Translate

Search This Blog

Thursday, May 10, 2012

(Diabetes Mellitis-DM) - ذیابیطس/ شوگر


"ذیابیطس / شوگر "
"شکر کی مرضیاتی  فعلیات  ، لبلبہ اور ذیابیطس کا باہمی تعلق ، اقسام ، ٹائپIذیابیطس ، ٹائپIIذیابیطس ،علامات ،اسباب  دیگر اقسام ، ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں اور  علاج کی حوالے سے خصوصی تحریر "

تحریر:حکیم محمد رضوان ارشد 
                       .Diabetes Mellitis, This Article has been published in different magazines    


بقول علامہ نجیب الدین سمر قندی ؒ "ذیابیطس وہ مرض ہے جس میں پیا ہوا پانی تھوڑی دیر بعد پیشاب کی صورت میں اس طرح خارج ہو جاتا ہے جس طرح مرض زلق المعدہ اور زلق الامعاء میں غذا خارج ہوجایا کرتی ہے دوسرے لفظوں میں زلق المعدہ و زلق الامعاء کو جو نسبت غذا کے ساتھ ہے وہی نسبت مرض ذیابیطس کو مشروب یعنی پانی کے ساتھ ہے"۔
خون میں شکر کی مقدار کے بڑھ جانے کا طبی نام ذیابیطس ہے جو صحیح لفظ دیابیطس ہے اور معرب ہے ڈیابیطس کا جو ایک یونانی لفظ ہے اور جسکا تلفظ اب انگریزی زبان میں ڈایا بیٹیز کیا جاتا ہے جو کہ اس مرض کا موجودہ طبی انگریزی نام ہے۔ذیابیطس کے لغوی معنی ہیں درمیان سے گزرنا یا دولاب یعنی رہٹ یاچرخی چونکہ بقول اطباء یونان اس مرض میں جو پانی پیا جاتا ہے وہ تھوڑے عرصے بعد ویسے ہی یا تھوڑے تغیر کے بعد پیشاب کی صورت میں خارج ہو جاتا ہے پس اس طرح سے بار بار پانی پیا جاتا ہے اور بار بار پیشاب آتا ہے۔ گویا پانی جسم میں ہوکر گذرتا رہتا ہے اور اس کا دور جاری رہتا ہے۔ اسی لیے اس مرض کو عربی زبان میں دواریہ اور زلق الکلیہ اور فارسی زبان میں پرکاریہ و دولابیہ کہتے ہیں۔دولابیہ نام کی وجہ تسمیہ علامہ نفیس ابن عو ض کرمانی ؒ یوں بیان کرتے ہیں"کہ باشندگان "اسکندریہ "کے پانی حوضوں میں ہوا کرتے تھے اسلئے وہ لوگ ان حوضوں میں دولاب )یعنی رہٹ یا چرخی(لگا دیا کرتے تھے تاکہ اس میں حرکت اور ہوا میں لوٹ پھیر کرنے سے پانی لطیف ہوجائے اور گندگی اختیار کرنے سے دور رہے"۔
مرض ذیابیطس کوسلسل البول یعنی پیشاب کا برابر بہنا، استسقاء انمس یعنی مثانے کا استسقاء ،معطثہ یعنی پیاس لگانے والا دوارہ یعنی چکر کھانے والا برکاریہ یعنی پرکار والا بھی کہتے ہیں۔اس مرض کا نام دوراہ)چکر کاٹنے والا(اور برکاریہ)پرکار کی مانند گھومنے والا(اس وجہ سے ہے کہ اس مرض میں پانی پرکار کی طرح جہاں سے آتا ہے وہیں لوٹ جاتا ہے یعنی باہر سے آتا ہے اور باہر ہی چلا جاتا ہے۔بالغ افراد20)سے 70سال تک کی عمر کے لوگ (میں ذیابیطس کی بیماری اندھے پن اور غیر حادثاتی زیر اطراف کے اعضاء کے کاٹنے (Amputation)مثلاًگینگرین کی بیماری جو اکثر پاؤں میں پیدا ہو جاتی ہے وغیرہ کی وجہ سے اور گردے کے آخری درجے کے مرض کا سب سے زیادہ سبب بنتی ہے۔ آج خوش قسمتی سے ڈایابیٹیز کنٹرول اور کمپلی کیشنز ٹرائیل(DCCT)کے نتائج سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں سیرم گلوکوز(Sugar/Glucose)کے درجے کو نارمل درجات کے قریب ترین رکھنے یا شوگر پر کنٹرول رکھنے سے باریک عروقی(Microvascular)اور عصبی پیچیدگیوں کی پیدائش جو ذیابیطس کی بیماری کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہیں ان کو کم یا لیٹ کیا جاسکتا ہے۔
شکر کی مرضیاتی  فعلیات (Pathophysiology)
مرض ذیابیطس میں نشاستہ دار غذاؤں یا کاربوہائیڈریٹ کے ذخیرے اور استحالہ میں خرابی واقع ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔جسے بیش شکر دمومی(Hyperglycemia)کہا جاتا ہے۔گلوکوزکا سالماتی وزن 180ہے یہ ایک 6۔ کاربن مونو سیکرائیڈ اور انسانی جسم کی اہم اور ضروری شکر ہے اور یہ انسانی جسم کے سارے پانی میں نفوذ کیے ہوتی ہے عام حالات میں خون میں شکر کا درجہ ٹھیک رہتا ہے کھانے کے بعد انسانی جسم کی شکر میں معمولی اضافہ ہوجاتا ہے۔جگر کے خلیات دیگر نشاستہ دار غذاؤں(Carbohydrates)کو گلوکوز میں تبدیل کردیتے ہیں اس شکر کی اضافی مقدار یا زائد بچ جانے والی مقدار کو حیوانی نشاستہ(Glycogen)میں تبدیل کرکے جگر میں سٹور کر لیا جاتا ہے یا اسے چربی(Fat)میں تبدیل کرکے انسانی جسم میں محفوظ کر لیا جاتا ہے تاکہ بوقت ضرورت کام آسکے۔ بافتو ں(Tissues)کی طرف سے گلوکوز کے محیطی(Peripheral) استعمال کے لئے مناسب مقدار میں انسولین کی ضرورت ہوتی ہے ایک اوسط درجے کے کھانے کے بعد ایک نارمل فرد میں خون میں شکر کا درجہ تقریباً180 mg/dLتک بڑھ جاتا ہے اور یہ دوبارہ نارمل فاسٹنگ درجے تک 2گھنٹے میں آجاتا ہے۔ خون میں شکر کے اونچے درجے یا تو شکر کے استعمال میں اندرونی طور پر ناکامی یا پھر بہت زیادہ مقدار میں شکر استعمال کرنے کا نتیجہ ہوتے ہیں جب خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہوجائے یعنی180mg/dLسے بھی تجاوز کر جائے تو گردے کا تھرس ہولڈبڑھ جاتا ہے اور گردے پیشاب میں بھی شکر شکر خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں اور پیشاب میں بھی شکر آنا شروع ہو جاتی ہے جسے بول شکری(Glycouria)کہتے ہیں۔ گردوں کا نارمل تھرش ہولڈ(Renal Threshold)ظاہر ہوتا ہے جب سیرم شوگر 160-190mg/dLتک پہنچ جائے اور خراب گردے میں اونچا ہوسکتا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ صحت مند افراد کے پیشاب میں بھی شکر خارج ہوتی ہے۔لیکن اس کی مقدار اتنی کم ہوتی ہے جیسے3-25mg/dLکہ اس مقدار کو ڈپ سٹک سے شناخت نہیں کیا جاسکتا۔حسب معمول حالت میں خون میں شکر کی مقدار خالی پیٹ (Fasting) 60-115mg/dLہوتی ہے۔ جب خون میں شوگر کی مقدار 180ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے تجاوز کر جاتی ہے۔ تو پیشاب میں شکر آنا شروع ہوتی ہے اس لئے شوگر کے مریض کو چاہیے کہ وہ اپنی شوگر کے ٹیسٹ کے لیے صرف پیشاب ٹیسٹ ہی کروانے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اسے چاہیے کہ بلڈ شوگر کا ٹسٹ کروائے یہاں یہ بات بڑی دلچسپ ہے کہ روزہ کی حالت میں خون کے اندر شوگر کی مقدار حسب معمول حدود میں رہ سکتی ہے۔
لبلبہ اور ذیابیطس کا باہمی تعلق
Correlation Between Diabetes Mellitis  
 Pancreas &
لبلبہ کے جزائر کولینگر ہینز کے جزیرے(Islet of Langerhans) بھی کہتے ہیں۔یہ سارے لبلبے میں منتشرخصوصی خلیوں کے اجتماع ہوتے ہیں یہ جزائر کئی اقسام کے خلیات پر مشتمل ہوتے ہیں اور ہر ایک قسم کے خلیات کے کیمیائی اور خوردبینی خدوخال ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں اورمختلف قسم کے ہارمون خارج کرتے ہیں۔تقریباً 20% تکAخلیات ہوتے ہیں جوگلوکاگون (Glucagon)خارج کرتے ہیں۔ یہ ایک ہارمون ہے جو حیوانی نشاستہ (Glycogen)کو گلوکوز یا شکر میں تبدیل کرتا ہے اوربھوکے پیٹ ہونے کے دوران خون میں شکر کو مزید کم ہونے سے روکتا ہے۔ لبلبے کے جزائر میں دوسرے خلیات 70%بیٹا یا (B) خلیات ہوتے ہیں جو انسولین خارج کرتے ہیں۔ انسولین انسانی جسم میں نشاستہ دار غذاؤں اور شکر کے استعمال کے لئے بہت ضروری ہوتی ہے۔ انسانی جسم میں انسولین اپنے عمل سے شکر کی مقدار کو نارمل رکھتی ہے اور خون میں شکر بڑھنے نہیں دیتی بلکہ اگر بیٹاسیلز کسی وجہ سے تباہ ہو جائیں تو انسولین پیدا نہیں ہوتی اور انسانی جسم میں شکر کی مقدار کو کم کرنے کے لئے باہر سے انسولین لینے کی ضرورت پڑتی ہے اور اگر مریض موٹا ہو بعض اوقات اس کے موٹاپے کی وجہ سے انسولین کی مقدار ناکافی ہو جاتی ہے۔ اسکی وجہ سے بھی انسانی جسم میں شکر بڑھ جاتی ہے۔بعض اوقات انسانی جسم میں انسولین متضاد(Insulin Antagonists)مادے پیدا ہو جاتے ہیں اور یہ مادے جسم میں انسولین کے اثر کو بے کار کر دیتے ہیں اور انسانی جسم میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اسلئے ذیابیطس کے علاج سے پہلے حتمی تشخیص کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔اسکے علاوہ لبلبے کے جزائر میں5%تک Dخلیات بھی ہوتے ہیں جو GastrinیاSomatostatinخارج کرتے ہیں اورلبلبے کےFخلیات لبلبے کے پولی پیپٹائیڈ خارج کرتے ہیں۔
اگر انسولین پیدا کرنے والے خلیات )بیٹاسیلز(میں رسولی(Insulinoma)بن جائے تو عموماً85%تک یہ رسولیاں سادہ ہوتی ہیں اور بیٹا سیلز کے بہت زیادہ ہوجانے کی وجہ سے کثیر مقدار میں انسولین خارج ہوتی ہے)اسی طرح پروانسولین اور سی پیپٹائیڈ(جو کہ خون میں شکر کی شدید کمی پیدا کردیتے ہیں یہ رسولیاں کثیر مقدار میں بھی ہوسکتی ہیں اور اکثر ایسا خاندانی کیسیز میں ہوتا ہے۔ اور اگر گلوکاگون پیدا کرنے والے خلیات میں رسولیاں پیدا ہو جائے تو ان سے کثیر مقدار میں کلوکاگون خارج ہوتی ہے جس سے ایک مخصوص قسم کا ورم جلد(Dermatitis)جسے نیکرولائیٹک مائیگریٹری اریتھیما(Necrolytic Migratory Erythema)کہتے ہیں پیدا ہوتا ہے ایسے مریضوں میں مزید ذیابیطس شکر ی، وزن کی کمی، جگر میں ثانوی انتقالیت(Metastasis)تشخیص کے وقت پر ملتی ہے۔
ذیابیطس کی اقسام
Types Of Diabetes Mellitis 
