Translate

Search This Blog

Tuesday, May 8, 2012

Gout or Podagra, Kinds, Etiology, Prevention, Diet & Treatments.

Written By:  Hakeem Muhammad Rizwan Arshad

This article has been published in Monthly "Rahnumaey Sehat" Faisalabad, Monthly "Barkat-e-Tibb, DG Khan and many Tibbi Magazines.






  نقرس ، وجع المفاصل نقرسی یا چھوٹے جوڑوں کا  درد
(Gout or Podagra)
اگرچہ نقرس وجع المفاصل ہی کی ایک نوع ہے لیکن اس مرض میں ٹخنے اور ہاتھ پاؤں کے چھوٹے جوڑوں میں درد اور ورم ہوتا ہے۔ چھوٹے جوڑوں بالخصوص پاؤں کے انگوٹھے سے یہ مرض شروع ہوتا ہے۔ بیماری کا نام نقرس ہونے کی وجہ ابن ہبل اس کی وجہ تسمیہ یوں بیان کرتا ہے کہ پاؤں کے انگوٹھے کے جوڑ کو نقوروس کہتے ہیں اس لیے ’’حال کو محل کے نام سے موسوم کرنے‘‘ کے قاعدے سے یہ درد اس نام سے موسوم ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق یہ یورک ایسڈ کے استحالہ (Metabolism) کی ایک جینیاتی (Genetic) خرابی ہے جس کی وجہ سے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور آخر کار یہ حاد (Acute) اور مزمن جوڑوں کے درد کا سبب بنتی ہے۔ کلینیکل نقطہ نظر سے اس مرض میں تین قسم کی صورت حال پیدا ہوتی ہیں۔ پہلے مرحلے میں سب سے پہلے خون میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور اس سے بلا علامت نقرس (Asymptomatic Gout) پیدا ہوتا ہے۔
دوسرے مرحلے میں حاد وجع المفاصل نقرس (Acute gout) ہوتا ہے۔ اس میں بیماری شدت اور تمام علامتوں کے ساتھ ظاہر ہو جاتی ہے۔ مناسب علاج کروانے سے چند دنوں سے لے کر چند ہفتوں میں مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتی ہے لیکن اگر اس کا مناسب علاج نہ کروایا جائے تو بار بار نقرس کے حملے ہونے سے یہ مزمن ہو جاتی ہے اور تیسرے مرحلے میں یہ مزمن گلٹی دار (Chronic Tophaceous Gout) کی شکل اختیار کرلیتی ہے اور جوڑوں میں بدنمائی (Joints Deformaties) پیدا ہو جاتی ہیں۔
روایتی طور پر نقرس کو ابتدائی نقرس اور ثانوی نقرس میں تقسیم کیا جاتا ہے:
ابتدائی نقرس:(Primary Gout)
جب بنیادی استحالی خرابی (Metabolic Defect) نامعلوم ہو‘ یا جب ایک معلوم خرابی (Known Defect) کا بڑا اظہار خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی یا نقرس ہوتا ہے‘ ابتدائی نقرس کہلاتا ہے۔ نقرس کے تمام کیسیز میں تقریباً 90% کیسیز اسی کیٹیگری میں آتے ہیں۔
ثانوی نقرس:(Secondary Gout)
ثانوی نقرس سے مراد نقرس کے وہ کیسیز جن میں یورک ایسڈ کی زیادتی ثانوی طور پر دیگر اکتسابی (Acquired) یا جینیاتی خرابیوں کی وجہ سے ہوتی ہے‘ ان مریضوں میں نقرس ایک بڑی کلینیکل خرابی نہیں ہوتی ہے۔ نقرس میں خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی (Hyperuricemia) کی وجہ یا تو یورک ایسڈ کا زیادہ بننا ہے یا پھر یورک ایسڈ کا جسم سے کم خارج ہونا ہے اور بعض اوقات یہ دونوں وجوہات مل کر بھی یورک ایسڈ کی زیادتی کرکے نقرس پیدا کر دیتیں ہیں۔ یورک ایسڈ پیورین بیسیز (ایڈی نین اور گوانین) جو کہ نیوکلیک ایسڈ (Nucleic Acid) اور استحالی طور پر (Metabolically) فعال یا سرگرم پیورین نیوکلیوٹائیڈز کے لیے لازمی ہوتی ہیں کی ایک تفرقی آخری پیداوار (Catabolic End Product) ہے۔ یورک ایسڈ مزید خوراک سے حاصل ہونے والی پیورینز سے بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ انسانی جسم سے روزانہ تقریباً 600 سے 700 ملی گرام یورک ایسڈ خارج ہوتا ہے جس میں سے ایک تہائی خوراک سے اور دو تہائی انسانی جسم کے اندرونی ذرائع سے اخذ ہو کر خارج ہوتا ہے۔ یورک ایسڈ کی مرضیاتی طور پر انسانی جسم میں بہت زیادہ پیداوار ایسی حالتوں میں ہونا شروع ہوسکتی ہے۔ مثلاً لمفو ماز‘ دموی خباثتیں اور ایسی خرابیوں کے علاج کے دوران (Tumor Lysis Syndrome) خون پاشیدگی اور چنبل وغیرہ ایسی حالتوں میں یورک ایسڈ کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ بہت کم جینیاتی امراض جیسے ہائپوزینتھین۔ گوانین فاسفوری بوسائل ٹرانسفریز (HPRT) کی کمی یا زیادتی یا فاسفوریبو سائل پائیروفاسفیٹ سینتھیٹیز کی زائد کارکردگی بھی خون میں یورک ایسڈ کی شدید زیادتی کا سبب بن سکتے ہیں۔ کئی نامیاتی تیزاب یوریٹ کے دوبارہ انجذاب اور اس کے جسم سے اخراج کی میکانیت سے تعامل (React) کرتے ہیں۔ سیلی سائی لیٹس کی بڑی خوراکیں اور پردبے نی سڈ یورک ایسڈ کے دوبارہ انجذاب کو روکتے ہیں جب کہ اس کے برعکس ایسیٹو ایسیٹیٹ‘ بیٹا ہائیڈروکسی بیوٹائیریٹ‘ لیکٹیٹ اور کم مقدار میں سیلی سائی لیٹس یورک ایسڈ کے اخراج کو روکتے ہیں۔ نقرس کی وجہ مخصوص طور پر متعین کیے گئے جینیاتی انحراف لیش نی ان سینڈروم (Lesch-Nyhan Syndrome) بھی ہوتی ہے۔ ثانوی نقرس جس میں ایک قابل منتقلی توارثی جزو (Heritable Component) بھی ہوسکتا ہے۔ خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی کے اکتسابی اسباب سے تعلق رکھتا ہے۔ مثلاً انگریزی مدارت کا استعمال‘ سائیکلوسپورین (Cyclosporine)‘ مغزی تکاثری خرابی (Myeloproliferative Disorder)‘ کثیر مغزی سلعات (Multiple Myeloma)‘ ہیمو گلوبن کی خرابیاں (Haemoglobinopathies) مزمن مرض گردہ‘ عدم درقیت (Hypothyroidism) اور سیسے کے زہریلے اثرات وغیرہ۔
ابتدائی نقرس کے تقریباً 90% تک مریض مرد ہوتے ہیں اور ان کی عمر 30 سال سے زائد ہوتی ہے۔ عورتوں میں نقرس کی ابتداء عموماً سن یاس کے بعد ہوتی ہے‘ کیونکہ اس سے پہلے عورتوں میں یوریٹ کا ارتکاز کم ہوتا ہے۔ نقرس میں مخصوص نسیجیاتی یا بافتی مرضی تبدیلی (Histologic Lesion)‘ گلٹی یا ٹوفس (Tophus) ہیں‘ یہ ٹوفس مونو سوڈیم یوریٹ مونو ہائیڈریٹ کرسٹل کی بافتوں میں تہہ نشینی سے پیدا ہونے والا ایک گلٹی نما (Nodular) ابھارہے جو عضاریف (کریاں)‘ زیر جلد‘ جوڑ کے گرد رباط‘ واصل بافت‘ وتروں (Tendons)‘ ہڈی‘ گردے اور کہنی کے مقام پر ملتے ہیں۔ بہت کم یہ ٹوفس انگلیوں کے پوروں کی جلد‘ ہتھیلی‘ تلوے‘ ناک کی غضاریف اور طیٰ‘ مائٹرل والو اور کبھی کبھار مرکزی‘ عصبی نظام‘ آنکھوں‘ زبان‘ حنجرہ‘ قضیب اور خصیوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔
درحقیقت نقرس کے حاد ورم کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کثیر النوت خلیات (Polymorphonuclear Cells) کا یوریٹ کرسٹل (یہ یوریٹ کرسٹل حاد ورم کے دوران جوڑوں کی غشائے زلالی اور رطوبت زلالی میں موجود ہوتے ہیں) کو ہضم کرنے (Phagocytosis) سے شروع ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اعتدال پسند خلیے (Neutrophils) کیموٹیک ٹیک گلائی کو پروٹین خارج کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے اس مقام پر کثیر النوات خلیات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے اور خون کے سفید خلیات کا ہضم کرنے کا عمل یا اکالیت (Phagocytosis) کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ سفید خلیات جب یوریٹ کرسٹل کو ہضم کرتے ہیں تو ان خلیات کی (Lysosomal Mmembrane) ڈیمیج ہو جاتی ہے اور خلیات کے اندر ہی لائیزوسوم کے خامرے (Lysomal Enzymes) بہہ جاتے ہیں۔ سفید خلیات کے اندر ان خامروں کا بہاؤ سفید خلیات کو تباہ کر دیتا ہے اور لائزوسومز کے اجزاء یا خامرے جوڑوں میں بہہ جاتے ہیں۔ لائزوسومز کے اجزاء اور خامرے جوڑوں میں ورم پیدا کرنے کا بہت شدید قسم کا محرک (Stimulators) ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے جوڑوں میں ورم پیدا ہو جاتا ہے۔ خون میں یورک ایسڈ کے درجات کا تیز اُتار چڑھاؤ حاد نقرس میں مزید تیزی پیدا کر دیتا ہے۔
خون میں یورک ایسڈ کی زائد مقدار کا وجع المفاصل نقرسی سے صحیح یا باضابطہ تعلق ابھی تک پوشیدہ ہے کیونکہ خون میں یورک ایسڈ کی مزمن زیادتی ایسے لوگوں میں بھی ملتی ہے جن کو کبھی نہ تو نقرس ہوتا ہے اور نہ ہی یورک ایسڈ کی پتھریاں ان میں بنتی ہیں۔ البتہ پرانے یا مزمن درجے کے نقرس کی میکانیت (Mechanism) کے بارے میں زیادہ بہتر معلومات حاصل ہیں۔ مزمن نقرس کی درج ذیل مرضیاتی خصوصیات ہیں۔ جوڑ یا جوڑوں کے گرد کی بافتوں میں ٹوفس یا گلٹی دار ابھاروں کی موجودگی جس کے ساتھ ساتھ ساختی/تشریحی (Structural) خرابیاں اور اوراس کے بعد ہڈیوں کا ثانوی انحطاط کا پیدا ہونا مثلاً عظمیٰ مفصلی التہاب (Osteoarthritis) نقرس کے 5-10% تک مریضوں میں گردوں میں یورک ایسڈ کی پتھریاں بھی موجود ہوتی ہیں۔
اصطلاح ’’نقرسی گردے‘‘ (Gouty Kidney) کا مطلب گردے کی بافت کی خلاؤں (Interstitium) میں سوڈیم یوریٹ کے تہہ نشین ہونے سے گردے کی بیماری کا پیدا ہونا یورک ایسڈ کی پتھریوں کا اس کی تولید مرض سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور گردے کی خراب کارکردگی (Insufficiency) سے تعلق یا نقرس میں شدت کے بارے میں کچھ مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ چنبل‘ سارکوئی ڈوسس یا گوشت نما حالت (بظاہر تپدق سے مشابہ مرض جسم کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتا ہے لیکن زیادہ تر جلد‘ لمفی غدود اور ہاتھ کی ہڈیوں کو متاثر کرتا ہے/(Sarcoidosis اور انگریزی مدرات خون میں یورک ایسڈ بڑھانے کا سبب بنتی ہیں اور نقرس کے مریضوں میں حملے کو مزید تیز کرسکتی ہیں۔ خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی والے غیر علاماتی مریض جن میں کوئی علامت بھی نہ ہو‘ ان کا علاج نہیں کرنا چاہیے۔
