Translate

Search This Blog

Tuesday, May 8, 2012

Osteo-arthritis, Kinds, Etiology, Prevention & Treatments.





By:  Hakeem Muhammad Rizwan Arshad                                       
This article has been published in different magazines.

(1) عظمی مفصلی التہاب (Osteoarthritis-OA)
عربی اصطلاح (Term) مفصلی التہاب یا ورم مفصل و عظم کے لیے انگریزی زبان میں اوسٹیوآرتھرائیٹس کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ لفظ اوسٹیوآرتھرائیٹس تین یونانی الفاظ Osteon یعنی ہڈی‘ Arthron یعنی جوڑ اور Itis یعنی ورم یا سوجن سے ملکر بنا ہے جس کا مطلب ہڈی اور جوڑ کی سوزش یا ورم کے ہیں۔ یہاں اس مقالے میں عربی اصطلاح ’’عظمی مفصلی التہاب‘‘ کی جگہ انگریزی اصطلاح اور سٹیوآرتھرائیٹس کا نام لے کر میں اس بیماری پر گفتگو کروں گا۔ اوسٹیو آرتھرائیٹس کو جوڑوں کی انحطاطی بیماری (Degenerative Joint Disease-DJD) بھی کہا جاتا ہے۔
اوسٹیوآرتھرائیٹس جوڑوں کے مرض کی سب سے زیادہ عام پائی جانے والی قسم ہے۔ اس مرض میں عموماً 40 سے 60 سال تک کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں لیکن یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں ہر نسل اور جغرافیائی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد مبتلا ہوتے ہیں۔ یہ ایک مرض بیماری ہے جس کا دور نہایت آہستہ رو ہوتا ہے۔ اس بیماری کا منبع نہایت پوشیدہ و فطرتی قسم کا ہوتا ہے۔ جوڑوں کے اس مرض میں خاص طور پر درج ذیل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں (Bone Ends) پر لگی ہوئی کریاں یا غضاریف (Cartilages) میں انحطاط (Degeneration) ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے جوڑوں کی کریوں کی سطح ہموار نہیں رہتی‘ جوڑوں کے مفصلی کناروں (Articular Ends) پر ہڈی کا عظم (Hypertsophy of Bones) اور ورم (Inflammation) جس کے ساتھ اطروفیائی تبدیلیاں (Atrophic Changes) رونما ہوتی ہیں۔ ورم عموماً ہلکے درجے کا ہوتا ہے۔ توارثی اور میکینکل فیکٹرز بھی کسی حد تک اس مرضیاتی تغیر اور مرض کی تولید (Pathogenesis) میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ وزن اٹھانے والے جوڑ اس مرض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ اوسیٹوآرتھرائیٹس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:
1. ابتدائی اوسٹیوآرتھرائیٹس ( Primary OA)
2. ثانوی اوسٹیو آرتھرائیٹس (Secondary OA)

 ابتدائی اوسٹیوآرتھرائیٹس:
Primary Osteoarthritis
ابتدائی یا پرائمری اوسٹیوآرتھرائیٹس سے چند یا درج ذیل تمام جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ انگلیوں کے آخری درمیانی جوڑ (Terminal Intraphalangeal Joints) اور یہاں عقود ہیبرڈن (Heberden's Nodes) بھی پیدا ہوسکتی ہیں اور عموماً کم انگلیوں کے قریبی درمیانی جوڑ (Proximal Intraphalangeal Joints) اور یہاں عقود بوکرڈز (Bouchard's Nodes) بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ ہتھیلی اور انگلیوں کی ہڈیاں (Metacarpophalangeal Joints)‘ انگوٹھے کا ساعد بعد ساعد جوڑ یعنی کلائی اور ہتھیلی سے ملنے والا انگوٹھے کا جوڑ (Carpometacarpal Joint of thumb) ‘ کولہے‘ گھٹنے‘ تلوے اور پاؤں کے انگوٹھے کا جوڑ (Metarsophalangeal Joint of the Big Toe) گردن کے مہرے (Cervical Spine) اور کمر کے مہرے (Lumbar Spine) وغیرہ ابتدائی اوسٹیوآرتھرائیٹس کا شکار ہوتے ہیں۔