جدید تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی عام طور پر دو اقسام پائی جاتی ہیں۔ تقریباً90%تک مریضوں میں ٹائپIIذیابیطس پائی جاتی ہے جسے نان انسولین ڈیپنڈنٹ ڈایا بیٹیز ملائیٹس (NIDDM)بھی کہتے ہیں اور دوسری قسم جسے ٹائپIذیابیطس یا انسولین ڈیپنڈنٹ ڈابیٹیزملائیٹس(IDDM)کہتے ہیں۔ وہ لوگ جنہیں ٹائپ IIذیابیطس ہوتی ہے ان میں سے تقریباً50%تک پہلے سے تشخیص نہیں ہوپائے۔ اسی لیے ان کا علاج بھی نہیں ہوپاتا اور جب ان کی بیماری کی تشخیص ہوتی ہے تو اصل میں انہیں تقریباً4سے7سال پہلے سے ذیابیطس لاحق ہوئی ہوتی ہے تشخیص کے وقت پر یہ نئے تشخیص ہونے والے ٹائپ IIذیابیطس کے مریضوں میں ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والے آنکھوں کے امراض (Diabetic Retinopathy)ذیابیطسی مرض عصبی(Neuropathy)اور یا ذیابیطسی مرض گردہ (Nephropathy)تشخیص کے وقت پر موجود ہوسکتے ہیں یعنی کہ ذیابیطس کی وجہ سے کافی پیچیدگیاں پیدا ہونے کے بعد ان میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے۔
ٹائپI ذیابیطس
Type I Diabetes Mellitis 
ٹائپIذیابیطس کم عمر افراد یا کمسن افراد(Juveniles)،پتلے مریضوں میں پیدا ہوتی ہے لیکن یہ کبھی کبھار بالغوں میں بھی ظاہر ہوسکتی ہے خاص طور پر پتلے(Non-Obese)افراد میں اور وہ جو ادھیڑ عمر (Elders)میں پہنچ چکے ہوں۔ ٹائپIذیابیطس میں لبلبہ انسولین خارج کرنے کے قابل نہیں رہتا یعنی وہ مریض جن میں ٹائپIذیابیطس ہوتی ہے ان میں انسولین کی پیدائش بالکل ختم ہوجاتی ہے کیونکہ لبلبہ کے بیٹا خلیات ہی فیل ہوچکے ہوتے ہیں اور انسولین پیدا کرنے کے لئے تحریکوں)مہیجات(کے نتیجے میں کوئی رد عمل ظاہر نہیں کرتے یا انسولین خارج نہیں کرتے نتیجتاً گردش کرتی ہوئی انسولین(Circulating Insulin)غیر موجود ہوتی ہے۔ اور پلازما گلوکاگون(Glucagon)بھی بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ انسولین نہ ہونے کی وجہ سے شدید قسم کی ذیابیطس پیدا ہوجاتی ہے اورخون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے ذیابیطس کی یہ قسم عموماًکیٹوسز(Ketosis)کے ساتھ منسلک ہوتی ہے اور ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(DKA)پیدا ہوتا ہے کیونکہ ٹائپIذیابیطس کے مریضوں میں ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(Ketoacidosis)کا رحجان پایا جاتا ہے۔ اسلئے ذیابیطس ٹائپIکے مریضوں میں خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنے، گلوکاگون کی زائد مقدارکو کم کرنے، کیٹوسس سے بچانے اور تفرقی(Catabolic) حالت کو ختم کرنے کے لئے تاعمر بیرونی یا باہر سے انسولین(Exogenous Insulin)پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ یہ مریض اندرونی طور پر انسولین پیدا نہیں کرتے ایسے مریض جن کو ٹائپIذیابیطس ہو ان کی سرجری یا کسی بیماری سے پہلے ان کی شناخت ہو جانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں میں جب خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ ہو اور ساتھ میں کوئی مرض بھی ہو تو ان کے پیشاب میں کیٹون اجسام کی پیمائش ہوتی رہنی چاہیے۔
ٹائپI ذیابیطس کی اہم ترین تشخیصی علامات
Important Diagnostic Symptoms Of 
Type I Diabetes Mellitis 
پیشاب کا بہت زیادہ آنا(Polyuria)، بھوک زیادہ لگنا(Polydypsia)، وزن تیزی سے کم ہونا، کھانے کے بعد خون میں شکر کی مقدار دو سو ملی گرام فی ڈیسی لیٹرسے زیادہ(>200mg/dL)ہونا یہ ساری علامات خون میں شکر کی زیادتی کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود خون میں شکر کی مقدار ایک سو چھبیس ملی گرام فی ڈیسی لیٹر(126mg/dL)یا اس سے زیادہ ہونا اور ایسا ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ہونایعنی کہ ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ساری رات بھوکے رہنے کے باوجود بھی خون میں شکر کا ٹسٹ کروانے پر خون میں شکر126mg/dLسے زیادہ آنا اسے فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ بھی کہہ سکتے ہیں خون میں کیٹون باڈیز/کیتون الدم(Ketonaemia)اور پیشاب میں ایسیٹون اجسام(Acetone Bodies)ظاہر ہوتے ہیں جسے بول کیتونی(Ketonuria)کہا جاتا ہے۔
ٹائپI ذیابیطس کے اسباب 
Causes of Type I Diabetes Mellitis
لبلبے کے جزائر کے بی خلیات یا بیٹاسیلز (Pancreatic B Cells)کا خود بخود یا نامعلوم وجوہات کی وجہ سے پیدا ہونے والے مناعتی رد اعمال(Autoimmune Process)کی وجہ سے تباہ ہو جانا اسکے علاوہ بی خلیات ،بافتوں میں فولاد کی تہہ نشینی(Hemochromatosis)لبلبے کے ورم، کیسہ دار(Cystic)یا زائد نمو(Neoplasia)والی بیماری یا پھر لبلبے کو کاٹ دینے سے بھی یہ صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