نقرس میں علامات کی نوعیت:
نقرس یا نقرسی وجع المفاصل کا حملہ عموماً اچانک اور اکثر رات کے وقت پر ہوتا ہے۔ کسی واضح شدت پیدا کرنے والے سبب کے بغیر یا سیرم یوریٹس لیول میں تیز اتار چڑھاؤ کے بعد اور الکوحل کی زیادتی‘ سرجری‘ کسی انفکشن‘ انگریزی مدارت کا استعمال‘ کیمیکلز مثلاً Meglumine ditrizoate یا Urografin یا یوری کویورک (Uricouric) ادویات کے استعمال کے بعد اس مرض کی ابتداء ہوتی ہے۔ پاؤں کے انگوٹھے‘ تلوے اور انگلی والا جوڑ (مشطی سلامی جوڑ) سب سے زیادہ اس مرض سے متاثر ہوتا ہے۔ اگرچہ پاؤں‘ ایڑھی‘ گھٹنے بھی عام طور پر اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ کولہے اور کندھے بہت کم نقرس کا شکار ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار نقرس کے اچانک حملے میں ایک سے زائد جوڑ بھی متاثر ہوتے ہیں‘ ایسے کیسیز میں جوڑوں کے درد کی تقسیم غیر متناسب (Asymmetric) ہوتی ہے۔ جیسے جیسے نقرس کے حملے میں تیزی ہوتی جاتی ہے۔ درد کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے اور جوڑ سُوج جاتا ہے۔ مریض نیند سے بیدار ہو جاتا ہے‘ درد کی وجہ سے انگوٹھا یا جوڑ کو مریض ہلا نہیں سکتا نہ ہاتھ لگا سکتا ہے کیونکہ جوڑ اس قدر درد ناک ہوتا ہے کہ اس کو کپڑا بھی چھو جائے تو سخت درد ہوتا ہے۔ متاثرہ جوڑ میں کھنچاؤ اور اس کے اوپر کی جلد کے استر چمکدار متورم اور گرم ہو جاتا ہے۔ اس میں وریدیں نمایاں ہو جاتی ہیں۔ جسمانی درجہ حرارت 39oC تک پہنچ سکتا ہے۔ مقامی جلد کی بیرونی سطح اترنا (Desqumation) اور خارش کی علامات بھی پائی جاتی ہیں لیکن یہ ہمیشہ نہیں ملتیں۔ حاد نقرس کے کئی حملوں کے بعد نقرسی گلٹیوں (Tophi) کی پیدائش شروع ہو جاتی ہے۔ ابتدائی حاد حملے کے بعد عام طور پر عموماً کئی ماہ یا سالوں کا غیر علاماتی دور ہوتا ہے۔ اس کے بعد نقرس مزمن صورتحال اختیار کرسکتا ہے جس کے ساتھ تیزی کے ساتھ ہونے والی کمیاں (Disabilities) اور معذوری ٹوفس اور جوڑوں کی بدنمائی کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔

معمل کیمیاوی امتحانات (Laboratory Findings):
95% تک مریضوں میں سیرم یورک ایسڈ بڑھا ہوا (>7.5 mg/dL) ہوتا ہے۔ اگر حاد حملے کے دوران سلسلہ وار پیمائش کی جائے تو یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہی ہوتا ہے۔ تاہم ایک واحد یورک ایسڈ 25% کیسیز میں نارمل بھی ہوسکتا ہے لیکن نقرس کے مرض کو خارج نہیں کیا جاسکتا خاص طور پر ایسے مریضوں میں جو یوری کو پینک (Uricopenic) ادویات استعمال کررہے ہوں۔ حاد حملے کے دوران سرخ ذرات کے تہہ نشینی کی شرح (ESR) اور خون کے سفید خلیات کی تعداد اکثر بڑھی ہوتی ہے۔ نقرسی گلٹیوں (Tophous) سے اگر بذریعہ انجکشن پانی (مادہ) نکال کر اس کا خوردبینی امتحان کیا جائے تو اس میں سوڈیم یوریٹ کی مثالی قلمیں نظر آتی ہیں اور تشخیص کنفرم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح دیگر طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے یورک ایسڈ کی قلموں کو سوئیوں کی طرح آزاد یا اعتدال پسند خلیات میں دیکھا جاسکتا ہے۔ مرض کے ابتداء میں ایکسرے میں کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آتی لیکن نقرس کے متعدد حملوں کے بعد اور مرض کے مزمن ہونے پر ایکسرے میں تبدیلیاں نظر آنی شروع ہو جاتی ہیں۔