 ثانوی اوسٹیوآرتھرائیٹس: 
Secondary Osteoarthritis
جوڑ کو کسی بھی قسم کے نقصان یا چوٹ (Injury) کے نتیجے کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔ اس سے جسم کا کوئی بھی جوڑ متاثر ہوسکتا ہے۔ چوٹ یا ضرر کا سبب خواہ جوڑ کے اندر (Intra-articular) ہو جیسے حِدَارِی التہاب مفصل (Rheumatoid Arthritis) کی وجہ سے جوڑ کی خرابی وغیرہ کا پیدا ہونا یا سب جوڑ سے باہر ہو (Extra-articular) ہو ضرر یا انجری حاد بھی ہوسکتی ہے جیسا کہ ایک فریکچر میں ہوتا ہے اور مزمن بھی جیسے کہ پیشہ وارانہ وجوہات کے سبب کسی جوڑ کا بہت زیادہ استعمال (کسی خاص پیشے میں کسی خاص جوڑ کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے) استحالی امراض (Metabolic Diseases) مثلاً بیش نزد درقیت (Hyperparathyroidism) بافتوں میں فولاد کی تہہ نشینی (Haemochromatosis)‘ جوڑوں میں انحطاط پیدا کرنے والی ایک اور بیماری اوکرونوسس (Ochronosis)‘ یا عصبی خرابیاں مثلاً ہزال ظہری (Tabes Dorsalis) وغیرہ گھٹنے اور کولہے کے جوڑوں میں اوسٹیوآرتھرائیٹس پیدا ہونے میں موٹاپا (Obesity) ایک اہم رسک فیکٹر ہوتا ہے۔ یہاں یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیے کہ ہلکی پھلکی یا تفریحی دوڑ سے اوسٹیو آرتھرائیٹس پیدا نہیں ہوتا لیکن دوڑ کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

اوسٹیو آرتھرائیٹس میں جوڑوں میں کیا مرضی صورتحال پیدا ہوتی ہے؟
مرض کی ابتداء میں سب سے پہلے جوڑ کی غضروف (Cartilage) کی سطح ہموار نہیں رہتی اور وہ کھردری ہو جاتی ہے یہ قالب (Matrix) کے عمومی الیاف صغیرہ کے وجود میں آنے (Fibrillation) کے باعث بے ترتیب یا مخملی (Valvety) ہو جاتی ہے اور اس خرابی میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہ غضروف یا کری مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ غضروف کے ختم ہونے کی وجہ سے ہڈی ننگی ہو جاتی ہے اور اکثر حرکات کے باعث اس میں متوازی جھریاں یا نشانات پڑ جاتے ہیں۔ ہڈی کی سطح ہموار اور سخت یا ورم کی وجہ سے عاجی (Eburnated) ہو جاتی ہے اور اس کی ساخت میں نہایت اہم تبدیلیاں ہو جاتی ہیں۔ جوڑ کی غشائے مخاطی (Synovial Membrane) موٹی ہو جاتی ہے اور اس پر بثوری زائدے (Villous Processes) ظاہر ہوتے ہیں او تار (Tendons) نرم اور کمزور ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے جوڑ کے اندر خلع کی حالت پیدا ہوسکتی ہے۔ یعنی جوڑ اپنے مقام سے ٹل بھی سکتا ہے اور سٹیو آرتھرائیٹس میں جوڑوں کی خلاء (Joint Cavity) کبھی بھی مکمل طور پر خراب یا تباہ (Oblilerate) نہیں ہوتی اور اس میں موجود غشائے مخاطی چپکاؤ (Adhesion) کا سبب نہیں بنتی اور ورم صرف چند مریضوں میں واضح ہوتا ہے خاص طور پر صرف ان میں جس میں انگلیوں کے پوروں کے درمیانی جوڑ حاد طور پر متاثر ہوں۔

