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ واقعی بیماری ہے کہ نہیں پھر اسکے مطابق اگر ضرورت ہو تو علاج شروع کیا جاتا ہے۔ کیرئرز کی دوسری قسم ان مریضوں پر مشتمل ہوتی ہے جو علاماتی (Symtomatic)یا غیر علاماتی مزون یا پرانے مرض جگر میں مبتلا ہوں ان میں خلیات جگر (Hepatocytes)کی تباہی (Necrosis) کے واضح ثبوت ہوتے ہیں ایک خون دینے والے (Blood Doner)میں ورم جگر (Hepatitis) کی ہسٹری کی غیر موجودگی ممکنہ تعدیت (Infectivity) کو خارج نہیں کرتی ہے۔
ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV)، ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV) اور ہیپاٹائٹس ڈی وائرس (HDV) یا ڈیلٹا اینٹی جن جسکے ساتھ HBV انفیکشن (HBV-HDV Co-Infection) ہو ان کی کیرئر سٹیٹ تسلیم کی جاتی ہے۔ HBV کسی کیرئر کے خون میں تنہا بھی موجود ہو سکتا ہے یا پھر اسکے ساتھ HDV بھی موجود ہو سکتا ہے۔ HBVکی غیر موجودگی میں HDV کا انفیکشن نہیں ہو سکتا کیونکہ HDV کی بقاء کا انحصار HBV پر ہوتا ہے ۔ بعض اوقات ایسے مریض بھی ملتے ہیں جن میں بیک وقت HBV اور HCV ان کے خون میں موجود ہوتے ہیں اور مریض کیرئرسٹیٹ میں ہوتا ہے عام طور پر کیرئر سٹیٹ پیدا ہونے کے خطرے پر وہ افراد ہوتے ہیں جن میں مناعتی رداعمال خراب (Impaired Immune Responses)ہوتے ہیں آیا کہ اس کا تعلق اندرونی یا جسم سے ہو یا پھر قوتِ مدافعت کو دبانے یا روکنے والے علاج (Immunosuppressive Therapy)کا نتیجہ ہو۔ ایک مطالعہ میں کہا گیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ صحت مند کیرئرز (Healthy Carrier)میں معمولی یا قلیل یا پھر جگر کی خرابی کا کوئی ثبوت نہیں پایا جاتا لیکن پھر بھی ان میں پُرانے یامزمن کیرئرز کی طرح جگر کے سرطان (Hepatocellular Carcinoma-HCC)پیدا ہونے کا ایک بڑھا ہوا رسک پایا جاتا ہے۔ جبکہ ہیپاٹائٹس بی کے ایک دوسرے مطالعے میں اس کے برعکس کہا گیا ہے کہ HBCانفیکشن میں مبتلا وہ افراد جن میں جگر کی بیماری کا کوئی ثبوت (Evidence) نہیں ہوتا (صحت مند کیرئرز) ان میں انجام مرض (Prognosis) اچھا ہوتا ہے اور غالباً ایسے مریضوں میں جگر کے چربیلے ہونے یا کہبت جگر (Cirrhosis) اور جگر کے سرطان (HCC) کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ HBVیا HCV کے کیرئرز یا HBV اور HCVکا ہم عدوی (Coinfection)کے وہ صحت مند مریض (کیرئرز) جن میں بیماری کا کوئی ثبوت نہ ہو مثلاً خون کا امتحان نارمل آئے اور جگر کے خامرے ALT, AST) وغیرہ) اور جگر کے تالیفی افعال (Synthetic Functions) اور ان مریضوں کا PCR نیگیٹو ہو تو ایسے مریضوں کو 1سے 2 ماہ بعد اپنے لیور فنکشن ٹسٹس (LFTs) وغیرہ کرواتے رہنا چاہیے اور کسی قسم کی کوئی بھی دواء استعمال نہیں کرنی چاہیے لیکن اگر لیور فنکشن ٹسٹس میں کوئی خرابی یا خامروں (Enzymes) کے درجات بڑھ جائیں یا دوسرے الفاظ میں بیماری فعال یا سرگرم (Active)ہو جائے تو پھر کسی ماہر طبیب سے اپنا مناسب علاج کروانا چاہیے۔ شعبدہ بازوں اور ایسے ڈاکٹروں حکیموں سے بچنا چاہیے جو 15 دن سے 1 ماہ میں اس کا علاج کرنے کا دعویٰ کرتے ہوں۔
اگر میاں بیوی میں سے کسی ایک کو ہیپاٹائٹس بی ہو تو دوسرے صحت مند فرد کو ہیپاٹائٹس بی وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کروا لینی چاہیے اور ویکسی نیشن کروانے کے بعد اس چیز کا امتحان بھی کروا لینا چاہیے آیا کہ ویکسی نیشن کامیاب بھی ہوئی ہے یا نہیں کامیابی کا انحصار ویکسی نیشن کروانے والے فرد کے خون میں HBV کے خلاف ویکسی نیشن کروانے کے بعد خون میں سرفیس اینٹی باڈی (Anti-HBs) کا مطلوبہ مقدار میں پیدا ہونا ہے اور اگر میاں بیوی میں سے کسی ایک کو ہیپاٹائٹس سی ہو تو محفوظ جنسی عمل یا سیف سیکس پریکٹس کے اصولوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے۔