نقرس اور دیگر جوڑوں کے درد میں فروق الامراض:
نقرس کا حاد حملہ اکثر ورم الخلیہ (Cellulitis) کے ساتھ غلط ملط تشخیص ہو جاتا ہے لیکن جراثیمی مطالعہ سے حاد تقیحی جوڑوں کا درد (Acute Pyogenic Arthritis) کا شک دور ہو جاتا ہے۔ نقرس کاذب کو نقرس صادق سے ممتاز کرنے کے لیے جوڑوں کی رطوبت میں کیلشیم فاسفیٹ کرسٹلز کی شناخت کا ٹیسٹ کروایا جاتا ہے۔ نقرس کاذب (Pseudo Gout) میں عموماً یورک ایسڈ نارمل ہوتا ہے اور ایکسرے میں کیلشیم پر مشتمل نمکیات کا جوڑ کی کریوں میں موجودگی (Chondrocalcinosis) ملتی ہے اور اس سے تعلق رکھنے والی کالچی سن (Colchicine) کی معالجاتی غیر مؤثریت پائی جاتی ہے۔ مزمن ٹوفسی جوڑوں کا درد بہت کم حداری التہاب مفصل (رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس) سے ملتا جلتا ہوتا ہے۔ ایسے کیسیز میں نقرس کی تشخیص ابتدائی ہسٹری‘ ایک جوڑ کا درد (Monoarthritis) اور مشتبہ گلٹیوں میں یوریٹ کرسٹلز کی موجودگی سے نقرس صادق کی تشخیص ہو جاتی ہے۔ کولہے اور کندھے عام طور پر گلٹیوں والے نقرس میں مبتلا نہیں ہوتے ہیں۔ نقرسی گلٹیوں کو رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس کی گلٹیوں سے ممتاز کرنے کے لیے بائیوپسی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک ایکسرے کا اظہار جو بالکل مرض نقرس جیسا ہوتا ہے۔ ان امراض مثلاً رئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس‘ سار کوئی ڈوسس‘ کثیر مغزی سلعات بیش درقیت (Hyperthyroidism)اور ہینڈ شلر کرسچین مرض (Hand-Schuler-Christian Disease) میں بھی مل سکتا ہے۔ مزمن سیسے کی مسمومیت (Intoxication) نقرسی وجع المفاصل (Saturine Gout) کے حملے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس میں پیٹ درد‘ محیطی نظام عصبی کی بیماری‘ گردے کے فعل کی خرابی وغیرہ تشخیص کے اہم اشارے ہیں۔
علاج:
اس مرض کے علاج میں سب سے زیادہ عام غلطی یہ ہے کہ فوراً اس مرض کا ادویاتی علاج شروع کر دیا جاتا ہے۔ دونوں حاد وجع المفاصل اور خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی کا علیحدہ علیحدہ علاج ہونا چاہیے۔ پہلے حاد وجع المفاصل اور بعد میں خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی کا علاج کریں۔ اچانک یورک ایسڈ کی کمی وجع المفاصل نقرسی کے مزید حملوں اور اس میں تیزی پیدا کر دیتی ہے۔ ایلوپیتھک میں این سٹڈز کا استعمال خاص طور پر انڈومیتھاسن کا استعمال کرواتے ہیں۔ سورنجاں کا جوہر کولچی سن بھی مفید ہے لیکن ایلوپیتھک میں یہ زیادہ پسند نہیں کی جاتی کیونکہ یہ 80% تک علاج کروانے والے مریض میں پیٹ درد‘ مروڑ‘ اسہال‘ متلی‘ قے کی علامات پیدا کرتی ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کیمی ترتیب (Chemotaxis) کو روک کر یوریٹ کے علاماتی ورمی ردّاعمال کو ختم کر دیتی ہے۔