اوسٹیو آرتھرائیٹس میں علامات کی نوعیت اور ملنے والے دیگر اشارے:
اوسٹیوآرتھرائیٹس ایک انحطاطی خرابی ہے جو سارے جسم پر اثر انداز ہونے والی بیماری (Systemic Disease) نہیں ہے اور اس میں مرض کی شروعات غیر محسوس طور پر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہم گٹھنے اور کولہے کے جوڑ کو لے لیتے ہیں جب کولہے کے جوڑ میں یا گھٹنے کے جوڑ میں درد ہو اور صبح کے وقت پر ان میں سختی محسوس ہو اور دن میں کچھ بہتری ہو جائے یعنی سختی اور درد میں کچھ کمی ہو جائے اور دوبارہ پھر دن کے اختتام یا شام تک درد میں دوبارہ شدت پیدا ہو جائے تو اسے اوسٹیوآرتھرائیٹس کا قیاس کیا جاتا ہے۔ خاص قسم کی حرکات مثلاً سیڑھیاں وغیرہ اترنے سے وزن اٹھانے سے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جوڑ کی یہ درد پھیلنے والی یا انتشاری نوعیت کی (Migratory) نہیں ہوتی۔ آرام کرنے سے مریض کو سکون ملتا ہے اور جوڑوں میں سوزش بھی محسوس ہوتی ہے۔ اگر کوئی مریض کولہے کے اوسٹیوآرتھرائیٹس میں مبتلا ہو تو مریض کے کنج ران (Groin) اور گھٹنے میں درد ہوسکتا ہے۔ اس لیے ان مریضوں میں جن کی کنج ران یا گھٹنے میں درد ہو اور کوئی دیگر مرضی حالت (Pathology) ان مقامات پر نظر نہ آئے تو کولہے کا اسٹیو آرتھرائیٹس سمجھنا چاہیے کولہے کے اوسٹیو آرتھرائیٹس میں حرکت کرنے سے درد ہوتا ہے۔ بند کرنے والے یا عصب مسدد (Obturator Nerve) کے ملوث ہونے کی وجہ سے بھی کنج ران میں اور ران کے اندرونی طرف اور گھٹنے میں درد ہوسکتا ہے۔ یہاں پر یہ ایک بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ کنج ران کے ہر نیا کی وجہ سے بھی کنج ران میں درد ہوسکتا ہے لیکن اگر ہر نیا نہ ہو تو عصب مسدد کی شرکت کو زیر غور لانا چاہیے۔ کولہے کے اوسٹیو آرتھرائیٹس کی وجہ سے سرین (Buttock) میں بھی درد ہوسکتا ہے لیکن یہاں پر فروق الامراض کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ سرین کا درد اگر کمر کے مہروں کی ڈسک کی بیماری (Lumbar Disk Disease) کی وجہ سے ہو تو ریڑھ یا سپائن کو سیدھا کرنے (Extension) سے درد بڑھتا ہے اور جنینی حالت (Fetal Position) میں آرام کرنے سے سکون ملتا ہے لیکن اگر سُرین کا درد اوسٹیوآرتھرائیٹس کی وجہ سے ہو تو عموماً ریڑھ کو سیدھا کرنے سے درد نہیں بڑھتا اور نہ ہی جنینی حالت میں آرام کرنے سے درد کم ہوتا ہے۔ اسی طرح عموماً اوسٹیوآرتھرائیٹس میں اعصاب کی شاخ کے دباؤ (Nerve Root Compression) کی کوئی شہادت نہیں ملتی اور اوسٹیوآرتھرائیٹس میں اتصاق المفصل یا تحجرالمفاصل (Ankylosis) نہیں ہوتا لیکن متاثرہ جوڑ یا جوڑوں کی حرکات کا محدود ہونا (Limited Motions) پایا جاتا ہے۔ جوڑوں میں انسکاب (Effusion) اور جوڑوں میں سوزش کے دیگر اشارے ہلکی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ جوڑوں میں کڑکراہٹ (Coarse Crepitus) محسوس ہوتی ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ عموماً زیادہ وزن اٹھانے والے یا زیادہ وزن والے افراد اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔
معمل کیمیاوی مشاہدات (Laboratory Findings):
خون کے سرخ زرات (Erythrocytes) کے تہہ نشین ہونے کی شرح (ESR) معمولی سی بڑھی ہوئی یا نارمل ہی ہوتی ہے اور سوجن کے دیگر اشارے (Signs) بھی موجود نہیں ہوتے نہ بخار ہوتا ہے اور نہ ہی خون میں سفید خلیات کی زیادتی یا ابیضاض الدم (Leucocytosis) ہوتا ہے۔