ٹائپIIذیابیطس
Type II Diabetes Mellitis 
ٹائپIIیابیطس جسے(NIDDM)بھی کہتے ہیں کے اکثر مریضوں کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہوتی ہے۔بالغوں میں یہ زیادہ اور اکثر کم عمر افراد میں بھی پیدا ہوسکتی ہے۔اور ان میں ذیابیطس کی خاندانی ہسٹری بھی پائی جاتی ہے۔ اور یہ لوگ عموماً موٹے ہوتے ہیں اگرچہ10%سے 20%تک ٹائپIIذیابیطس کے مریض پتلے(Lean)بھی ہوسکتے ہیں ٹائپIIذیابیطس میں انسولین کے عمل(Insulin Action)سے محیطی مزاحمت(Peripheral Resistance)اوربیٹا خلیات سے انسولین کے اخراج یا تراوش میں کمی ہوجاتی ہے۔اس کے باوجود کہ سیرم میں گلوکوز کے درجات بڑھے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ خرابیاں شکر کے محیطی اٹھاؤ(update)کو کم اور اسی طرح جگر کی شکری پیداوار(Output)کو بڑھا دیتی ہے جس سے بعد ازطعام(Postpardinal)اور خالی پیٹ(Fasting)خون میں شکر کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے۔ کیونکہ ٹائپIIذیابیطس کے مریض میں اندرونی طور پر کچھ انسولین پیدا کرنے اور اخراج کرنے کی اہلیت ہوتی ہے۔ ان میں سے جو انسولین لے رہے ہوتے ہیں اگر وہ انسولین لینا بند بھی کر دیں تو بھی ان میں ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس پیدانہیں ہوتا ۔اسلئے ٹائپIIذیابیطس کے مریض انسولین کے ضرورت مند(Insulin Requiring)سمجھے جاتے ہیں ناکہ انسولین پر انحصار کرنے والے(insulin Dependent)یعنی صرف اور صرف بیرونی انسولین پر انحصار کرنے والے مریض نہیں ہیں۔ اسکے علاوہ ذیابیطس ٹائپIIکے اکثر مریضوں کو اس چیز کی ضرورت نہیں ہوتی کہ انہیں خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنے والی ادویات
(Oral Antidiabetic) یا انسولین دے کر ان کا علاج کیا جائے اگر یہ مریض اپنا وزن کم کریں اور کھانے پینے میں احتیاط کریں۔ آج سے پہلے ذیابیطس کی دونوں اقسام ٹائپ Iاور ٹائپIIذیابیطس میں فرق کرنے کے لیے بہت سیدھا سا طریقہ استعمال کیا جاتا تھا اگر مریض بچپن میں ذیابیطس میں مبتلا ہو اور خاص طور پر اگر اس کے ساتھ ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس(DKA)بھی ہو تو ایسے مریض کو ٹائپIذیابیطس کا مریض سمجھا جاتا تھا لیکن اب لوگوں میں ٹائپIIذیابیطس چھوٹی عمروں میں بعض اوقات اتنی کم عمری جیسے6سے 7سال کی عمر میں بھی پیدا ہورہی ہے ۔ جب کہ اس کے برعکس کچھ زیادہ عمر (Elderly Patients)کے مریض جو نئی شروع ہونے والی ٹائپIذیابیطس اور ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس کے ساتھ موجود ہوتے ہیں اور یہ مریض نتیجتاً انسولین پر انحصار کرنے والے (Insulin Dependent)ہوتے ہیں۔کسی مریض کی تشخیص کرنا کہ اسے ٹائپIذیابیطس ہے کہ ٹائپIIذیابیطس بعض اوقات مشکل بھی ہوسکتا ہے۔ لیکن ایک بہترین کلینیکل ہسٹری حاصل کرلینے سے اکثرتشخیص کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔عمر سے قطع نظر ٹائپIIذیابیطس کی ایک مضبوط خاندانی ہسٹری موٹاپا، اور ایک ہسپانوی، سیاہ یا ایک مقامی امریکی وغیرہ کے اندازے سے یا صرف خاندانی ہسٹری سے ہی ٹائپIIذیابیطس کی تشخیص ہوجاتی ہے۔ ایک پتلا سفید رنگ کا مریض جس میں ذیابیطس کی خاندانی ہسٹری موجود نہ ہو،اور جس میں ذیابیطس بچپن(Childhood)میں پیدا ہوئی ہو تو اس کو ٹائپIذیابیطس تشخیص کیا جاتا ہے۔ ذیابیطس کی دونوں اقسام میں فرق کرنے کیلئے کسی قطعی ٹسٹ کا وجود نہیں ہے۔ کسی بھی قسم کی ذیابیطس میں ذیابیطس کے ابتدائی دور میں سی پیپٹائیڈ)پیپٹائیڈ کو جوڑ نے والا(کے درجات اکثر قابل پیمائش ہوتے ہیں اسلئے یہ شوگر کی دونوں اقسام میں فرق نہیں ہوتا۔ اگر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ ایک انسولین سے علاج کروانے والے کو غالباً ٹائپIIذیابیطس ہے تو اس مریض کو انسولین لگنے والے سلسلے کو منقطع کر دیا جاتا ہے اوراس مریض کی انسولین کی خوراک کو آہستہ آہستہ تبدیل کیا جاتا ہے دہنی مانع ذیابیطس ادویات)منہ کے ذریعے سے کھائی جانے والی شوگر کو کم کرنے والی ادویات( کے ساتھ اورپھر انسولین بند کرکے دہنی مانع ذیابیطس ادویات شروع کروادی جاتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو اپنی شوگر خود ہی ماپتے رہنا چاہیے اگر خون میں شکر کی مقدار بڑھ جائے تو پیشاب کا بھی امتحان برائے کیتون ہونا چاہیے۔