کورٹی کوسٹیرائیڈز:
ایسے مریض جو این سیڈز نہیں کھا سکتے ان کو کورٹی کوسٹیرائیڈز استعمال کروائے جاتے ہیں۔ اگر نقرس سے ایک جوڑ متاثر (monoarticular) ہو تو جوڑ میں (Triamcinolone) کا انجکشن لگا دیا جاتا ہے اگر نقرس سے کئی جوڑ (Polyarticular) متاثر ہوں تو کورٹی کوسٹیرائیڈ مثلاً بذریعہ ورید مثلاً میتھائل پریڈنی سلون یا بذریعہ دہن پڑیدنی سون دیئے جاتے ہیں۔ مسکن الم کے طور پر درد میں افیون سے حاصل ہونے والے اجزاء (Opiods) کا استعمال ہوتا ہے لیکن ایسپرین کا استعمال نہیں کرواتے ہیں۔ حاد حملے میں بیڈریسٹ ضروری ہے۔ 24 گھنٹے کا آرام بہت ضروری ہے جب تک حاد حملہ ختم نہ ہو اگر مریض جلدی حرکت کرنی شروع کر دے گا تو دوبارہ مرض کے حملے میں شدت پیدا ہوسکتی ہے۔
خوراک اور احتیاط:
مخفی طور پر یورک ایسڈ کی زیادتی کے رجعت پذیر (Reversible) اسباب میں ہائی پیورین پر مشتمل خوراک‘ موٹاپا‘ الکوحل کا بکثرت استعمال اور کئی ادویات ہیں۔ اگرچہ خوراکی/غذائی پیورینز عموماً صرف 1m/dL سیرم میں یورک ایسڈ میں اضافہ کرتی ہیں۔ مریضوں کو ہائی پیورین پر مشتمل خوراک کھانے میں کمی کرنے کی نصیحت کرنی چاہیے۔ الکوحل کا استعمال بند کر دینا چاہیے‘ کیونکہ الکوحل نہ صرف (Purine) کا ذریعہ ہے بلکہ گردوں سے پیورین کے اخراج میں بھی رُکاوٹ پیدا کرتی ہیں۔ یوریٹ کرسٹل پانی میں حل ہو جاتے ہیں‘ اسلئے پانی کا بہت زیادہ خاص طور پر روزانہ دو لیٹر یا ہو سکے تو اس سے بھی زیادہ پانی استعمال کریں‘ زیادہ پانی پینے سے زیادہ بولی اخراج (پیشاب) یوریٹ کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے اور یوریٹ کا بولی راستوں میں تہہ نشینی ہونے میں کمی کر دیتا ہے۔
درج ذیل چارٹ سے کم اور زیادہ پیورین پر مشتمل غذاؤں کا پتہ چل سکتا ہے:
کم پیورین والی خوراکیں (Low Purine Diet):
صاف شدہ غلوں (گندم‘ چاول‘ مکئی) اور غلہ سے بننے والی مصنوعات‘ کارن فلیک‘ سفید ڈبل روٹی‘ فتیری آٹا (Pasta)‘ اراروٹ (Arrowroot)‘ ساگودانہ Topioca اور کیکس وغیرہ۔ دودھ اور دودھ کی مصنوعات‘ انڈے‘ چینی‘ مٹھائیاں اور جیلاٹن‘ مکھن کثیر غیر سیر شدہ مصنوعی مکھن (Poly Unsaturated Margarine) اور تمام دیگر چکنائیاں‘ پھل‘ اخروٹ (Nuts) اور مونگ پھلی مکھن (Peanut Butter)‘ کاہو اور سبزیاں (صرف ان کے علاوہ جن کا نیچے بیان کیا جائے گا۔) کریم سوپ جو ہلکی پیورین سبزیوں سے بنا ہو لیکن گوشت اور گوشت کے اجزاء کے بغیر ہو‘ پانی‘ فروٹ جوسز‘ فرحت بخش مشروبات اور کاربونیٹیڈ ڈرنکس۔
ہائی پیورین غذائیں (High Purine Diets):
سارے گوشت جس میں حیوانی اور سمندری گوشت‘ گوشت کے عصارے اور یخنیاں‘ خمیر اور خمیر سے حاصل ہونے والے عصارے‘ بئیر اور دیگر الکوحل پر مشتمل مشروبات‘ لوبیا (Bean)‘ مٹر‘ مسور‘  پالک‘ پھول گوبھی‘ مشروم‘ ستادر (Asparagus) وغیرہ۔ مذکورہ خوراکوں کو سوچ سمجھ کر استعمال کریں۔