یہاں آخر میں ایک بات جو میں سمجھتا ہوں کہ بڑی ضروری ہے کہ جب کسی فرد کو خون دینے سے پہلے سکریننگ کے مرحلے سے گزارا جاتا ہے یا اس کے خون کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے تو اگر اس کے خون میں ہیپاٹائٹس بی وائرس (HBV) موجود ہوں تو اس مریض کو پیلا یرقان کا مریض کہہ دیا جاتا ہے اور اگر اس فرد کے خون میں ہیپاٹائٹس سی وائرسز (HCV) یا anti-HCV ری ایکٹیو ہو تو اسے کالا یرقان کا مریض کہہ دیا جاتا ہے حالانکہ حقیقت میں پیلا یرقان (Jaundice/Icterus)اور کالا یرقان (Black Jaundice / Icterus Melas)دو علیحدہ علیحدہ بیماریاں ہیں۔ بعض اوقات پیلا یرقان بگڑ کر کالا یرقان بن سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس یا ورم جگر میں رکود (Cholestasis)یا کسی دوسری جگری وجہ سے یرقان ظاہر ہو جائے جو کہ ہیپاٹائٹس کا یرقانی دور (Icteric Phase) ہوتا ہے اور یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ہیپاٹائٹس کے ہر مریض میں یرقان ظاہر ہو کلینیکل طور پر یرقان اس وقت تشخیص کیا جاتا ہے جب خون میں صفراوی لونیت (Bilirubin)کا درجہ ایک ڈیسی لیٹر میں 3 ملی گرام (3 mg / dL) ہو جائے بالغوں میں یرقان ظاہر ہونے کی شرح 62%ہے جبکہ HCV انفیکشن 66% تک غیر یرقانی (Anicteric)ہوتا ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ اگر کسی مریض کو یرقان (Simple Jaundice) ہو جائے تو ضرور اس میں ہیپاٹائٹس کے وائرسز یا اس مریض کو ہیپاٹائٹس بھی ہو گا۔ کالا یرقان جس کو علامہ نفیس ابن عوض کرمانی ؒ اور طبری نے یرقان سندھی بھی کہا ہے اور سندھ سے منسوب کیا ہے جہاں کے باشندوں کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔ بعض حصوں میں ذردی مائل سیاہ ہوتا ہے۔ کالے یرقان میں یرقان ذرد اور یرقان سیاہ دونوں کے اسباب موجود ہوتے ہیں۔ یرقان سیاہ میں بعض اوقات پسینہ تک سیاہ ہو جاتا ہے۔ جیسے یرقان ذرد میں کپڑے زرد رنگ سے رنگ جاتے ہیں اسکے کئی اسباب ہوتے ہیں۔ یرقان سیاہ میں جلد کا رنگ نیلا یا سیاہ اور پاخانے اور پیشاب کا رنگ بھی سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اطباء نے اس کی کئی اقسام بیان کی ہیں۔ بعض اقسام میں اس کے ساتھ عظم الطحال (Spleenomegaly)بھی موجود ہوتا ہے۔ اس ساری صورت حال کو اگر سامنے رکھا جائے یہ سب علیحدہ علیحدہ بیماریاں ہیں پیلا یرقان کے اسباب اور ہیں کالے یرقان کے اسباب اور ہیں جن کا پیچھے زکر کر دیا گیا ہے۔ ہیپاٹائٹس یا ورم جگر کے اسباب اور ہیں آج کل ہیپاٹائٹس کا سب سے زیادہ سبب اے، بی، سی، ڈی، جی وائرسز وغیرہ ہیں اسکے علاوہ ہیپاٹائٹس کا سبب کئی اقسام کے جراثیم(Becteria) اور پروٹوزا (Protoza) خاص طور پر بدلُو (Entamoeba Histatytica) ورم جگر پیدا کر سکتا ہے۔ لہذا اس ساری صورت حال کو مد نظر رکھنا چاہیے اور ہیپاٹائٹس بی کو ورم جگر بی اور ہیپاٹائٹس سی کو ورمِ جگر سی کہنا چاہیے کیونکہ ہیپاٹائٹس بی کو پیلا یرقان اور ہیپاٹائٹس سی کو کالا یرقان کہنا سراسر غلط ہے اس میں تصحیح کی ضرورت ہے۔
 ماہنامہ "رہنماے صحت " فیصل آباد  میں اشاعت 
Monthly "Rahnuma-i Sehat", Faisalabad.
Note: This article was written by Hakeem Muhammad Rizwan Arshad, and it has been published in Monthly Rahnuma-e-Sehat, Faisalabad and other Tibbi Journals in Pakistan.






No comments:

Post a Comment