ایکسرے (X-Ray):
ایکسرے میں پتہ چلتا ہے کہ جوڑوں میں خلا کم (Narrow Joint Space) ہوگیا ہے۔ ہڈیوں کے کنارے تیز‘ ہڈیوں میں استخوانی ابھاروں کی پیدائش (Osteophytes Formation) غضروف کے نیچے موٹی اور کثیف ہڈی اور ہڈی کے کیسوں (Bony Cysts) کے موجود ہونے اور ہڈی کے کنارے کے باہر کو نکلنے کے شواہدات ملتے ہیں۔

اوسٹیوآرتھرائیٹس اوررئیومیٹائیڈ آرتھرائیٹس میں فرق:
چونکہ اوسٹیو آرتھرائیٹس میں جوڑوں میں ورم کم ہوتا ہے اور اس مرض سے سارے جسم کے متاثر ہونے کے اظہارات (Systemic Manifestations) بھی موجود نہیں ہوتے اس لیے بعض اوقات دوسری قسم کے جوڑوں کے درد سے اس کو ممتاز کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور بعض اوقات تشخیص میں غلطی بھی ہوسکتی ہے۔ کون کون سے جوڑ ورم اور درد کا شکار ہیں۔ اُس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم اوسٹیو آرتھرائیٹس اور دیگر جوڑوں کے درد مثلاً حِدَارِی التہاب مفصل (Rheumatoid Arthritis) وغیرہ میں فرق کرسکتے ہیں۔
اسٹیوآرتھرائیٹس خاص طور پر وزن اٹھانے والے جوڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ انگلیوں کے پوروں کے درمیانی جوڑ‘ بعیدی (Distal) اور قریبی (Proximal) جوڑ اس مرض کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ کلائی‘ ہتھیلی اور کلائی کے جوڑ سوائے انگوٹھے کے جوڑ کے اس مرض سے بچے (Spare) رہتے ہیں جبکہ حِدَارِی التہاب مفصل خاص طور پر کلائی اور ہتھیلی کے جوڑوں (Metacarpophalangeal Joints) کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور انگلیوں کے پوروں کے درمیانی اور بعیدی (Distal) جوڑ اس مرض سے (حِدَارِی التہاب مفصل) سے بچے رہتے ہیں۔ مزید اوسٹیو آرتھرائیٹس میں جوڑ کا بڑھاؤ ہڈی والا سخت (Bony Hard) اور ٹھنڈا ہوتا ہے جب کہ حِدَارِی التہاب مفصل یا رئیو میٹائیڈ آرتھرائیٹس میں اسفنجی (Spongy) اور گرم ہوتا ہے‘ اس لیے طبیب کو تشخیصی معاملے میں بہت ہوشیار رہنا چاہیے اور ہڈی سے تعلق رکھنے والی تمام علامات کو انحطاطی جوڑوں کے مرض (اوسٹیوآرتھرائیٹس) سے منسوب نہیں کرنا چاہیے۔ خاص طور پر ریڑھ جہاں نئی پیدائش یا نمو (Neoplasias)‘ ثانوی انتقالیت (Metastasis) تصلب العظام (Osteoprosis) اور کثیر مغزی سلعات (Multiple Myeloma) اور ہڈی کی دیگر بیماریاں اکٹھی ہی پیدا ہوسکتی ہیں۔

بچاؤ (Prevention):
مردوں اور عورتوں میں وزن میں کمی ہونے سے اوسٹیوآرتھرائیٹس کا پیدا ہونے کا خطرہ کافی کم ہو جاتا ہے اور اگر اوسٹیوآرتھرائیٹس لاحق ہو تو مرض کی شدت کم ہو جاتی ہے۔