ٹائپ II ذیابیطس کی اہم ترین تشخیصی علامات
Important Diagnostic Symptoms Of 
Type II Diabetes Mellitis 
زیادہ ترمریضوں کی عمر چالیس سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ اور موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں پیشاب بہت زیادہ آتا ہے اور بھوک بھی زیادہ لگتی ہے۔ پیشاب میں کیتون خارج ہونا /کیتون بولی(Ketonuria)اور وزن کا کم ہونا عام طور پر ایسی علامات تشخیص کے وقت کم پائی جاتی ہیں۔ عورتوں میں اندام نہانی کا(Candidal)انفیکشن اس مرض کی ابتدائی علامت ہوسکتی ہے۔ کئی افراد میں چند علامات یا علامات موجود ہی نہیں ہوتیں۔ ایک ساری رات بھوکے رہ کر گزارنے کے باوجود خون میں شکر کی مقدار126mg/dLیا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔ اور ایسا ایک دفعہ سے زائد موقعوں پر ہوتا ہے اور عموماً اس کے ساتھ فشار الدم قوی(Hypertension)خون میں چربی کی زیادتی(Hyperlipidimia)اور شریانوں کی تنگی اور سختی(Atherosclerosis)وغیرہ کی علامات بھی اس مرض کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں۔
ٹائپII ذیابیطس کے اسباب
Causes of Type II Diabetes Mellitis  
ذیابیطس کی یہ قسم زیادہ پائی جاتی ہے۔ اوریہ صورتحال انسانی جسم میں موجود انسولین سے مزاحمت(Resistacne)کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس کا سب سے بڑا سبب اندرونی اعضاء یا اعضاء شکم کے موٹاپے(Visceral Obesity)اور انسولین کے بہاؤ میں نقص پیدا ہوجاتا ہے۔ یہ ایک مختلف الاوضاع (Heterognous) گروپ کی نمائندگی کرتی ہے جو ذیابیطس کی ہلکی اقسام پر مشتمل ہوتی ہے ۔ اس قسم کی شوگر ذیابیطس میں خون میں گردش کرتی ہوئی اندرونی انسولین کی مقدار ذیابیطسی کیٹو ایسی ڈوسس سے بچانے کیلئے مناسب ہوتی ہے لیکن خون میں شکر کی زیادتی سے بچانے کے لئے بعض اوقات غیر مناسب ہوتی ہے۔ بافتوں کی طرف سے مزاحمت(Insensitivity)کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔ ذیابیطس کی اس قسم کے زیادہ تر کیسیز میں اسباب نامعلوم ہیں۔ بافتوں کی انسولین سے بے حسی زیادہ تر ٹائپIIکے مریضوں میں نوٹ کی گئی ہے۔ اور وزن سے قطع نظر کئی باہمی تعلق رکھنے والے(Inter-related)فیکٹرز سے بھی اس کو منسوب کیا گیا ہے۔ اس میں ایک فرضی)ابھی تک بیان نہیں ہوسکا(جینیاتی فیکٹر شامل ہے جو کہ بطنی احشائی موٹاپا اور عمر کے بڑھاؤ کی وجہ سے انسولین کی مزاحمت میں مزید اضافہ کی وجہ سے شدت اختیار کر جاتا ہے۔

