Translate

Search This Blog

Monday, May 7, 2012

what is a joint-جوڑ کیا ہے؟



جوڑ کیا ہے؟
تحریر :۔حکیم  محمد رضوان ارشد 

اس کے لیے ہم سب سے پہلے ایک دفعہ پھر جوڑوں کے علم (Arthrology) پر ایک طائرانہ نظر ڈال لیتے ہیں۔ عام طور پر جوڑوں کا لفظ ان مقامات پر صادق آتا ہے جہاں دو یا زائد ہڈیاں آپس میں رباطات (Ligaments) اور دیگر بندشوں کے ذریعے ملی ہوئی اور مضبوط ہوتی ہیں۔ جیسے کہنی‘ کندھے یا گھٹنے کا جوڑ اور ان کی واضح یا درست حالت یہ ہوتی ہے کہ دو ہڈیوں کے سرے آپس میں ملنے کے لیے نہایت اعلیٰ سہولت رکھتے ہیں۔ قدرت انہیں رباطات کے ذریعے باندھ دیتی ہے۔

"A point of contact of two or more bones is called a joint or arthrosis or an articulation"
"A joint is the part of the body where two or more bones meet to allow movement. Generally speaking, the greater the range of movement, the higher the risk of injury because the strength of the joint is reduced. The six types of freely movable joint include ball and socket, saddle, hinge, condyloid, pivot and gliding"

 ہمارے جسم میں بالائی اور زیریں اطراف میں تقریباً دو سو تیس (230) جوڑ پائے جاتے ہیں۔


بدن انسانی میں ہڈیاں مختلف طریقوں سے جڑتی ہیں اور کئی قسم کے جوڑ بناتی ہیں۔ ہڈیاں عموماً دو طرح سے آپس میں جڑتی ہیں:

1) . جب جڑنے والی ہڈیوں کے اجزائے متصلہ ہڈی کی شکل اختیار کرکے ایک ہو جائیں اور جوڑ کا نشان
 کم وبیش ہی باقی رہ جائے تو اس قسم کے جوڑ کو اتصال التحامی (Symphysis) کہتے ہیں۔

2) .جب باہم ملنے والی ہڈیوں کے متصلہ اجزاء اگر اپنی اپنی جگہ پر علیحدہ علیحدہ قائم رہیں تو اس قسم کے جوڑ کو اتصال مفصلی (Joint) کہتے ہیں جہاں حرکت کی ضرورت نہیں ہوتی یا حرکت کرنے سے ضرر کا خدشہ ہوتا ہے تو وہاں متصلہ ہڈیوں کے مقابل کنارے یا سطحیں بغیر بندھنوں کے ملتے ہیں اور ان میں حرکت یا جنبش نہیں ہوتی لیکن جہاں حرکت کی ضرورت ہوتی ہے تو وہاں باہم ملنے والی ہڈیوں کے اتصالی حصوں کی قدرت نے کریوں یا غَضَارِیف کے استر سے چکنا اور ہموار کرکے بندھنوں سے پیوستہ کیا ہوا ہے تاکہ ہڈیوں کے کنارے آپس میں رگڑ نہ کھائیں اور حرکت میں آسانی ہو۔ مزید براں کرُّی کی اندرونی سطح پر جوڑ کی چکنی جھلی یا غشاء و سمیہ (Synovium) کا استر ہوتا ہے‘ یہ چکنی جھلی اپنی رطوبت (Synovial fluid) سے جو اس سے ہمیشہ خارج ہوتی رہتی ہے کی وجہ سے تر اور چکنی رہتی ہے‘ یہ چکنی رطوبت جوڑوں کو تر اور چکنا رکھتی ہے اور اس طور سے کام کرتی ہے جس طرح تیل مشین کے پروں میں کام کرتا ہے۔