علاج (Treatment):
معمولی یا متوسط درجے کے اوسٹیوآرتھرائیٹس کے مریضوں کے لیے ہلکی پھلکی چہل قدمی کا ایک پروگرام ترتیب دینا چاہیے۔ اس سے بغیر جوڑوں میں درد کے اضافے کے سریریاتی (Clinical) اور فعلیاتی (Functional) بہتری پیدا ہوتی ہے۔

ایلوپیتھک علاج (Allopathic Treatment):
ایلوپیتھک علاج صرف اطباء کی معلومات کے لیے تحریر کیا جارہا ہے تاکہ اطباء کو اندازہ ہو کر مریض کس کس قسم کی انگریزی ادویات استعمال کر چکا ہے اور اس سے مریض کو کیا فوائد اور کیا نقصانات ہوئے ہیں اور ساتھ ہی تقابلی طب کے بارے میں بھی کچھ معلومات حاصل ہوسکیں۔
ایلوپیتھک میں غیر سٹیرائیڈل مانع ورم ادویات یا نان سٹیرائیڈل اینٹی انفلے مٹیری ڈرگز (NSAID's) کا استعمال کروایا جاتا ہے۔ زیادہ تر مریضوں کو ایسیٹامائنوفن (Acetaminophen) تجویز کی جاتی ہے۔ اس کو دوسری اقسام کی این سیڈز کی نسبت کم زہریلا (Toxic) تصور کیا جاتا ہے۔ ایسے مریض جنہیں ایسیٹامائنوفن یا غیر ادویاتی علاج (Nonpharmacologic) سے فائدہ نہ ہو انہیں سیلی سائی لیٹس (Salicylates) یا پھر دیگر این سیڈز تجویز کی جاتی ہے۔ شدید ورم کی صورت میں سیلی سائی لیٹس کی بڑی خوراکیں استعمال کروائی جاتی ہیں اور مریض کا وقفہ وقفہ سے معائنہ بھی کیا جاتا ہے اور دواؤں کی مقدار میں کمی بیشی کی جاتی ہے۔
گھٹنے کے اوسٹیوآرتھرائیٹس اور انسکاب میں جوڑ میں (Triamacinolone) کا انجکشن مسکن الم ادویات (Pain Killers) اور دیگر این سیڈز ادویہ کی ضرورت کو کم کر دیتا ہے۔ سوڈیم ہائی لورونیٹ مفید نہیں ہے۔ لال مرچ کے جوہر Capsacin 0.25% دن میں دو دفعہ مقامی جگہ پر لگانے سے گھٹنے کے درد کو بغیر این سیڈز استعمال کئے ختم کر دیتا ہے۔
سرجری (Surgery):
جب مرض شدت اختیار کر جائے اور چلنا پھرنا مشکل ہو جائے اور آرام کے باوجود درد قائم رہے تو مکمل (Hip Replacement) بہترین علاماتی اور فعلیاتی بہتری کرتی ہے۔ عموماً (Knee) کو بھی تبدیل کر دیا جاتا ہے اور اس کی جگہ مصنوعی گھٹنے لگا دیئے جاتے ہیں۔ اگرچہ گھٹنے کے اوسٹیو آرتھرائیٹس کے لیے عام طور پر آرتھروسکوپک سرجری کر دی جاتی ہے لیکن لمبے عرصے تک اس کی افادیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انجام مرض/انداز مرض (Prognosis):
حِدَارِی التہاب مفصل (RA) کی نسبت اوسٹیوآرتھرائیٹس (OA) میں واضح طور پر مفلوجی عموماً کم ہوتی ہے لیکن علامات بالکل شدید رہتی ہیں۔ محدود حرکت زیادہ تر ان جوڑوں‘ کولہے کے جوڑ‘ گھٹنے اور گردن کے مہروں میں ہو جاتی ہے۔ مناسب علاج سے علامات ختم ہو جاتی ہیں اور فعل میں بہتری ہو جاتی ہے۔