ذیابیطس کی دیگر اقسام
Other Kinds Of Diabetes Mellitis  
موڈی ذیابیطس
Maturity Onset DM-MODY
زمانہ بلوغت پر شروع ہونے والی کم عمر افراد کی ذیابیطس جسے میچورٹی اونسٹ ڈایابیٹیز آف ینگ(MODY)بھی کہتے ہیں ٹائپIIذیابیطس ہی کی ایک قسم ہے۔ جو ایک خاندان میں کئی نسلوں کو متاثر کرسکتی ہے۔ یہ پچیس سال کی عمر میں یا اس سے بھی پہلے ظاہر ہوسکتی ہے۔ مریض عموماً موٹے نہیں ہوتے اور ان میں شکر کی زائد مقدار کو کم کرنے کے لئے انسولین کی بھی کمی ہوتی ہے موڈی ذیابیطس کی مزید تین اقسام بیان کی گئی ہیں۔ جو کروموسومز7,20اور 12کے ایک جین کی خرابی سے تعلق رکھتی ہیں۔
دوران حمل ذیابیطس یا  جیسٹیشنل ڈایابیٹیز
 Gestational Dibetes
زمانہ حمل کے دوران شکر کی برداشت میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جب بی خلیات رکھنے میں ایک توارثی کمی ہو تو اس کے نتیجے میں لبلبہ اس قابل نہیں ہوتا کہ مناسب مقدار میں انسولین خارج کرے تاکہ مشیمہ(Placenta)کے ہارمون کی وجہ سے جو انسولین سے مزاحمت پیدا ہوتی ہے اس پر قابو پایا جاسکے یہ تمام حاملہ عورتوں میں سے 2%سے 5%میں ظاہر ہوتی ہے اور ماں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ اس کی شرح بھی بڑھتی رہتی ہے اوراگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جنین کے بڑے ہونے (Fetal Macrosomia)، شکر کی کمی،کیلشیم کی کمی(Hypocalcemia)اور خون میں بلی روبین کی زیادتی(Hyperbilirubinemia)کا سبب بن سکتی ہے ۔جب حمل کے دوران ذیابیطس (Gestational Dibetes)کا شک ہو تو حمل کے ۲۵ ہفتوں پر50گرام گلوکوز لوڈ سے مریضہ کی سکر ینگ ہونی چاہیے۔ اگر سیرم گلوکوز کا درجہ50گرام گلوکو زکھانے کے بعد140mg/dL >ہو تو حملی ذیابیطس کی تشخیص ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد مریضہ تین گھنٹے والا شکر برداشت امتحان(STT)ہونا چاہیے۔