نقرس میں انجام مرض:
اگر نقرس کے حاد حملے کا بروقت مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ چند دنوں سے لے کر کئی ہفتوں تک رہ سکتا ہے لیکن اگر بروقت اس کا مناسب علاج شروع کر دیا جائے تو یہ حاد حملہ بہت جلد ختم ہو جاتا ہے اورمریض کو سکون مل جاتا ہے۔ نقرس کے حاد حملوں کے درمیانی وقفوں میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اگر مرض شدید نوعیت کا ہو تو غیر علاماتی دور اکثر چھوٹا (Shorter) ہوتا ہے۔ مزمن گلٹیوں والی نقرس حاد نقرس کے بار بار حملوں اور غیر مناسب علاج کے بعد ظاہر ہوتا ہے اور اس حالت میں جوڑوں میں بدشکلی (Joint Deformaties) بھی پیدا ہو جاتی ہے۔ مرض کے شروع ہونے پر مریض جتنا زیادہ جوان (Young) ہوتا ہے‘ مرض کے دورے کا شدید ہونے کا اتنا ہی زیادہ رجحان ہوتا ہے۔ جوڑوں میں تباہی پیدا کرنے والا جوڑوں کا مرض (Destructive Arthropathy) ان مریضوں میں جن کو نقرس کا پہلا حملہ 50 سال کے عمر کے بعد ہو‘ ان میں بہت کم دیکھی جاتی ہے۔ ایسے مریض جو نقرس میں مبتلا ہوں‘ ان میں فشارالدم قوی (Hypertension)‘ امراض گردہ (گردے کی بافتوں کی سختی‘ ورم حوض گردہ اور ٹوفس)‘ ذیابیطس شکری‘ خون میں ٹرائی گلیسرائیڈز کی زیادتی اور شریانوں کی تنگی اور سختی (Atheroseclerosis) ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ تعلقات ابھی تک مکمل طور پر سمجھ میں نہیں آئے ہیں۔
نقرس کا علاج:
نقرس کے علاج میں مسہلات‘ مدارت‘ معرقات کے ذریعے بدن کا تنقیہ کیا جائے‘ درد کی شدت میں ٹکور کی جائے‘ لطیف اور زود ہضم خوراک دی جائے‘ محرکات شراب‘ چائے‘ گوشت‘ انڈے اور مچھلی کا استعمال بند کر دیا جائے۔
سفوف سورنجاں:
نئے اور پرانے نقرس میں مفید ہے۔ سورنجاں شیریں 25 گرام‘ گل سرخ‘ سنامکی‘ پوست ہلیلہ زرد‘ تربد‘ مغز بادام ہر ایک 12‘ 12 گرام‘ مصطگی‘ رب السوس 7‘ 7 گرام‘ زعفران 2 گرام‘ قند سفید‘ 36 گرام تمام کا سفوف بنا کر 7 گرام سے 1 تولہ ہمراہ پانی یا عرق بادیان 4 تولہ کے ہمراہ۔
حب وجع المفاصل:
سورنجاں شیریں‘ مصبر‘ پوست ہلیلہ زرد‘ تربد‘ برگِ سنا ہر ایک 50 گرام‘ عرق بادیان حسب ضرورت چنے کے دانے برابر گولی یا پھر صرف سفوف 500 ملی گرام کیپسول میں بھر کر صبح‘ دوپہر اور شام 1سے 2 دفعہ استعمال کریں۔
حب نقرس:
زعفران 500 ملی گرام یا 4 رتی‘ سقمونیا 750 ملی گرام یا 6 رتی‘ شحم حنظل 2 گرام‘ تربد‘ سورنجاں‘ پوست ہلیلہ ہر ایک 5‘ 5 گرام سفوف بنا کر حبوب 9 گرام ہمراہ عرق بادیان 25 ملی لیٹر استعمال کریں۔ مقام ماؤف پر روغن سرخ کی مالش کریں۔ اس کے علاوہ درج ذیل مرکبات کا استعمال مفید ہے: یا صرف یہ نسخہ درج ذیل ترتیب سے 3 ماہ استعمال کریں: صبح شام کھانے سے پہلے معجون سورنجاں قرشی 1 چمچ چائے والا اور یوروسینال 2 چمچ چائے والے ہمراہ پانی کھانے کے بعد صبح دوپہر شام حب مقل خاص قرشی 2 گولی اور سورنجین 2 گولیاں ہمراہ پانی رات سوتے وقت اطریفل زمانی ایک چمچ۔ یہ نسخہ انشاء اللہ تعالیٰ نقرس کا شافی علاج ہے۔

No comments:

Post a Comment