طبی علاج (طب یونانی میں علاج):
Treatment Of Osteoarthritis With Natural Herbal Medicines
ھوالشافی
پھٹکری سفید بریاں
5 تولہ (60 گرام)
مُقِّل مصفٰی
3 تولہ (36 گرام)
چوب چینی
3 تولہ (36 گرام)
ہلدی
3 تولہ (36 گرام)
کوڑانڈین
3 تولہ (36 گرام)
مغزکر نجوہ
3 تولہ (36 گرام)
پھٹکری سرخ بریاں
3 تولہ (36 گرام)
سورنجاں شیریں
3 تولہ (36 گرام)
پوست ہلیلہ زرد
3 تولہ (36 گرام)
گؤدنتی بریاں (چولہا جلا کر ایک گھنٹہ تک اس پر رکھی رکھیں پھر پیس لیں)
2 تولہ (24 گرام)
کلونجی
2 تولہ (24 گرام)
اجوائن خراسانی
1 تولہ (12 گرام)
مصبر
1 تولہ (12 گرام)
سنامکی
1 تولہ (12 گرام)
تمام دواؤں کا سفوف بنا کر 500 ملی گرام کے کیپسول بھر کر اسے 2 کیپسول صبح دوپہر شام کھانے کے آدھے گھنٹے بعد ہمراہ پانی کے استعمال کرائیں۔ مذکورہ نسخہ میں نے ذاتی تحقیق اور محنت سے ترتیب دیا ہے۔ اس سے بہت فائدہ پہنچتا ہے‘ یہ نسخہ اوسٹیوآرتھرائیٹس‘ نِقْرِس‘ پٹھوں کے درد (Muscular Pain)‘ موچ (Sprain)‘ چوٹ لگنے کے بعد جوڑ یا پٹھوں میں ہونے والی سوجن (Inflammation) اور پٹھوں کے کھنچاؤ میں بہترین کام کرتا ہے لیکن حِدَارِی التہاب مفصل (Rheumatoid Arthritis) میں یہ نسخہ استعمال کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ مذکورہ نسخے کے ساتھ ساتھ اوسٹیوآرتھرائیٹس کے مریضوں کو کیلشیم اور وٹامن ڈی پر مشتمل درج ذیل نسخے کا بھی ضرور استعمال کروایا جائے۔
کشتہ بیضہ مرغ‘ کشتہ صدف‘ کشتہ مرجان اور مروارید ہم وزن لے کر‘ سفوف کرکے 400 ملی گرام کے کیپسول بھرلیں اور دو سے تین دفعہ روز ہمراہ مکھن اور دودھ کے مریضوں کو استعمال کروانے چاہیے اور ساتھ ساتھ مچھلی کے تیل کا ایک چھوٹا چمچ صبح/شام استعمال کیا جائے کیونکہ اس میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو جسم میں کیلشیم کے جذب ہونے کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔ لہٰذا مچھلی کا تیل یا مچھلی کے تیل کے کیپسول ساتھ ساتھ مریضوں کو ضرور استعمال کروائے جائیں۔
اگر ساتھ میں یورک ایسڈ بڑھا ہوا ہو اور بخار بھی ہو تو مناسب علاج کریں۔ درج ذیل ادویات معجون سورنجاں‘ معجون چوب چینی‘ یوروسینال کو اگر ضرورت ہو تو ساتھ میں استعمال کروایا جاسکتا ہے۔
تقویت کے لیے حب اذراقی‘ معجون اذراقی‘ معجون فلاسفہ‘ دوالمسک معتدل جواہر دار‘ جواہر مہرہ وغیرہ میں سے کسی ایک کا استعمال کروایا جائے۔ سورنجاں (Colchicum) کے مرکبات کے جوڑوں کے درد میں احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس کا زیادہ استعمال اور غیر ضروری استعمال (Agranulocytosis) اور (Mitotic Arrest) کا سبب بن سکتا ہے۔ 

    

1 comment:

  1. Osteo-arthritis, Kinds, Etiology, Prevention & Treatments.
    By: Hakeem Muhammad Rizwan Arshad

    ReplyDelete