ناقص تغذیہ والی ذیابیطس
ناقص تغذیہ والی مال نوٹریشن ریلیٹڈ ڈایابیٹیز عموماً تیسری دنیا کے ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں پیدا ہوتی ہے جو کہ ناقص تغذیہ کا شکار ہوتے ہیں یہ عموماً10سے40سال کی عمر کے افراد میں پیدا ہوتی ہے اور ان مریضوں میں واضح علاماتی ذیابیطس ہوتی ہے اور یہ کیتونیت (Ketosis)سے مزاحمت کرتے ہیں زیادہ تر کا علاج بذریعہ انسولین ہی کیا جاتاہے۔
ذیابیطس کی اقسام کی ایک قسم جو کہ دیگر بیماریوں یا ادویات سے کی وجہ سے پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کو پہلے ثانوی ذیابیطس (Secondary Diabetes)کہتے تھے۔ ابتدائی عمل پر انحصار کرتی ہے جس میں شامل ہے)مثلاً لبلبے کے بی خلیات کی تباہی یا پھر انسولین سے محیطی مزاحمت(ان اقسام کے مریضوں کا رویہ(Behave)بھی بالترتیب ٹائپIاور ٹائپIIذیابیطس کے مریضوں کی طرح ہی ہوتاہے۔
ذیابیطس کے فروق الامراض میں شامل ہے1۔ لبلبے کی وہ بیماری جو لبلبے کے بی خلیات کو تباہ کر دیتی ہے۔ مثلاً فولاد کی تہہ نشینی ، لبلبہ کا ورم، کیسہ دار لیفیت (Cystis Fibrosis)اور لبلبے کا کینسر2۔ حرکاری علائمیہ (Hormonal Syndromes)جو انسولین کی تراوش کے ساتھ رد عمل (Interfere)کرتی ہیں مثلاً ایڈرنیل میڈولا کی رسولی(Pheochromocytoma)اور یا محیطی انسولین سے مزاحمت پیدا کرنے کا سبب مثلاًکبر الجوارح(Acromegaly)، کشنگ سینڈرم اور ایڈرنیل میڈولا کی رسولی3۔ ادویات سے )کی وجہ سے(پیدا ہونے والی ذیابیطس مثلاً فینی ٹوئن(Phenytoin)، گلوکوکورٹی کوئیڈز،وغیرہ استعما ل کرنے سے 4۔بہت کم انسولین کے قبولندوں(Receptors)کی خرابیاں5۔ کئی ایک لیکن کم جینیاتی علائمیہ (Genetic Syndromes)جن کی وجہ سے بہت زیادہ ذیابیطس پیدا ہوسکتی ہے6۔ وہ مریض جن میں انسولین کے ابنارمل مالیکیول ہوتے ہیں جو کہ نارمل انسولین مالیکیول کی نسبت بہت کم موثر ہوتے ہیں ۔