متحرک جوڑوں کی بناوٹ میں پانچ چیزیں حصہ لیتی ہیں

1 ہڈی یا عظم                                 (Bone )
2  غضروف یا کری                         (Cartilage)
3 بندھن یا رباط                               (Ligament)
4 جوڑوں کی چکنی جھلی یا غشاوسمیہ  (Synovial Membrane)
 5 بلغمی تھیلیاں یا اکیاس مخاطیہ           (Bursa)

جوڑوں کی اقسام (Types of Joints)

انسانی بدن میں دو قسم کے جوڑ پائے جاتے ہیں

A . غیر متحرک جوڑ (Immoveable Joint)

 B.  متحرک جوڑ  (Moveable Joint)

A.غیر متحرک جوڑ (مفصل موثق)
اس قسم کے جوڑ چہرے اور کھوپڑی کی ہڈیوں میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں بندھنوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔
 یہ تین قسم کے ہوتے ہیں۔


i. درزدار جوڑ یا مفصل مدروز     (Sutural Joint)
ii .میخ نما جوڑ یا مفصل مرکوز (Peg Socket Joint)
iii. چپکا ہوا جوڑ یا مفصل ملتصق (Wedge Groove Joint)

B .متحرک جوڑ



اس کی مزید دو اقسام خفیف الحرکت (Slightly Moveable Joint) اور سھل الحرکت جوڑ (Freely Moveable Joint) ہیں۔ حرکت کی نوعیت اور وضع کے لحاظ سے متحرک جوڑوں کی چھ اقسام ہیں:

i. پھسلنے والے جوڑ یا مفاصل مزلقہ (Gliding Joint): جیسے زیریں جبڑے اور کنپٹی کا جوڑ۔

ii .مفصل کروی (Ball & Socket Joint): جیسے کولہے اور کندھے کا جوڑ۔

iii. قبضہ نما جوڑ یا مفصل زاوی (Hinge Joint): اس جوڑ میں پھیلنے اور سکڑنے کی دو طرفہ حرکت ہوتی ہے۔ مثلاً جیسے کہنی کا جوڑ اور گھٹنے کا جوڑ وغیرہ۔
iv .محوری جوڑ یا مفصل قطبی (Pivot Joint): اس جوڑ میں ایک ہڈی دوسری ہڈی کے محور پر گھومتی ہے۔ جیسے کہ پہلے اور دوسرے مہرے کا جوڑ۔



v. لقمی جوڑ (Condyloid Joint): اس جوڑ میں ایک ہڈی کا بیضوی سر دوسری ہڈی کے بیضوی نشیب میں داخل ہوتا ہے اور محوری حرکت کے سوا اس میں تمام حرکات پائی جاتی ہے۔
vi. زین نما جوڑ یا مفصل سرجی (Saddle Joint): اس قسم کے جوڑ میں ایک ہڈی کا زین نما اتصالی رُخ دوسری ہڈی کے اپنے ہم شکل ابھار سے ملتا ہے اور دو طرفہ حرکات کرتا ہے۔ جیسے کہ مربع منحرف (Trapezium) اور ہتھیلی کی پہلی ہڈی پر حرکت کرتی ہے۔



نوٹ :۔ مزکورہ بالا  تحریر میرے  مقالہ   "جوڑوں کا درد " کا حصہ ہے۔ یہ مقالہ " پاکستان طبّی کانفرنس " کے  زیر اہتمام مئی 2005میں منعقدہ  سیمینار " طب یونانی اور جوڑوں کا درد" میں  پڑھا گیا تھا ۔اس مقا لہ  میں ،جوڑوں کی مختصر تشریح‘ درد‘ تشخیصی اور فروق الامراض پر مشتمل  چند نکات‘ جوڑوں کے درد کے اسباب اور آخر میں جوڑوں کی بیماریو ں کا  ذکر ہے۔ افادہ عام کی لئے  پیش خدمات ہے ۔ اس مقالہ کی کاپی کرنا ، بغیر اجازت چھاپنا  یا اس کے کسی حصہ کو بھی چھاپنا منع ہے  ۔جملہ حقوق محفوظ ہیں ۔
.Updated on 28/04/2023





No comments:

Post a Comment