ذیابیطس کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں
Diabetic Complecations
اگر ذیابیطس کا مناسب علاج نہ کیا جائے تو لگاتار جسم میں شکر کی مقدار بڑھے رہنے کی وجہ سے کئی مزید خرابیاں اور پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں مثلاً آنکھوں کے طبقہ شبکیہ کی بیماری(Retinopathy)،ذیابیطسی سفید موتیا اور کالا موتیا ، گردوں کی بیماری(Nephropathy)،محیطی اعصابی خرابیاں،پیشاب میں البیومن آنا، خون کی باریک نالیوں(Microvascular)کی بیماریاں،ذیابیطسی پاؤں کا مرض(Diabetic foot)،امراض قلب ، مردانہ کمزوری،فشار الدم قوی(Hypertension)، خون کی محیطی نالیوں کی خرابیاں اور امراض جلد وغیرہ جیسی پیچیدگیاں ہوسکتی ہیں۔

ذیابیطس / شوگر کا طب یونانی یا قدرتی ادویات سےعلاج
 Treatment Of Diabetes Mellitis With 
Natural, Herbal Medicine
سب سے پہلے حتمی اور جامع تشخیص کی جائے چونکہ ٹائپ Iذیابیطس کے مریضوں میں اندرونی انسولین بالکل پیدا نہیں ہوتی اسلئے مناسب ہے کہ ان مریضوں کا علاج بیرونی انسولین لگا کر ہی کیا جائے ٹائپIIکے مریضوں کو سب سے پہلے ورزش پر آمادہ کیا جائے تاکہ ان کا وزن کم ہو اور ان کا پہلے غیر ادویاتی علاج کرکے ہی ذیابیطس بیماری پر کنٹرول کرنا چاہیے کھانے پینے میں احتیاط اور سادہ زندگی گزارے کی ترغیب دی جائے لیکن اگر ان سارے اعمال کے بعد بھی شوگر کی مقدار نارمل نہ ہو تو پھر دواؤں کے ساتھ علاج شروع کر دینا چاہیے کیونکہ ٹائپIIذیابیطس کے مریضوں میں اندرونی طور پر بھی کچھ نہ کچھ انسولین پیدا ہوتی رہتی ہے اسلئے ان مریضوں کو بذریعہ دہن دیسی ادویات کھلا کر لبلبے کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ لبلبہ مناسب مقدار میں جسمانی ضرورت کے مطابق انسولین پیدا کرنے اور ذیابیطس کے مرض پر کنٹرول ہوجائے اگر دیسی ادویات کا احتیاط سے استعمال کیا جائے اور مریض پرہیز بھی کرے تو ان ادویات سے ذیابیطس کا کامیاب علاج کیا جاسکتا ہے۔
نسخہ نمبر1:
اکسیر ذیابیطس
Ikseer-e-Ziabetes - Diabetic Elixir
چاکسو، گڑمار، تخم جامن، تخم کریلہ خشک، زنجبیل اور پوست ہلیلہ زرد تمام دوائیں ہم وزن لیکر صاف کرکے باریک پیس لیں۔اسے3گرام صبح دوپہر شام ہمراہ آب تازہ استعمال کریں۔
 نسخہ نمبر2:
دوائے زیابیطس خاص
Dawa-e-Ziabetes

چاکسو60گرام،گوندکیکرافریقی60گرام،ہلدی60گرام،مغزکرنجوہ60گرام،مصبراصلی30گرام ، سب دواؤں کو پیس کر ڈبل زیرو کے نمبر کے کیپسول بھر لیں۔ ایک سے دو کیپسول صبح دوپہر شام ہمراہ پانی لیں۔

دیگر یونانی مرکبات برا ئے زیابیطس
Other Natural Medicine Compounds For DM
مرکبات میں سفوف ہندی، سفوف صندل ذیابیطس والا، سفوف ذیابیطس، قرص ذیابیطس، قرص طباشیر، قرص کافور، اور کشتہ بیضہ مرغ اور کشتہ زمرد کا استعمال مفید ہے۔

No comments:

Post a Comment